بھارت کیساتھ کشیدگی پر تشویش جائز: بعض سیاستدان اور کاروباری نہیں چاہتے پاکستان ترقی کرے: کیمرون منٹر
کراچی (آن لائن/ آئی این پی) پاکستان میں امریکہ کے سابق سفیر کیمرون منٹر نے کہا ہے کہ پاکستان چین اقتصادی راہداری سے خطے میں خوشحالی آئیگی، پاکستان، بھارت کشیدگی پر امریکہ کو تشویش ہے، دونوں ممالک مذاکرات سے مسائل حل کریں، بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ میں ہر فورم پر پاکستان کی طرفداری کرتا ہوں مگر یہ حقیقت ہے کہ میں سچ اور حق کی بات کرتا ہوں۔ یہاں پیتھ فائنر گروپ اور نیٹ شیل کے اشتراک سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیمرون منٹر نے کہا کہ پاکستان چین اقتصادی راہداری سے خطے میں پاکستان کی اہمیت بڑھ جائیگی، منصوبے سے نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کے دوسرے ممالک کو بھی فائدہ پہنچے گا۔ ہمیں صرف یہ نہیں سمجھنا چاہئے کہ راہداری سے سے صرف پاکستان اور چین کو فائدہ ہوگا، یہ ٹھیک ہے کہ چین اس منصوبے کے ذریعے تجارت کو فروغ دینا چاہتا ہے، اس سے دنیا کی معیشت کو بالواسطہ اور بلاواسطہ فائدہ ہوگا۔ پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کیلئے سنجیدہ کوششیں کر رہا ہے اور امریکہ پاکستان کی ان کوششوں کی حمایت کرتا ہے، بھارت سے کشیدگی سے متعلق پاکستان کی تشویش جائز ہے، خطے میں امن و امان بہتر بنانے کیلئے ضروری ہے کہ پاکستان اور بھارت ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کے ذریعے مسائل حل کریں۔ امریکہ پاکستان اوربھارت کے تعلقات میں بہتری چاہتا ہے۔ پاکستان کے بعض کاروباری اور سیاستدان خطے میں پاکستان کی ترقی نہیں چاہتے، وہ نہیں چاہتے پاکستان کی صورتحال بہتر ہو مگر میں پاکستان کا مستقبل تابناک دیکھ رہا ہوں۔ افغانستان سے بہتر ہوتے ہوئے پاکستان کے تعلقات پر کیمرون منٹر نے کہا کہ پاکستان افغانستان تعلقات میں بہتری کی گنجائش موجود ہے۔ لوگ پاکستان کے حوالے سے خوف کا شکار ہیں، پاکستان آنے سے پہلے میں یہ کہتا ہوں کہ میں پاکستان بالخصوص کراچی جا رہا ہوں تو سننے والا اسطرح سمجھتا ہے کہ جیسے میں روانڈا جا رہا ہوں مگر یہاں آنے اور ملنے کے بعد معلوم ہوتا ہے کہ یہاں بڑی اور بہترین کمپنیاں کام کر رہی ہیں جو بہترین سروس فراہم کر رہی ہیں۔ پاکستان کا امیج بہتر بنانے کا فوری حل نہیں، ملکوں کے تاثرات جلدی بنتے ہیں نہ ہی فوری ختم ہوتے ہیں۔ لوگ پاکستان کے بارے میں منفی تاثر رکھتے ہیںاور یہاں سے خوف بھی رکھتے ہیں۔ بھارت سے کشیدگی سے متعلق پاکستان کی تشویش جائز ہے، فریقین کو قریب لانا ہمارا کام ہے، مسائل کا حل انہیں خود نکالنا ہوگا۔ پاکستان کیلئے نہیں خطے کی بہتری کیلئے بات کرتا ہوں۔ پاکستان کے مستقبل کے حوالے سے پرامید ہوں۔ پاکستان چین اقتصادی راہداری پاکستان کی اہمیت میں اضافہ کریگی۔ ماضی میں پاک افغان تعلقات میں اتار چڑھاؤ کی کئی وجوہات تھیں۔ اب بہتری کی گنجائش موجود ہے۔ جب سفیر تھا تو خود سکیورٹی معاملات دیکھتا تھا۔ خطرات ضرور درپیش ہیں۔ پاکستان اور افغانستان کو تعلقات کی بہتری کیلئے منصوبہ بندی کرنا ہوگی۔ پشاور حملے کے بعد دہشتگردی کے خاتمہ کیلئے سنجیدہ کوششیں کی گئیں۔ سٹیٹ بینک کے سابق گورنرڈاکٹر عشرت حسین نے کہا کہ میں اب حکومت کا حصہ نہیں ہوں لیکن ایسٹ ویسٹ انسٹی ٹیوٹ کا حصہ ضرور ہوں ہمارا مقصد بڑھتی ہوئی اقتصادیات کو ایسٹ زون کے قریب لانا ہے۔ اقتصادی راہداری کوریڈور ایک بہترین منصوبہ ہے اور خطہ کے لئے سود مند بھی ہے لیکن ہمارے ملک میں قابلیت کا فقدان ہے، کوئی منصوبہ اس وقت تک پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکتا جب تک صلاحیتوں اورقابلیت کو نظر انداز کیا جائے۔ ملکی ترقی کا واحد راستہ جمہوریت ہے لیکن یہ تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ معاملات کو بہتر بنانے کے لئے کوئی مسیحا آئیگا ایسا کبھی نہیں ہو گا۔ گذشتہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے بہتر موجودہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں ہیں لیکن اب بھی بہتری کی گنجائش موجود ہے۔ بھارت اور افغانستان کی سرحد پر اکنامک زون قائم کئے جائیں، بھارت کی مجبوری ہے کہ وہاں مودی جیسا حکمران آگیا ہے۔ ایسٹ ویسٹ انسٹیٹیوٹ کے رکن اکرام سہگل نے کہا کہ بھارت میں مودی کا آنا پاکستان کیلئے کسی نعمت سے کم نہیں کم از کم مودی کے آنے سے پاکستان کی منتشر قوم تو متحد ہوگئی ہے۔