ڈی آئی جی کی سفارش کرنے پر چیف جسٹس نے اپنے داماد کو طلب کر لیا‘ سرزنش....
لاہور (وقائع نگار خصوصی) چیف جسٹس آف پاکستان کے داماد نے عدالت میں زیرسماعت معاملے میں سفارش کرنے پر بھری عدالت میں غیرمشروط معافی مانگ لی۔ چیف جسٹس نے دوٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ کیسے سوچ لیا کہ چیف جسٹس پاکستان کو کوئی سفارش کرسکتا ہے۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈی آئی جی غلام محمود ڈوگر کے بچوں کی تحویل کے معاملہ پر سماعت کی۔ فاضل چیف جسٹس نے اس بات پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا کہ ڈی آئی جی نے انکے داماد کے ذریعے سفارش کروانے کی کوشش کی ہے۔ چیف جسٹس نے خبردار کیا کہ یہ کیسے سوچ لیا کہ چیف جسٹس پاکستان کو کوئی سفارش کرے گا۔ چیف جسٹس نے افسوس کا اظہار کیا کہ وہ جہادکر رہے ہیں اور انکو سفارش کروانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ڈی آئی جی غلام محمود ڈوگر نے چیف جسٹس کی برہمی پر غیرمشروط معافی مانگی۔ اس پر چیف جسٹس نے انہیں کہا کہ وہ معافی نہ مانگےں بلکہ وہ ذرائع بتائیں جس نے انہیں سفارش کرنے کا مشورہ دیا۔ چیف جسٹس کے حکم پر انکے داماد خالد رحمان عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے چیف جسٹس کو بتایا کہ وہ ڈی آئی جی غلام محمود ڈوگر کو کافی عرصہ سے جانتے ہیں اور انہوں نے سفارش کرنے کے لئے کہا تھا۔ چیف جسٹس کے داماد خالد رحمان نے بھری عدالت میں غیرمشروط معافی مانگی جس پر چیف جسٹس نے سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ وہ گھر میں باپ اور یہاں چیف جسٹس پاکستان ہیں۔ آپ گھر میں بیٹے ہوں گے مگر یہاں آپ چیف جسٹس کے سامنے ہیں۔ چیف جسٹس نے ڈی آئی جی غلام محمود ڈوگر کی جانب سے بار بار معافی مانگنے اور اس کیس کو چیمبر میں سماعت کرنے کی استدعا پر سماعت ملتوی کر دی۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے لڑکی سے فراڈ کرنے والے سابق منگیتر کو کمرہ عدالت میں گرفتار کروا دیا۔ فاضل عدالت نے سی آئی اے اور ایف آئی اے کو حکم دیا کہ دو ہفتے میں اس بارے تحقیقات کی جائیں۔ ظل ہما نامی لڑکی نے اپنے سابقہ منگیتر پر الزام لگایا کہ اس نے 50لاکھ روپے اور جائیداد ہتھیا لی اور اب رقم واپس کرنے کی بجائے دھمکیاں دے رہا ہے۔ فاضل عدالت نے قرار دیا کہ یہ بدمعاشی ہے کہ بچیوں کے ساتھ فراڈ کیا جائے۔ یہ مذاق ہے کہ فراڈ کرکے عدالتوں سے رجوع کرلیا جائے۔ اسے گرفتار کراتے ہیں‘ آدھے گھنٹے میں سچ بتا دے گا۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے پنجاب میں 37 پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں میں وائس چانسلرز کے تقرر کے طریقہ کار پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکرٹری پنجاب کو تقرر کے طریقہ کار پر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس پاکستان نے ہفتہ وار تعطیل کے باوجود سپریم کورٹ رجسٹری میں مفاد عامہ کے معاملات پر ازخود نوٹسز پر سماعت کی۔ چیف جسٹس پاکستان نے ہدایت کی کہ بتایا جائے کہ یونیورسٹیوں میں یکساں پالیسی کیوں نہیں اپنائی جارہی۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے نشاندہی کی کہ پسماندہ علاقوں میں قائم یونیورسٹیوں میں جانے کو کوئی تیار نہیں ہوتا۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ خود سے یہ رائے کیسے قائم کرلی جاتی ہے کہ پسماندہ علاقوں میں کوئی جانے کو تیار نہیں ہے۔ اگر جامع اور یکساں پالیسی ہو تو نتائج بھی بہتر ہوتے ہیں۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے نیشنل کالج آف آرٹس کے پرنسپل مرتضیٰ جعفری کی میرٹ کے برعکس تقرری کا ازخود نوٹس لے لیا۔ کالج کے پروفیسر راﺅ دلشاد نے بتایا کہ مرتضیٰ جعفری کو عہدے کی میعاد مکمل ہونے کے باوجود توسیع دے دی گئی اور اب قانون میں تبدیلی کے ذریعے عمر کی حد بڑھائی جا رہی ہے۔ چیف جسٹس نے نیشنل کالج آف آرٹس کے پرنسپل کو ملازمت میں توسیع دینے پر تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ چیف جسٹس نے پاکستان کڈنی لیور انسٹیٹیوٹ میں بھاری تنخواہوں اور مراعات پر تقرریوں سے متعلق ازخود نوٹس لے لیا۔ چیف جسٹس نے انفارمیشن کمشنر پنجاب کے خالی عہدے پر تقرری کرنے کا بھی حکم دے دیا۔ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے شہریوں کی درخواست پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے پاکستان کڈنی اینڈلیور ٹرانسپلانٹ انسٹیٹیوٹ کے بجٹ، بھرتی کیے گئے ڈاکٹرز اور عملے کی تفصیلات پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے پی کے ایل آئی میں ڈاکٹر اور دیگر ملازمین کے سروس سٹرکچر کی تفصیلات بھی طلب کر لیں۔ چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری پنجاب کو ہدایت کی ہے کہ پی کے ایل آئی کی طلب کی جانے والی تفصیلات آج شام تک چیف جسٹس کی رہائش گاہ پر فراہم کی جائیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ان کے نوٹس میں آیا ہے کہ لیور ٹرانسپلانٹ ہسپتال میں پندرہ پندرہ لاکھ روپے پر ڈاکٹروں کو بھرتی کیا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری سے استفسار کیا کہ پی کے آئی ایل کا سربراہ کون ہے۔ چیف سیکرٹری نے بتایا کہ ڈاکٹر سعید اختر پی کے ایل آئی کے سربراہ ہیں وہ عمرے کی ادائیگی پر گئے ہیں۔ پی کے ایل آئی ٹرسٹ ہسپتال ہے۔جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ سنا ہے ڈاکٹر سعید کی اہلیہ بھی وہاں تعینات کی گئی ہیں۔ عدالت نے کہا کہ پی کے آئی ایل سے متعلق تمام تر تفصیلات فوری پیش کی جائیں۔ عدالت نے چیف انفارمیشن کمشنر پنجاب کی ایک برس سے خالی سیٹ پر عدم تقرری کا نوٹس لے لیا۔ چیف جسٹس نے شہری کی درخواست پرازخود نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکرٹری پنجاب کو چیف انفارمیشن کمشن کی میرٹ پر تقرری کی ہدایت کر دی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے اتوار کے روز دور دراز سے آئے سائلین کی مجموعی طور پر 111 درخواستیں نمٹائیں۔ چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کے انسانی حقوق سیل سے رجوع کرنے والے شہریوں کی درخواستوں پر احکامات صادر کئے۔ عدالتی حکم پر چیف سیکرٹری پنجاب ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کمرہ عدالت میں موجود رہے۔ عدالت نے سروس اور حکومتی اداروں کے خلاف آنے والی درخواستیں چیف سیکرٹری پنجاب کے حوالے کرتے ہوئے رپورٹس طلب کیں جبکہ پولیس سے متعلقہ درخواستیں ڈی آئی جی کے سپرد کرتے ہوئے احکامات دئیے اور رپورٹس طلب کر لیں۔ چیف جسٹس نے اعلی عدلیہ اور ضلعی عدلیہ میں زیر التواءمقدمات کے جلد فیصلے نہ ہونے سے متعلق آنے والی درخواستوں پر متعلقہ عدالتوں کو جلد فیصلے کرنے کی ہدائت کی۔چیف جسٹس نے شہر خموشاں کی تشہیر کے لیے وزیراعلیٰ پنجاب کی تصاویر استعمال کرنے سے روک دیا۔ جبکہ قبرستانوںکی جگہ پر تجاوزات کے بارے میں ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل امتیاز کیفی کی سربراہی میں قانون دان میاں ظفر اقبال کلانوری اور عبداللہ ملک ایڈووکیٹ پر کمیشن قائم کر دیا اور کمیشن کو ہدایت کی کہ 15 دنوں میں رپورٹ پیش کی جائے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ قبرستانوں کی ایک انچ زمین پر بھی قبضہ نہیں کرنے دیں گے۔ چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری کو حکم دیا کہ وزیراعلیٰ کی تصویرشہر خوموشاں کی تشہیر میں نظر نہ آئے۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے عوامی شکایات پر سماعت کی۔عدالتی حکم پر مسلم لیگ ن کے رہنما طلحہ برکی پیش ہوئے۔ شکایت کنندہ نے چیف جسٹس پاکستان کو آگاہ کیا کہ طلحہ برکی وزیر اعلیٰ پنجاب کے مشیر نہ ہونے کے باوجود مشیر کے اختیارات استعمال کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے طلحہ برکی سے استفسار کیا کہ کن معاملات میں مداخلت کررہے ہیں جس پر طلحہ برکی نے بتایا کہ وہ صرف حلقہ میں لوگوں کے مسائل سنتے ہیں۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آپ کے حوالے سے ایسا تاثر سامنے آیا ہے جیسے آپ توقیر شاہ کی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔سماعت کے دوران شادی وال کے علاقے میں قبرستان نہ ہونے پر چیف جسٹس پاکستان نے تشویش کا اظہار کیا اور قرار دیا کہ لوگوں کے پاس اپنوں کو دفنانے کی جگہ نہیں ہے۔ مزید برآں چیف جسٹس نے پنجاب انسٹیوٹ آف کارڈیالوجی( پی آئی سی) میں پروفیسرزکی میرٹ کے برعکس تعیناتیوں کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکرٹری اور پی آئی سی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر ندیم حیات ملک سے رپورٹ طلب کر لی۔ درخواست گزار پروفیسر عبدالوحید نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب انسٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں میرٹ لسٹ کے مطابق پہلے نمبروں پر آنے والے پروفیسرز کو نظر انداز کیا گیا ہے اور جونئیرز کو سیاسی بنیادوں پر تعینات کر کے میرٹ کی دھجیاں بکھیریں گئیں ہیں۔ دریں اثناءچیف جسٹس ثاقب نثار نے سکیورٹی مقاصد کے لئے رش میں گاڑی سے نہ اترنے کی درخواست ماننے سے انکار کردیا۔ چیف جسٹس نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کو کہا کہ آپ مجھے عوام سے دُور کرنا چاہتے ہیں۔ اگر عوام نے مجھ کو اپنے مسائل کے لئے روکا تو میں گاڑی سے اتر کر ان کی فریاد ضرور سنوں گا۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ میں آپ سے پہلی اور آخری بار کچھ مانگ رہا ہوں۔ مہربانی فرما کر میری استدعا منظور کرلیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ میں آپ کو کیا دے سکتا ہوں، آپ اپنا مسئلہ تو بتائیں۔ اس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے تحریری درخواست چیف جسٹس کے روبرو پیش کی۔ جس کو پڑھ کر فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے کسی کی ہمدردی کی ضرورت نہیں۔ مجھ کو جہاں بھی عوام روکے گی میں ان کی بات سنوں گا۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ زیادہ رش میں گاڑی سے نہ اتریں، ہمیں آپ کی زندگی بہت عزیز ہے۔ جس پر فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے پتہ ہے کہ آپ کو کتنی ہمدردی ہے۔ تاہم چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل کی درخواست مسترد کردی۔
چیف جسٹس