اسحاق ڈار کا بطور نائب وزیراعظم تقرر
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما اور وزیر خارجہ پاکستان سینیٹر اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم کے منصب پر بھی فائز کردیا گیا۔ اس سلسلہ میں اتوار کی شام کابینہ ڈویژن کی جانب سے اسحاق ڈار کے بطور نائب وزیراعظم تقرر کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔ وزیراعظم شہبازشریف اس وقت عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس میں شرکت کیلئے سعودی عرب میں موجود ہیں اور وزیر خارجہ کی حیثیت سے اسحاق ڈار بھی انکے ہمراہ ہیں۔ اسحاق ڈار کے بطور نائب وزیراعظم تقرر کا نوٹیفکیشن وزیراعظم کے ایماء پر کابینہ ڈویژن نے جاری کیا۔
اگرچہ آئین پاکستان میں وضع کئے گئے حکومتی ڈھانچے میں نائب وزیراعظم کا عہدہ موجود نہیں ہے اور نہ ہی وفاقی پارلیمانی جمہوری نظام میں نائب وزیراعظم کا منصب سسٹم کا حصہ بنایا گیا ہے تاہم مختلف حکومتوں کی جانب سے سیاسی بنیادوں پر نائب وزیراعظم کا تقرر وزیراعظم کے صوابدیدی اختیار میں شامل کرلیا گیا ہے۔ 1971ء میں سب سے پہلے اس منصب پر اس وقت کے صدر یحییٰ خان نے ذوالفقار علی بھٹو کا تقرر کیا تھا جو اس وقت 70ء کے انتخابات کے نتیجہ میں ایک بڑے قومی لیڈر کے طور پر ابھر چکے تھے۔ یحییٰ خان نے انہیں نائب وزیراعظم کے ساتھ ساتھ سول چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر کے منصب پر بھی فائز کیا جس کا مقصد اس وقت شیخ مجیب الرحمان کی مقبولیت کا توڑ کرنا تھا۔ اس وقت آئین پاکستان کا کوئی وجود نہیں تھا اور ملکی معاملات یحییٰ خان کی صوبدید پر چل رہے تھے۔ 1972ء میں ذوالفقار علی بھٹو سقوط ڈھاکہ کے بعد قائم ہونیوالی قومی اسمبلی کے قائد ایوان اور وزیراعظم منتخب ہوگئے جس کے بعد 1973ء کا آئین تشکیل پایا۔ اس میں نائب وزیراعظم کا عہدہ شامل نہ کیا گیا۔ اسی بنیاد پر 1985ء سے 2002ء کی اسمبلیوں تک کے حکومتی سیٹ اپ میں نائب وزیراعظم کیلئے کسی کا تقرر نہ ہوا البتہ 1993ء کی اسمبلی میں بے نظیر بھٹو نے اپنے دور حکومت میں بیگم نصرت بھٹو کو بغیر کسی نوٹیفیکیشن کے علامتی طور پر نائب وزیراعظم کا درجہ دے دیا۔ پھر 2008ء کی اسمبلی کے انتخابات کے بعد مسلم لیگ (ق) پیپلز پارٹی کی حکومتی حلیف بنی تو صدر آصف علی زرداری نے سیاسی بنیادوں پر چودھری پرویز الٰہی کے بطور نائب وزیراعظم تقرر کی گنجائش نکلوائی جبکہ 2013ء اور 2018ء کی اسمبلیوں کے تحت قائم حکومتوں میں بھی نائب وزیراعظم کیلئے کسی کا تقرر نہ ہوا۔ اب موجودہ اتحادی حکومت کے دور میں اسحاق ڈار کو اچانک نائب وزیراعظم کے منصب پر فائز کرلیا گیا ہے جو مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نوازشریف کے سمدھی بھی ہیں تو اس تقرر میں بادی النظر میں مسلم لیگ (ن) کی سیاست میں میاں نوازشریف کے غلبے کا تاثر دینا ہی مقصود نظر آتا ہے جبکہ اس منصب سے سسٹم اور گورننس کی بہتری کیلئے کسی موثر کردار کی کم ہی توقع ہے۔ اگر کسی سیاسی مجبوری کے تحت اسحاق ڈار کا بطور نائب وزیراعظم تقرر ہوا ہے تو اسے محض نمائشی منصب تک محدود نہیں رکھا جانا چاہیے بلک اس منصب کے ساتھ اسحاق ڈار کو معیشت کی بحالی اور ملک اور عوام کی خوشحالی کیلئے موثر کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ مسلم لیگ (ن) کی حکمرانی پر پہلے کی طرح عوام کا اعتماد بحال ہو سکے۔