فقیہہ ابوللیث سمرقندی فرماتے ہیں:”کسی دانا کا قول ہے کہ جواعمال کی بجاآوری میں سات باتوں کا مدنظر رکھنا ضروری ہے ۔جو شخص انھیں دھیان میں نہیں رکھتا اس کے اعمال اسے کوئی فائدہ نہیں پہنچاتے۔
۱)خوف ہو لیکن احتیاط نہ ہو:۔ ایک شخص یوں توکہتا ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ سے ڈرتا ہوں اوراسکے عذاب سے خوف زدہ بھی ہوںلیکن وہ گناہوں سے بچنے میں کوئی احتیاط نہیں کرتا تواسے اس قول کاکوئی نفع نہیں ہوتا ۔ ۲)بغیر طلب کے امید:۔ کوئی شخص یہ توکہے کہ میں اللہ تعالیٰ سے ثواب کا امید وار ہوں لیکن وہ اعمال صالحہ کے ذریعے ثواب کرنے کی کوشش نہیں کرتا تو محض امید اجر وثواب سے کوئی فائدہ نہیں ہوتاہے۔ ۳)ارادہ کے بغیر نیت :۔یہ کہ کوئی شخص دل سے کسی نیکی کی نیت توکرے لیکن اسے عملی طور پر کرنے کا کوئی ارادہ نہ کرے تویہ نیت بھی نفع مندنہیں (ہاں کسی وجہ سے ارادہ میں رکاوٹ بن جائے تو اوربات ہے) ۴)دعا ہولیکن عملی کوشش نہ ہو:۔کوئی انسان اللہ رب العزت کے حضورمیں یہ دعا تو کرے کہ اسے عمل خیر کی توفیق مل جائے لیکن عمل خیر کیلئے کبھی کوشش نہ کرے اور موقع ملنے پر بھی جدوجہد سے گریزاں رہے تو ایسی دعا بھی اس کیلئے سود مند ثابت نہیں ہوسکتی انسان کیلئے مناسب یہی ہے کہ وہ کوشش کرے تاکہ خداوندِ کریم اسے عمل صالح کی توفیق بھی مرحمت فرمائے ارشادباری تعالیٰ ہے۔ ”اورجنہوں نے ہماری راہ میں کوشش کی ہم انہیں ضرور اپنے راستے دکھادیں گے اوربے شک اللہ نیک انسانوں کیساتھ ہے“ (العنکبوت۶۹)یعنی وہ لوگ ہماری اطاعت کی بجا آوری میں کوشاں رہتے ہیں اورہمارے دین میں محنت کرتے ہیں ہم انہیں ایسا کرنے کی توفیق ضرور عطاءکرتے ہیں۔ ۵)استغفار ہو مگر ندامت نہ ہو:۔ کوئی انسان اللہ سے اپنے گناہوں کی بخشش تو طلب کرتا ہو لیکن اسے اپنے کردہ گناہوں پر کوئی ندامت ، پشیمانی اور تاسف نہ ہوتو یہ بھی کار عبث ہے۔ ۶) ظاہری اعمال کی اصلاح ہولیکن اصلاح باطن سے محروم ہو:۔ یعنی کوئی شخص ظاہری طور پر تو بہت سرگرداں ہو لیکن اسکے اعمال کی باطنی جہت درست نہ ہو اوروہ رضا الہٰی کا خواستگار نہ ہو۔ تو یہ بھی محض اپنے نفس کو دھوکہ دینے والی بات ہے۔۷)اعمال توہوں لیکن اخلاص نہ ہو:۔کوئی شخص اعمال میںتو بڑی سرتوڑ کوشش کرے لیکن اسکے اعمال میں اخلاص نہ ہو تو بغیر خلوص کے کیے جانیوالے اعمال بھی رکاوٹ بن جاتے ہیں۔
حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا :آخری زمانے میں ایسے قومیں نمودار ہونگی جو دنیا کو دین کے عوض ہڑپ کرینگے۔ایک اور روایت میں آتا ہے کہ وہ دنیا کوحاصل کرینگے۔ انکے لباس اون کی طرح ،ان کی زبانیں شکر کی طرح میٹھی اورانکے دل بھیڑیے کی طرح (سخت)ہونگے۔ اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش ہوں گے تو فرمائے گا۔ تم میرے ساتھ دھوکے میں مبتلا رہے یا مجھ پر جرا¿ت کرتے رہے۔(تنبیہ الغافلین)
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024