
حضرت ابوسعید خدری ؓسے روایت ہے کہ نبی کریم نے ارشاد فرمایا پانچ وسق سے کم غلہ میں زکوٰة نہیں اور نہ ہی پانچ اونٹوں سے کم میں زکوٰة ہے اور نہ ہی پانچ اوقیہ سے کم میں زکوٰة ہے۔ حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا جو زمین نہروں یا بارش سے سیراب ہوتی ہے اس میں دسواں حصہ زکوٰة ہے اور جو اونٹ لگا کر سینچی جائے اس میں بیسواں حصہ زکوٰة واجب ہے۔ حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا مسلمان کے غلام اور اس کے گھوڑے پر زکوٰة نہیں ہے۔ حصرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا غلام کی زکوٰة نہیں ہے ہاں صدقہ فطر واجب ہے (جو برائے تجارت ہو اس کا فطرانہ واجب ہے)۔ حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ حضرت عمر ؓ کو رسول اللہ نے زکوٰة وصول کرنے کے لئے بھیجا انہوں نے (واپسی پر) عرض کیا کہ ابن جمیل، خالد بن ولید اور عباس چچا رسول اللہ نے زکوٰة روک لی، تو رسول اللہ نے فرمایا کہ ابن جمیل تو اس کا بدلہ لے رہا ہے کہ وہ فقیر تھا اللہ نے اس کو غنی کردیا اور خالد پر تم ظلم کرتے ہو اس نے زرہیں اور ہتھیار تک اللہ کی راہ میں دے دیئے ہیں رہے حضرت عباس ان کی زکوٰة اس کا دوگنا میرے ذمہ ہے پھر فرمایا اے عمر کیا تم نہیں جانتے کہ چچا باپ کے برابر ہوتا ہے۔ حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے صدقہ الفطر رمضان کے بعد لوگوں پر کھجور سے ایک صاع یا جو سے ایک صاع واجب کی ہے ہر مسلمان آزاد یا غلام مرد یا عورت پر۔ حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا جو سونے یا چاندی والا اس میں اس کا حق ادا نہیں کرتا اس کے لئے قیامت کے دن آگ کی چٹانیں بنائی جائیں گی اور ان کو جہنم کی آگ میں خوب گرم کیا جائے گا اور ان سے اس کے پہلو، پیشانی اور پشت کو داغا جائے گا، جب وہ ٹھنڈے ہوجائیں گے تو ان کو دوبارہ گرم کیا جائے گا اس دن برابر یہ عمل اس کے ساتھ ہوتا رہے گا جس کی مقدار پچاس ہزار سال کی ہوگی یہاں تک کہ بندوں کا فیصلہ کر دیا جائے تو اس کو جنت یا دوزخ کا راستہ دکھا دیا جائے گا، عرض کیا گیا یا رسول اللہ اونٹ والوں کا کیا حکم ہے؟ فرمایا اونٹوں والا بھی جو ان میں سے ان کا حق ادا نہ کرے اور ان کے حق میں سے یہ بھی ہے کہ ان کو پانی پلانے کے دن ان کا دودھ نکال دے تو قیامت کے دن ایک ہموار زمین میں اس کو اوندھا لٹا دیا جائے گا اور وہ اونٹ نہایت فربہ ہو کر آئے گا کہ ان میں سے کوئی بچہ بھی باقی نہ رہے گا جو اس کو اپنے کھروں سے نہ روندے اور منہ سے نہ کاٹے جب اس پر سے سب سے پہلا گزر جائے گا تو دوسرا آجائے گا پچاس ہزار سال کی مقدار والے دن میں یہاں تک کہ بندوں کا فیصلہ ہوجائے پھر اس کو جنت یا دوزخ کا راستہ دکھایا جائے گا۔ عرض کیا گیا یا رسول اللہ گائے اور بکری کا کیا حکم ہے؟ آپ نے فرمایا گائے اور بکری والوں میں سے کوئی ایسا نہیں جو ان میں سے ان کا حق ادا نہیں کرتا مگر یہ کہ قیامت کے دن اس کو ہموار زمین پر اوندھا لٹایا جائے گا اور ان میں سے کوئی باقی نہ رہے گا جو اس کو اپنے پاو¿ں سے نہ روندے اور وہ ایسی ہوں گی کہ کوئی ان میں مڑے ہوئے سینگ والی نہ ہوگی اور نہ سینگ کے بغیر نہ سینگ ٹوٹی ہوئی، سب اس کو ماریں گی اپنے سینگوں سے جب پہلی اس پر سے گزر جائے گی تو دوسری آجائے گی یہی عذاب پچاس ہزار سال والے دن میں ہوتا رہے گا یہاں تک کہ لوگوں کا فیصلہ ہوجائے تو اس کو جنت یا دوزخ کی راہ دکھائی جائے گی۔ عرض کیا گیا یا رسول اللہ گھوڑے کا کیا حکم ہے؟ فرمایا گھوڑے کی تین اقسام ہیں، ایک مالک پر وبال ہے دوسرا مالک کے لئے پردہ ہے، تیسرا مالک کے لئے ثواب کا ذریعہ ہے، بہر حال جس کو آدمی نے دکھاوے کے لئے باندھ رکھا ہے فخر اور مسلمانوں کی دشمنی کے لئے تو یہ گھوڑا اس کے لئے بوجھ اور وبال ہے اور وہ جو اس کے لئے پردہ پوشی ہے وہ یہ ہے کہ جس کو آدمی نے اللہ کے راستہ میں وقف کر رکھا ہے پھر اس کی پشتوں اور گردنوں سے وابستہ اللہ کے حقوق بھی نہ بھولا ہو تو یہ گھوڑا مالک کے لئے عزت کا ذریعہ ہے اور باعث ثواب وہ گھوڑا ہے جس کو آدمی نے اللہ کے راستہ میں وقف کر رکھا ہو۔ اہل اسلام کے لئے سبزہ زار یا باغ میں تو یہ گھوڑے باغ یا سبزہ زار سے جو کچھ کھائیں گے تو ان کے کھانے کی تعداد کے موافق اس کے لئے نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور جب اس کا مالک اس کو کسی نہر سے لے کر گزرتا ہے اور پانی پلانے کا ارادہ نہ ہو تب بھی اللہ اس کے لئے پانی کے قطروں کے تعداد کے برابر نیکیاں لکھ دیتا ہے جو اس نے پیا، عرض کیا گیا یا رسول اللہ گدھوں کا کیا حکم ہے؟ تو آپ نے فرمایا گدھوں کے بارے میں سوائے ایک آیت کے کوئی احکام نازل نہیں ہوئے وہ آیت بےمثل اور جمع کرنے والی ہے۔ یعنی جس نے ذرہ کے برابر نیکی کی وہ اسے دیکھے گا اور جس نے ذرہ کے برابر بدی کی وہ بھی اسے دیکھے گا یعنی قیامت کے دن۔
جریر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ کچھ اعرابیوں نے رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا ہم پر زکوٰة وصول کرنے والے زیادتی کرتے ہیں، رسول اللہ نے فرمایا زکوٰة وصول کرنے والوں کو خوش کردیا کرو جریر کہتے ہیں کہ جب سے میں نے رسول اللہ کا یہ ارشاد گرامی سنا ہے تو ہر زکوٰة وصول کرنے والا مجھ سے راضی ہو کر ہی گیا ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں نبی کریم کی سنتوں پر عمل کرنے جو لوگ انہیں پھیلانے کا کام کرتے ہیں ان کے ساتھ تعاون کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین