احتساب عدالت سے شہباز شریف کا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ جاری

لاہور کی احتساب عدالت نے پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ کیس سمیت ان کے 15روزہ جسمانی ریمانڈ کی نیب کی استدعا پر سماعت کرتے ہوئے شہباز شریف کا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ میں دیتے ہوئے منی لانڈرنگ کیس کی سماعت 5 اکتوبر تک کے لئے ملتوی کردی اور نیب کو حکم جاری کیا ہے کہ وہ شہباز شریف کو 13 اکتوبر کو عدالت میں پیش کرے عدالت نے نیب کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر سماعت کے بعد کچھ دیگر کے لئے فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جبکہ عدالت نے نیب سے آئندہ پیشی پر شہباز شریف کی جانب سے دئیے گئے دلائل کی روشنی میں اپنی رپورٹ پیش کرنے کا بھی حکم جاری کیاہے۔ نیب نے شہباز شریف کو لاہور ہائیکورٹ سے ان کی درخواست عبوری ضمانت خارج ہونے کے بعد گرفتار کرلیا تھا اور انہیں آج نیب عدالت میں پیش کیا۔ نیب نے عدالت سے شہباز شریف کے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔ نیب نے عدالت کو بتایا کہ منی لانڈرنگ کیس میں نیب نے شہباز شریف کو 11 مرتبہ طلب کیا مگر شہباز شریف انکوائری میں پیش ہونے کے لئے 7 مرتبہ نیب کی تحقیقاتی ٹیم کے روبرو حاضر نہ ہوئے۔ نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ملزم کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کا مطلب ان سے منی لانڈرنگ کیس کے حوالے سے مزید معلومات اکٹھی کرنی ہے کہ شہباز شریف اور ان کے بچوں نے لندن میں تین پلاٹ کیسے بنائے اور ان کا ذریعہ آمدن کیس کاروبار سے تھا منی لانڈرنگ کیس کے ملزم شہباز شریف دوران سماعت عدالت کی اجازت سے روسٹر پر آئے اور انہوں نے مذکورہ ریفرنس کے حوالے سے عائد کئے گئے پیغامات کے بارے میں خود دلائل دینے شروع کردئیے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز انہوں نے لاہور ہائیکورٹ میں ساری باتیں کی انہوں نے نیب عدالت کو بتایا کہ انہوں نے کوئی کرپشن نہیں کی اور نہ ہی نیب ان کے خلاف کرپشن کے کسی الزام کو ثابت کر سکتا ہے۔ شہباز شریف کا یہ بھی کہنا تھاکہ وہ تمام عمر پاکستان کی عوام کی نیک نیتی سے خدمت کرتے رہے ہیں انہوں نے گنے پر سبسڈی دینے سے انکار کردیا تھا ان کے بچے خود مختار تھے جو اپنا کام خود کر رہے تھے۔ انہوں نے سرکاری خزانے سے ایک ڈھیلا بھی نہیں لیا جبکہ وہ اپنی تنخواہ سرکاری ہسپتالوں کے لئے عطیہ کرتے رہے ہیں۔ یہاں تک کے کہ وہ جہاز کی ٹکٹ بھی اپنی جیب سے خریدتے تھے ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ نیب نے ان کے خلاف سیاسی انتقامی کارروائی کے تحت ریفرنس قائم کیا ہے۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جب وہ جلا وطنی کے بعد واپس وطن پہنچنے تو انہوں نے اپنے معاملات کو سیدھا کرنے کے لئے بہت محنت کی اور حلال کی کمائی سے اپنے اثاثہ جات بنائے ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس ریفرنس کے گواہوں میں سے کسی ایک گواہ نے بھی اپنے بیان میں میرا نام نہیں لیا۔ دوران سماعت عدالت نے ریفرنس کے دیگر ملزمان کی حاضری مکمل کی سابق وزیراعلیٰ پنجاب کی صاحبزادی جویریہ کی جانب سے عدالت میں حاضری سے معافی کی درخواست دائر کی گئی جسے قبول کرتے ہوئے عدالت نے جویریہ کو واپس گھر جانے کا حکم دیا اس موقع پر نیب نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب کے صاحبزادے حمزہ شہباز کا میڈیکل عدالت میں پیش کیا اور عدالت کو بتایا کہ حمزہ شہباز علالت کے باعث عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے۔