پاور سیکٹر مینجمنٹ : وزارت پانی و بجلی کے دعوے حقیقت کے منافی ہیں: آئی پی آر
اسلام آباد/لاہور (نمائندہ خصوصی+کامرس رپورٹر) تھنک انسٹیٹیوٹ آف پالیسی ریفارمز نے ملک میں بجلی کی صورتحال کے بارے میں حقائق نامہ جاری کیا ہے جس کے مطابق حکومت کی طرف سے کئے گئے یہ دعوے کہ پاور سیکٹر مینجمنٹ میں بہت بہتری آئی ہے، حقیقت کے منافی ہے۔ آئی پی آر کے حقائق نامہ کے مطابق حقیقت تو یہ ہے کہ 2015ءکے آغاز سے ہی پٹرول کے بحران کی وجہ سے ایک بڑے بحران کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے بجلی کی زبردست لوڈشیڈنگ کی گئی۔ وزارت پانی و بجلی کی طرف سے کیا گیا یہ دعویٰ کہ ملک کے اندر بجلی کی صورتحال بہت بہتر ہے اس دعوے کو جھٹلانے کےلئے یہی کافی ہے کہ پچھلے ماہ رمضان میں حکومت نے سحری و افطاری کے دوران بلاتعطل بجلی کی فراہمی کا وعدہ کیا تھا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ملک کا زیادہ تر حصہ اندھیرے میں ڈوبا پایا گیا۔ حقائق نامہ کے مطابق حکومت نے اقتدار میں آتے ہی گردشی قرضوں میں کمی کرنے کےلئے پاور سیکٹر میں 480 ملین روپے منتقل کئے لیکن یہ گردشی قرضے پچھلے دو سال میں پہلے سے بھی زیادہ ہو گئے ہیں۔ سسٹم میں ستمبر 2014ءسے فروری 2015ءتک بجلی کی پیداوار میں مسلسل کمی ہوئی صرف ایک ماہ مئی 2015ءمیں بجلی کی پیداوار میں اضاہ دیکھنے کو ملا جبکہ حکومت کا یہ دعویٰ کہ 2013-15ءمیں بجلی کی لوڈشیڈنگ میں کمی ہوئی ہے حقیقت کے منافی ہے۔ حقائق نامہ کے آخر میں بتایا گیا ہے کہ وزارت پانی و بجلی کو اس چیز کا احساس ہونا چاہئے کہ ناقص پاور مینجمنٹ کی وجہ سے ملکی معیشت کو بہت زیادہ نقصان ہو رہا ہے جس کی وجہ سے سالانہ جی ڈی پی گروتھ میں 1.5فیصد کمی واقع ہو رہی ہے۔ بجلی کی لوڈشیڈنگ سے بے روزگاروں میں 15لاکھ کا اضافہ ہوا، نیز برآمدات میں 3ارب ڈالر کمی واقع ہوئی ہے لہٰذا وزارت پانی و بجلی کو چاہئے کہ وہ بڑے بڑے دعوے کرنے کی بجائے عملی طور پر پیداوار میں اضافہ کریں تا کہ وزیر اعظم کے اس وعدے کو عملی جامہ پہنایا جاسکے جس کے مطابق ملک میں 2017ءتک بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم ہو جائیگی۔
آئی پی آر