موسم گرما میں بچوں کو لنچ باکس میں کیا دیں؟

Apr 30, 2025

جسم کو  جھلسا دینے والی دھوپ، بے تحاشہ پسینے کا اخراج اور گرم ہوا کے جھکڑ۔ یہ ہے جاتا ہوا  اپریل اور آتا ہوا مئی ۔ گرمی کی شدت کے تناظر میں سب سے پہلے بات کر لیتے ہیں بچے میں آنے والی ان علامات کی جن پر ان دنوں کڑی نگاہ رکھنے کی ضرورت ہے۔ ماہرین اطفال کے مطابق اگر آپ کا بچہ اچانک یا خوامخواہ چڑچڑا ہو جائے یابچے کا بدن گرم ہوجائے یعنی جسم کا درجہ حرارت بڑھ جائے۔ دل کی دھڑکن تیز ہو جائے۔ بچے کو چکر آئیں یا پسینہ معمول سے زیادہ آئے اور بچہ کھانے سے بھی انکار کرے۔
تو یہ وہ علامات ہیں جن کو دیکھ کر آپ جان جائیں کہ بچہ گرمی کی تھکاوٹ کا شکار ہو گیا ہے جو بنیادی طور پر ہیٹ سٹروک سے پہلے کی کیفیت ہے۔اس کیفیت کو جان کر آپ چند باتوں پر فوری عمل کر کے بچے کی صحت کو بڑے خطرے سے دور رکھ سکتے ہیں۔ 
ڈاکٹروں کے مطابق گرمی کے موسم میں بچوں کو دن میں کم از کم ایک بار ضرور نہلایا جائے اور اس کا بہترین وقت 10 بجے دن سے شام چار کے درمیان ہے تاکہ دن کے گرم موسم کے درمیان بچے کو ٹھنڈا اور آرام دہ حالت میں رکھا جا سکے۔
 ان دنوں  سکول بھی کھلے ہیں اور تمام سرکاری سکولوں کی کلاس میں پنکھے کے علاوہ کچھ موجود نہیں جو بچوں کو ٹھنڈک کا احساس سلائے۔
نیز کئی پرائیوٹ سکول بھی پنکھوں کیساتھ گزارا کر رہے ہیں۔دن بھر گرم کلاس روم میں وقت گزارنے کے بعد بچے جب  بچے تپتی دھوپ میں گھروں کی جانب واپسی کا سفر پیدل یا موٹر بائیک پر کرتے ہیں تو انھیںگرمی نقصان پہنچا سکتی ہے۔ اس کے لیے ڈاکٹرز کی چند تجاویز یہ ہیں:
 بچوں کو پانی زیادہ سے زیادہ پانی پلایا جائے اور پڑھائی کے درمیان وقفے یا آرام کا وقت بھی دیا جائے تاکہ وہ تھکاوٹ سے بچ سکیں۔
سکول جانے والے بچے چست (ٹائیٹ) کپڑے نہ پہنیں۔دھوپ سے بچنے کے لیے ٹوپی، دھوپ کا چشمہ، چھتری کا استعمال کریں
 وین یا پبلک ٹرانسپورٹ پر جانے والے بچوں کو گنجائش سے زیادہ بھری گاڑی میں نہ بٹھائیں اور ہوا کے گزر کا خیال رکھا جائے تاکہ جسم کا درجہ حرارت کنٹرول رہے۔یہ ضروری ہے کہ گرمی کے موسم میں بچوں کے لیے کھانے پینے کا خیال رکھا جائے جو ان کو نہ صرف اس موسم کی شدت سے بچا سکے بلکہ ان میں پانی کی کمی کو بھی پورا کر سکے اور ان کا نظام ہاضمہ بھی خراب نہ ہو۔بچوں کو سکول کی بوتلو ں میں شربت ڈال کر نہ دیں۔کثر والدین غلطی یہ کرتے ہیں کہ بچوں کو سکول جاتے وقت پانی کی بوتل میں مختلف رنگ برنگے میٹھے مشروبات ڈال دیتے ہیں کہ بچہ پانی شوق سے پیے لیکن وہ چیز بجائے فائدہ دینے کے نقصان دے جاتی ہے۔ کیونکہ اس میں چینی کی زیادہ مقدار موجود ہوتی ہے۔‘
’کھیل کود کے دوران یا گرمی میں پسینہ آنے سے جسم سے نمکیات اور الیکٹرولائٹس بھی نکل جاتے ہیں۔ اس سے بہتر ہے کہ بچے کو لیموں کا شربت بنا دیا جائے جس میں نمک اور معمولی مقدار میں چینی ہو یا او آر ایس بنا کے دیا جائے۔ ورنہ سادہ پانی ہو تو بھی ٹھیک ہے۔‘
لنچ باکس کی بات کریں تو کچھ والدین صرف پھل کاٹ کے دیتے ہیں لیکن کیونکہ لنچ باکس میں کچھ گھنٹوں میں وہ پھل خراب ہونے لگتا ہے تو اس کا نتیجہ ڈائریا کی صورت میں نکلتا ہے یا پیٹ خراب ہو جاتا ہے ۔ کوشش کریں کہ گرمیوں میں لنچ باکس میں کوئی ایسا پھل یا کھانا نہ رکھیں جو گرمی میں خراب ہو۔یہ بات بھی ذہن نشین رکھیں کہ چار گھنٹوں سے زیادہ باہر رہنے کی صورت میں گھر کے کھانے میں بھی بیکٹیریا کی افزائش ہو سکتی ہے اور فوڈ پوائزننگ کا خطرہ ہو سکتا ہے۔ایک اور  غلطی یہ ہوتی ہے کہ بچہ ابھی گرمی سے آتا ہی ہے کہ اس کو فوراََ پانی دے دیا جاتا ہے۔ ایسا کرنے سے الیکٹرولائٹس کا توازن بگڑتا ہے اور چکر آنے یا متلی کی شکایت ہو سکتی ہے۔ 

مزیدخبریں