پشاور : خودکش حملے میں 10 افراد جاں بحق‘ 70 زخمی
پشاور + چارسدہ + نوشکی (بیورو رپورٹ + نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) پشاور میں خودکش حملے میں 10 افراد جاںبحق، 70 زخمی ہو گئے جبکہ چارسدہ میں اے این پی کے دفتر کے قریب دھماکے سے ایک شخص مارا گیا، 12 افراد زخمی ہوئے۔نوشہرہ میں بھی اے این پی کے دفتر پر حملے میں ایک جاں بحق ہو گیا پشاور میں دھماکہ معروف علاقے یونیورسٹی روڈ پر ہوا۔ جاںبحق ہونےوالوں میں افغانستان کے سابق وزیراعظم قاضی محمد امین وقار کے بیٹے قاضی بلال احمد بھی شامل ہےں۔ پولیس کے مطابق پیر کی صبح یونیورسٹی روڈکے علاقے ارباب روڈ بس سٹاپ پر خودکش دھماکہ ہوا جو موٹر سائیکل سوار نے کیا۔ ایک مسافر بس بھی دھماکے کی زد میں آگئی جو پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ملازمین کو لیکر دفتر جا رہی تھی۔ دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی اور قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ ایس پی کینٹ محمد فیصل نے میڈیا کو بتایا کہ دھماکے میں پانچ سے چھ کلوگرام بارودی مواد استعمال کیا گیا تھا، جاںبحق ہونےوالوں میں دو افغان شہری قاضی بلال احمد اور ادریس بھی شامل ہے جن کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ افغانستان میں علما کانفرنس کے حوالے سے پاکستانی علما کو دعوے نامے دینے آئے تھے۔ زخمیوں میں تین پولیس اہلکار سید اکبر، عبد اللہ اور خائستہ بھی شامل ہیں۔ ایس ایس پی آپریشن نے کہا کہ دہشت گردوں نے خوف و ہراس پیدا کرنے کیلئے عوام کو نشانہ بنایا تاہم ہم انتخابات کے لئے سکیورٹی کے بھرپور اقدامات کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پولیس کو مشتبہ خود کش بمبار کے جسم کے کچھ حصے بھی ملے ہیں، اے آئی جی بم ڈسپوزل سکواڈ شفقت ملک کے مطابق دھماکہ خودکش تھا جس میں موٹر سائیکل بھی استعمال کی گئی۔ بنوں میں گورنمنٹ بوائز سکول مندیو میں 4 دھماکے ہوئے، جس کے نتیجے میں سکول کی عمارت مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔ پولیس کے مطابق دھماکوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ مردان میں عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما حاجی خان دراز کے حجرے کے باہر دھماکہ ہوا، جس سے حجرے کی عمارت کو نقصان پہنچا۔ دھماکے سے قریبی مسجد کو بھی نقصان پہنچا۔ دریں اثناءکرک میں حلقہ پی کے 41 سے آزاد امیدوار ملک قاسم خان کے گھر پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کر دی گارڈز کی جوابی فائرنگ کے بعد ملزمان فرار ہو گئے۔ بی بی سی کے مطابق پشاور دھماکے میں جاںبحق ہونے والوں میں افغان قونل خانے کا اہلکار بھی شامل ہے، دھماکے سے پولیس کی ایک گاڑی بھی تباہ ہو گئی۔ عینی شاہدین کے مطابق جس وقت دھماکا ہوا اس وقت بس سٹاپ پر مسافر ایک بس میں سوار ہو رہے تھے۔ دھماکے کی جگہ پر ایک پولیس موبائل وین بھی کھڑی تھی۔ کمشنر ہاﺅس کے مطابق کمشنر پشاور ڈویژن کا قافلہ دھماکے سے کچھ دیر پہلے اس مقام سے گذرا جس کی وجہ سے کمشنر پشاور صاحب زادہ محمد انیس محفوظ رہے۔ اسی وقت این اے 3 پشاور سے جماعت اسلامی کے امیدوار حیدر علی کا قافلہ بھی گزر رہا تھا تاہم حیدر علی اور ان کا قافلہ خودکش حملے میں محفوظ رہے ہیں۔ صدر زرداری، نگران وزیراعظم، نوازشریف شہباز شریف، نجم سیٹھی، الطاف حسین، اسفندیار ولی، عمران خان، منور حسن، فضل الرحمن، حافظ سعید عبدالرحمن مکی اور دیگر نے پشاور خودکش حملے کی مذمت کی ہے۔ برطانوی خبررساں ادارے کے مطابق کالعدم تحریک طالبان نے واقعہ کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ پیر کی شام چارسدہ کے علاقے سرڈھیری بازار میں عوامی نیشنل پارٹی کے انتخابی امیدوار کی گاڑی کے قریب دوسرے دھماکے میں ایک شخص جاںبحق جبکہ 12 افراد زخمی ہو گئے۔ بم ڈسپوزل سکواڈ کے مطابق دھماکا خیز مواد موٹر سائیکل میں نصب تھا جسے ریموٹ کنٹرول ڈیوائس کے ذریعے اڑایا گیا۔ بی ڈی ایس کا کہنا ہے کہ دھماکے میں 4 سے 5 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا۔ نوشکی میں آزاد امیدوار میجر (ر) محمد آصف مینگل کے گھر پر نامعلوم افراد نے دستی بم سے حملہ کیا، پولیس کے مطابق دستی بم کے حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