مصر کے کئی شہروں میں رمضان کے مہینے میں سڑکوں اور گلیوں میں جھگڑے بڑھنے لگے ہیں۔عرب نیوز میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹروں کی رائے ہے کہ یہ آپسی جھگڑے وقتی طور پر تمباکو نوشی یا کیفین میں وقفہ یا پھر اس کے علاوہ کھانے پینے کے اوقات میں تاخیر کے باعث ہوتے ہیں۔مصر کے ڈاکٹر احمد الزوفالی نے کہا ہے کہ خاص طور پر رمضان میں دن کے اوقات میں اس غصے بلکہ غم کے پیچھے لوگوں کی وقتی طور پر بری عادات سے رکنے کی علامات سامنے آئی ہیں۔اس مقدس مہینے میں طلوع آفتاب سے غروب آفتاب تک کھانے پینے کی ممانعت اور کیفین یا نیکوٹین کی عدم دستیابی عادی افراد کے مزاج کو بدل دیتی ہے۔ ان کے مطابق تمباکو نوشی کرنے والوں کی اکثریت اپنی خواہش کو زیادہ دیر تک روکے رکھنے سے تناو اور اضطراب کی کیفیت میں چلی جاتی ہے اور یہ علامات روزے کی بجائے نشے کی بری عادت کے باعث ہیں۔قاہرہ میں نفسیاتی مرکز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر اشرف الکردی نے کہا ہے کہ ایسا نہیں ہے کہ رمضان اور تناو میں کوئی ربط ہے۔ گھبراہٹ یا اضطراب کا روزے سے کوئی تعلق نہیں ، بری عادات رکھنے والے افراد رمضان میں اوقات کی تبدیلی کے باعث اس کیفیت سے دوچار ہوجاتے ہیں۔ڈاکٹروں کی رائے کے مطابق انسانی جسم کے ساتھ ساتھ دماغ کے لیے پانی کا سب سے زیادہ اور اہم کردار ہے اور پھر روزہ کی حالت میں پانی نہ پینا ایسے لوگوں کی طبیعت پر زیادہ اثر انداز ہوتا ہے۔ جس سے بعض اوقات وہ گھبراہٹ،اضطراب اور کم حوصلے کا شکار ہوجاتے ہیں۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38