ہائیکورٹ کے جج نہیں دے سکتے، ریٹائرڈ سیشن جج ہی ٹربیونل میں لگ سکتا ہے: چیف جسٹس
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے زیر التوا انتخابی عذر داریوں کو نمٹانے کیلئے عدالت عالیہ کے ججز پر مشتمل ٹریبونلز بنانے کی الیکشن کمشن کی درخواست مسترد کردی ہے۔ الیکشن کمشن کی درخواست مسترد کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ کی طرف سے جوابدیا گیا ہے کہ عوامی نمائندگی ایکٹ 1976ء کے سیکشن 57 کے تحت اصولی طور پر ریٹائرڈ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کو الیکشن ٹریبونلز کے ججز مقرر کیا جائیگا اسلئے الیکشن کمشن کی طرف سے لاہور ہائیکورٹ کے فاضل ججز کو الیکشن ٹریبونلز میں تعینات کرنے کی درخواست منظور نہیں کی جاسکتی۔
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سیکرٹری الیکشن کمشن نے عمران خان کی تقریر پر ردعمل میں کہا ہے کہ ٹربیونل ججز کا کنٹریکٹ دبائو میں آکر ختم کرنے کا تاثر غلط ہے۔ 22 جون کو ٹربیونلز کی مدت میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا تھا۔ ٹربیونلز کے پاس زیرالتوا مقدمات ہائیکورٹ کے حاضر سروس جج سنیں گے۔ الیکشن کمشن نے واضح کیا کہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کیخلاف کوئی ریفرنس دائر نہیں کیا جا رہا۔ تمام بڑی سیاسی جماعتوں نے اپنے اکائونٹس کے گوشوارے جمع کرا دیئے ہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بابر یعقوب نے کہا کہ انتخابی عذرداریاں نمٹانے کیلئے قائم ٹربیونلز کو پہلے ہی 5 سے 6 بار توسیع مل چکی ہے، اب انکو توسیع نہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمشن کے ممبران کی جانب سے عمران خان کیخلاف ریفرنس بھجوانے کے حوالے سے کوئی ہدایات نہیں ملیں اور نہ ہی الیکشن کمشن نے ایسا کوئی فیصلہ کیا ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں بلدیاتی انتخاب میں حصہ لینے والے امیدواروں کو انتخابی مہم کیلئے 40 دن دئیے گئے ہیں، پنجاب اور سندھ میں بلدیاتی انتخاب میں بائیومیٹرک سسٹم استعمال نہیں کیا جائیگا۔ دریں اثناء الیکشن کمشن کا اجلاس کل طلب کر لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں ہوگا۔ اجلاس میں عمران خان کے الزامات اور آئندہ کے لائحہ عمل کا جائزہ لیا جائیگا۔ ذرائع کے مطابق الیکشن کمشن کے 3 صوبائی ارکان مستعفی ہونے پر رضامند ہوگئے۔ پنجاب، سندھ اور خیبر پی کے صوبائی الیکشن کمشنر استعفے دینے پر رضامند ہوگئے۔ اس سے پہلے جمعہ کو ارکان نے چیف الیکشن کمشنر سردار رضا سے بات کی تھی۔ پیپلز پارٹی کے الیکشن کمشن کے بارے میں رائے کے بعد انہوں نے کہا کہ اب ہمارا رہنا مشکل ہے۔ تینوں ارکان پیر کو چیف الیکشن کمشنر کو استعفے پیش کریں گے، چوتھے رکن سے انکے بیٹے کی وفات کی وجہ سے رابطہ نہیں ہو سکا۔ انکا خیال ہے کہ الیکشن کمشن انکا دفاع کرنے اور حقوق کا دفاع کرنے میں ناکام رہا اسلئے انکا اپنی ذمہ داریاں نبھائے کا کوئی جواز نہیں رہا۔ دریں اثناء الیکشن کمشن نے ارکان کے استعفوں سے متعلق خبر کی تردید کی ہے۔ الیکشن کمشن حکام نے کہا ہے کہ ارکان نے استعفے نہیں دیئے۔ ارکان نے استعفے دینے کا کوئی فیصلہ بھی نہیں کیا۔