اندر کی بات
شہباز اکمل جندران
پاکستان اور بھارت پھرایک دوسرے کے آمنے سامنے ہیں- ایک بڑی کشیدگی جنم لے رہی ہے اور جنگ کا خطرہ منڈلانے لگا ہے- دونوں ہی ملک ایٹمی قوت ہیں- جنگ ہوتی ہے تو خطے پر ہی نہیں پوری دنیا پر اس کے اثرات ہوں گے-
سات دہائیوں پر محیط پاک و ہند کی کہانی کئی سیاہ ابواب سے عبارت ہے- دونوں ممالک کے تعلقات میں بہت سے ادوار میں کئی موڑ اور اتار چڑھاؤ آئے- پاکستان اپنے تئیں کوشاں رہا کہ باہمی تنازعات کو حل کر کے بہتری کی طرف جایا جائے، جنگ نہ ہو- کیونکہ کشیدگی یا جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں، خطے اور دونوں ملکوں کے مفاد میں بھی نہیں- لیکن بھارت طاقت کے زعم میں ہمیشہ یہ سمجھنے سے قاصر رہا کہ جنگ ’’مسائل‘‘ کا حل ہوتی تو دنیا میں اب تک کئی جنگیں ہو چکی ہوتیں-
پاکستان اور بھارت کی تاریخ پر نظر دوڑائیں تو بھارت نے ہمیشہ ہی اپنا دہرا سیاسی معیار رکھا ہے- تنازعات کو سلجھانے میں ہمیشہ ہی نا پختگی کا مظاہرہ کیا ہے- بھارت میں جتنے بھی سیاسی یا لسانی مسائل ہیں- وہ اس قدر گھمبیر ہیں کہ بھارت دنیا اور اپنے عوام کی توجہ ان سے ہٹانے کے لیے کسی نہ کسی ’’ایڈونچر‘‘ کی تلاش میں رہتا ہے- دہشت گردی کا کوئی بھی واقعہ ہو جائے اْسے پاکستان سے منسوب کرنے کی کوشش کی جاتی ہے-
مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام ’’پہلگام‘‘ میں دہشت گردانہ حملے میں 26 افراد کی ہلاکت کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کی تازہ ترین صورت حال نے دونوں ممالک میں رہنے والے لگ بھگ سوا ارب کے قریب افراد کو سخت تشویش میں مبتلا کر دیا ہے- کشیدگی اس درجہ حرارت پر ہے کہ دونوں اطراف میں فوجی نقل و حمل میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے- غیر ملکی ذرائع تصدیق کر رہے ہیں کہ کشیدگی کے اس بڑھتے ہوئے الاؤ کو نہ روکا گیا تو یہ کشیدگی کسی بھی وقت کسی بڑے طوفان کا پیش خیمہ بن سکتی ہے-
پہلگام ریاست جموںوکشمیر کے ضلع اننت ناگ کی تحصیل اور مشہور سیاحتی مقام ہے جو سری نگر سے 90 کلومیٹر دور ہے- یہ سطح سمندر سے 2,740 میٹر یعنی 8,990فٹ کی بلندی پر واقع ہے- یہاں کی دفتری زبان اردو ہے- تاہم مقامیلوگ کشمیری بولتے ہیں- یہاں کی کل آبادی پانچ ہزار نو سو بائیس (5,922) نفوس پر مشتمل ہے- ملکی و غیر ملکی سیاح بڑی تعداد میں یہاں سیر و سیاحت کے لیے آتے ہیں- مقامی افراد کی کمائی کا بڑا ذریعہ سیر و سیاحت کے لیے آنے والے افراد ہوتے ہیں-
