پاکستان اپنی زندگی کے دوراہے پر کھڑا ہے۔ آئندہ عام انتخابات سر پر آن پہنچے ہےں جو کئی حوالوں سے تارےخ ساز ثابت ہوں گے۔ جس قدر ےہ آزادانہ اور شفاف ہوں گے‘ اتنے ہی پاکستان کی سےاست‘ معےشت اور معاشرت کےلئے بہتر ثابت ہوں گے۔ معاملہ اس کے برعکس ہوا تو پاکستانی معاشرہ مزےد ابتری کا شکار ہوجائے گا۔ اس پس منظر مےں ضروری ہے کہ پاکستانی قوم مےں ان انتخابات کی اہمےت کے حوالے سے شعور اجاگر کےا جائے۔ اس مقصد کے لئے نظرےہ¿ پاکستان ٹرسٹ نے اےوانِ کارکنانِ تحرےک پاکستان لاہور مےں اےک خصوصی نشست بعنوان ”استحکام پاکستان کےلئے اُمےد کی کرن.... انتخابات 2013ء“ کا انعقاد کےا جس کی صدارت تحرےک پاکستان کے سرگرم کارکن‘ ممتاز صحافی اور نظرےہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے چےئرمےن جناب ڈاکٹر مجےد نظامی نے کی جبکہ نظامت کے فرائض پروفےسر ڈاکٹر پروےن خان کنوینر مادر ملتؒ سنٹر نے نبھائے۔اس نشست مےں لاہور کالج برائے خواتےن ےونےورسٹی کی طالبات اور اساتذہ¿ کرام نے کثےر تعداد مےں شرکت کی۔ جناب ڈاکٹر مجےد نظامی نے اپنے خطاب مےں تحرےک پاکستان کو ساحلِ مراد تک پہنچانے مےں خواتےن کے کردار پر سےر حاصل روشنی ڈالی۔ اُن کا کہنا تھا کہ مےرے خےال مےں اگر مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناحؒ نہ ہوتےں تو قائداعظم محمد علی جناحؒ غالباً پاکستان بنانے مےں کامےاب نہ ہوسکتے تھے کےونکہ جس وقت اُنہوں نے تحرےک پاکستان کی باگ ڈور سنبھالی تو وہ اےک مردِ بےمار تھے۔ محترمہ فاطمہ جناحؒ نے بطور ہمشےرہ نہ صرف قائداعظمؒ کی بڑی جانفشانی سے تےمار داری کی بلکہ ساتھ ہی ساتھ اُن کی ہداےت پر برصغےر کی مسلمان خواتےن کو آل انڈےا مسلم لےگ کے پرچم تلے متحد و منظم کرنے کے سلسلے مےں بھی گرانقدر خدمات انجام دیں۔تحرےک پاکستان کے دوران خواتےن نے جس استقامت اور جرا¿ت سے انگرےز حکومت کے جابرانہ ہتھکنڈوں کا مقابلہ کےا‘ وہ تارےخ کے اوراق مےں سنہری حروف سے رقم ہے۔ 11مئی 2013ءکو منعقد ہونے والے عام انتخابات مےں خواتےن کو اسی جوش و جذبے سے ووٹ کا حق استعمال کرنا چاہےے جس کا مظاہرہ اُنہوں نے قےامِ پاکستان پر مہر تصدےق ثبت کردےنے والے 1946-47ءکے انتخابات مےں کےا تھا۔ نظرےہ¿ پاکستان کے خلاف حال ہی مےں ٹھس ہوجانے والی مہم کے تناظر مےں اُنہوں نے کہا کہ ہمےں آزادی حاصل کئے 66سال بےت چکے ہےں مگر حےرت ہے کہ کچھ مخصوص ذہنےت کے حامل عناصر کو آج تک نظرےہ¿ پاکستان کی سمجھ نہےں آسکی۔ مجھے ےقےن ہے کہ اگر نظرےہ¿ پاکستان موجود نہ ہوتا تو ہم اس وقت اےک آزاد ملک کی آزاد فضاﺅں مےں زندگی بسر نہ کررہے ہوتے۔ ےہ نظرےہ ہمارے ملک کی اساس ہے‘ ہمارے اسلامی تشخص کا دوسرا نام ہے اور ہماری بقاءکا ضامن ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ پاکستان اےک جمہوری عمل کے ذرےعے معرضِ وجود مےں آےا۔ برصغےر کے مسلمانوں نے ووٹ کا حق استعمال کرکے پاکستان کے حق مےں فےصلہ دےا۔ انگرےزوں اور ہندوﺅں کو طوعاً و کرہاً ےہ فےصلہ قبول کرنا پڑا اور پاکستان معرضِ وجود مےں آگےا۔ ہندوﺅں نے اےک آزاد ملک کے طور پر پاکستان کے وجود کو دل سے کبھی تسلےم نہےں کےا۔ بھارت نے پہلے مشرقی پاکستان کو ہم سے الگ کےا اور اب موجودہ پاکستان کی سلامتی کے درپے ہے۔ بھارت کی ان سازشوں کا مقابلہ باہمی اتحاد اور ےگانگت سے کےا جاسکتا ہے۔ اگر پاکستانی قوم نے انتخابات مےں اےسی قےادت کو منتخب کےا جو صالح فکر و کردار کی حامل اور نظرےہ¿ پاکستان کی حقانےت پر اےمان رکھنے والی ہوئی تو ےہ ملک و قوم ہر دو کے لئے اُمےد و استحکام کی کرن ثابت ہوں گے۔ پاکستان مےں کئی مواقع پر جمہورےت کو پٹڑی سے اتارا گےا اور اےک کے بعد دوسرا فوجی حکمران ملک و قوم کی گردن پر مسلط ہوتا رہا۔ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے مےں نے تمام فوجی آمروں کا ڈٹ کر مقابلہ کےا ہے۔ 9/11کے بعد جنرل پروےز مشرف نے تمام قومی اخبارات کے اےڈےٹروں سے ملاقات کے لئے انہےں اسلام آباد مدعو کےا۔ اس نے مجھے اپنے ساتھ صوفہ شےئر کرنے کا کہا ۔ وہ مجھے مےاں محمد نواز شرےف کا حماےتی سمجھتا تھا حالانکہ نواز شریف تو مےرے دوست کا بےٹا تھا اور اس لحاظ سے مےرا برخوردار تھا اور اب بھی ہے۔ مشرف نے مجھے اظہار رائے کے لئے کہا تو مےں نے کہا کہ مےری رائے نہ ہی لےں تو اچھا ہے۔ ان کے اصرار پر مےں نے کہا کہ آپ نے امرےکی صدر جارج بش کے سامنے نہیں پاﺅل کے سامنے سرنڈر کر دےا ہے۔ سرنڈر کا لفظ کسی بھی فوجی کے لئے گالی سے کم نہےں ہوتا‘چنانچہ اس نے مےری بات کا بہت برا مناےا۔ ڈاکٹر مجےد نظامی نے کہا کہ خدا کا شکر ہے کہ اس وقت ہمےں اےک اےسا چےف آف آرمی سٹاف مےسر ہے جس نے مواقع ملنے کے باوجود ان سے فائدہ نہےں اٹھاےا اور ”مےرے عزےز ہم وطنو“ کہنے سے گرےز کےا ہے۔ جب مےں نے جنرل کےانی سے درےافت کےا کہ اُنہوں نے اےسا کےوں نہےں کےا تو اُنہوں نے جواب دےا کہ اےسا کرنا مےرے مزاج مےں نہےں ہے‘ لہٰذا مےں اےسا کچھ نہےں کر سکتا۔
لاہور کالج برائے خواتےن ےونےورسٹی کے شعبہ¿ سےاسےات کی سربراہ پروفےسر مبےنہ علی نے اپنے خطاب مےں کہا کہ ان دنوں ہم اپنی تارےخ کے نازک ترےن دور سے گزر رہے ہےں اور اگر ہم چاہتے ہےں کہ اس دور سے بخےروعافےت گزر جائےں تو ضروری ہے کہ آئندہ عام انتخابات مےں سوچ سمجھ کر اپنا حق رائے دہی استعمال کرےں۔ پاکستانی خواتےن معاشرے مےں جن مثبت اور خوشگوار تبدےلےوں کی خواہش مند ہےں‘ ان کے لئے ضروری ہے کہ وہ پولنگ کے دن گھر بےٹھے رہنے کی بجائے اےماندار اور محب وطن اُمےدواروں کے حق مےں ووٹ ڈالےں۔ نشست کے دوران اےک طالبہ عےشہ خان نے بڑے والہانہ انداز مےں علامہ اقبالؒؒ کا کلام ”خودی کا سِرِّ نہاں....لا الٰہ الا اللہ“ پےش کےا اور تمام حاضرےن نے اس کی آواز کے ساتھ اپنی آواز ملا کر ےہ کلام پڑھا۔ نشست مےں نظرےہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چےئرمےن پروفیسر ڈاکٹر رفےق احمد‘ پروفےسر ڈاکٹر قمر فاطمہ اور لےکچرار مرےم اعظم نے بھی اظہارِ خےال کےا۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38