چند سال قبل بھی پہلگام دہشت گردی کا نشانہ بن چکا ہے- بھارت میں جب بھی کوئی دہشت گردانہ کارروائی ہوتی ہے- اس کا الزام بھارت بلا سوچے سمجھے پاکستان پر لگا دیتا ہے- الزام کے لیے ثبوت کا ہونا ضروری ہے- شواہد کے بغیر کسی بھی الزام کی کوئی حقیقت نہیں ہوتی- واقعہ چھوٹا نہیں- اس میں 25 سیاحوں کی جانیں گئیں- جبکہ ایک مقامی شخص بھی ہلاک ہوا- جو مقامی مسلمان اور کشمیری باشندہ تھا- اس طرح 26 افراد اس دہشت گردانہ کاررائی کے نتیجے میں لقمہ اجل بن گئے- تاہم بھارتی عوم اور مقبوضہ وادی کے رہائشی پہلگام حملے کو بھارتی حکومت، انٹیلی جنس اور سیکورٹی کی ناکام قرار دے رہے ہیں- سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ وادی میں 7 لاکھ بھارتی فوج کی موجودگی میں یہ حملہ کیسے ہو گیا؟ سیکورٹی کہاں تھی؟ کیا یہ ایک بڑی ناکامی نہیں- سری نگر سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کا کہنا ہے ’’یہ حملہ پرامن کشمیریوں کو بدنام کرنے کی سازش ہے- حملہ سنگھ پورہ جیسے فالس فلیگ آپریشن کی یاد دلاتا ہے-
گزشتہ دو روز سے انڈین سوشل میڈیا پر ایک تصویر بڑے پیمانے پر شیئر کی جا رہی ہے جو پہلگام میں ہونے والے سیاحوں پر حملے سے متعلق ہے- تصویر میں سرسبز میدان میں ایک لاش کے پاس بیٹھی ایک خاتون کو دیکھا جا سکتا ہے- یہ تصویر انڈین بحریہ کے افسر ونے نروال اور اْن کی اہلیہ ہمانشی کی ہے- 26 سالہ لیفٹیننٹ ونے نروال منگل کو ہونے والیاس حملے میں مارے جانے والے 26 افراد میں شامل ہیں-
جیسے ہی یہ حملہ ہوا، حملے کے فوراً بعد واقعہ کی ایک وڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی جس میں ونے نروال کی اہلیہ ہمانشی کو یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ’’میں یہاں تھی- بھیل پوری کھا رہی تھی- میرے شوہر اس طرف تھے- ایک شخص نے آ کر انہیں گولی مار دی-‘‘
ونے نروال کا خاندان انڈین ریاست ہریانہ کے ضلع کرنال کے گاؤں ’’بھوسلی’’ سے تعلق رکھتا ہے- مگر اْن کی رہائش کرنال شہر کے سیکٹر سات میں ہے- ونے اپنے والدین کے اکلوتے بیٹے تھے- اْن کی شادی 10 روز قبل یعنی 16 اپریل کو ہوئی اور وہ اپنی اہلیہ کے ہمراہ ہنی مون پر کشمیر گئے تھے- ونے کے دادا ہوا سنگھ نروال نے واقعہ کے اگلے روز یعنی بدھ کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ شادی کے بعد ونے ہنی مون کیلیے سویٹزر لینڈ جانا چاہتا تھا لیکن ویزا نہیں ملا اور وہ کشمیر چلا گیا-
اہلخانہ کے مطابق ونے نروال نے دو برس قبل انڈین بحریہ میں شمولیت اختیار کی تھی- اْن کے دادا کا کہنا ہے کہ ونے کو گولی نہ لگی ہوتی تو شاید وہ دوچار دہشت گردوں کو مار دیتا- دادا نے خواہش ظاہر کی کہ ونے کی موت کا بدلہ لیا جائے-
انڈین حکومت نے اس واقعہ میں مارے جانے والے 25 افراد کی ایک فہرست جاری کی ہے- فہرست میں شامل افراد کا تعلق ملک کے مختلف علاقوں سے ہے- وقوعہ کے بعد ہلاک شدگان کی لاشیں سری نگر پہنچائی گئیں- جنہیں بعد ازاں آخری رسومات کے لیے اْن کے آبائی علاقوں کی طرف روانہ کر دیا گیا- دہشت گردانہ حملے میں ایک مقامی کشمیری بھی مارا گیا- جس کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ کشمیری مسلمان ہے اور نام حسین شاہ ہے- حسین شاہ سیاحتی مقام پر سیاحوں کو خچر اور گھوڑے فراہم کرتا تھا- بی بی سی کے مطابق حسین شاہ کے تین بچے ہیں- اْس کی میت کو جب ایمبولینس کے ذریعے سری نگر کے سرکاری ہسپتال میں پہنچایا گیا تو اگلے روز تک اہلخانہ میں سے کوئی بھی اْس کی میت لینے نہیں آیا-
اس حملے میں مرنے والوں میں کرناٹک کی ایک مشہور کاروباری شخصیت منجو ناتھ بھی شامل ہیں جو اپنی اہلیہ پلومی اور بیٹے ابھیجے کے ساتھ کشمیر گئے تھے- دورے کے تیسرے دن وہ پہلگام پہنچے- جہاں دہشت گردانہ کارروائی کا نشانہ بن گئے- لیکن خوش قسمتی سے اہلیہ پلومی اس حملے میں بال بال بچ گئیں- وہ کہتی ہیں ’’حملہ ان کے پہلگام پہنچنے کے فوراً بعد ہوا اور اْن کے سامنیاْن کے شوہر کو گولی ماری گئی- پلومی کا کہنا ہے کہ انہوں نے حملہ آوروں سے کہا کہ ’’مجھے بھی مار ڈالو‘‘- میرے بیٹے نے بھی یہی الفاظ دہراے جس پر حملہ آور نے کہا ’’ہم تمہیں نہہں ماریں گے، جا کر مودی کو یہ بات بتا دو-‘‘
منجو ناتھ کی بہن روپا نے بتایا کہ میرے بھائی کے دوست نے وقوعہ والے روز یعنی منگل کی شام ہی قریباً ساڑھے چار بجے فون پر اس حملے کے متعلق بتایا اور کہا کہ منجو ناتھ ہسپتال میں داخل ہیں- بعد میں خبروں کے ذریعے ہمیں اْن کی موت کا علم ہوا- وہ اپنی زندگی میں پہلی بار کشمیر گئے تھے- مرنے والوں میں انڈین ریاست مہاراشٹر کے چھ سیاح بھی شامل ہیں- گھوڑوں اور خچروں کے کاروبار سے وابستہ ایک شخص کا کہنا ہے کہ وہ وقوعہ کا چشم دید ہے- اس نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ایک غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ جب یہ وقوعہ ہوا وہ قریب ہی موجود تھا- اْسے حملہ آوروں کی درست تعداد کا تو اندازہ نہیں لیکن حملہ آور گھاس کے میدان کے قریب والے جنگل سے اچانک باہر آئے اور انہوں نے سیاحوں پر فائرنگ شرو ع کر دی- وہ خواتین کی بجائے صرف مردوں پر گولی چلا رہے تھے- عینی شاہد کا کہنا ہے ’’ایک طوفان سا تھا کبھی وہ ایک گولی چلاتے اور کبھی ایک ساتھ کئی گولیاں چلا دیتے"
پہلگام میں جو کچھ بھی ہوا بڑا دلخراش ہے- پاکستان نے بھی اس کی مذمت کی ہے- تاہم بھارت نے اس واقعہ کی آڑ میں پاکستان کو پانی سے محروم کرنے کے لیے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کر دیا ہے- پاکستان نے اس معطلی کا سخت نوٹس لیا ہے- وزیراعظم میاں محمد شہہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا ایک ہنگامی اجلاس ریاست کے کیپیٹل اسلام آباد میں انعقاد پذیر ہوا- جس میں ’’بڑے فیصلے‘‘ کئے گئے- بھارت کو واضح پیغام دیا گیا کہ وہ کسی مڈبھیڑ کی کوشش نہ کرے- ورنہ انجام ابھی نندن جیسا کریں گے-
انجام ابھی نندن جیسا کریں گے
Apr 30, 2025