سابق فاٹا کے مختلف اضلاع کو گیس فراہمی کیلئے اقدامات تیز کرنیکی ہدایات
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریاستی و سرحدی امور کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹرتاج محمد آفریدی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔چیئرمین کمیٹی سینیٹر تاج محمد آفریدی نے کہا کہ قائمہ کمیٹی نے سابق فاٹا کے مختلف اضلاع کو گیس کی فراہمی کیلئے متعلقہ اداروں کو تیزی اقدامات اٹھانے کی ہدایات دی ہیں تاہم حکومتی سطح پر فنڈز کی عدم دستیابی کے باعث فاٹا کے اضلاع گیس کی سہولت سے محروم ہیں۔انہوں نے کہا کہ فنڈز کی فراہمی سے سابق فاٹا کے اضلاع کو یہ سہولت فراہم کی جاسکتی ہے اور اس سلسلے میں اقدامات تیز کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ قائمہ کمیٹی نے اس مسئلے کا تفصیل سے جائزہ لیا اور فیصلہ کیا کہ کمیٹی کا اگلا اجلاس پشاور میں منعقد کیا جائے گا تاکہ تمام متعلقہ اداروں اور حکام سے اس سلسلے میں بریفنگ لی جا سکے۔ سینیٹر تاج آفریدی نے کہا کہ اس مسئلے کا ہر صورت میں حل نکالنا ہے اور یہ فاٹا کے عوام کا بنیادی حق ہے۔ایس این جی پی ایل کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ خیبر پختونخوا حکومت کے ساتھ اس ضمن میں رابطے میں ہیں۔ صوبائی حکومت اگر ان منصوبوں کیلئے فنڈز فراہم کر دیتی ہے تو ان منصوبوں کو عملی جامہ پہنایا جا سکتا ہے۔پی اینڈ ڈی حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ صوبائی حکومت نے6.8 ارب روپے کا شیئر دینا ہے جو کہ بڑی رقم ہے اور اس پر غور جاری ہے۔سابق فاٹا کے ضم شدہ اضلاع کے ٹی ڈی پیز کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے قائمہ کمیٹی نے راجگل ایریا کے ٹی ڈی پیز کو درپیش مشکلات اور انہیں ٹی ڈی پیز کا درجہ نہ دینے کا سختی سے نوٹس لیا اور کہا کہ دہشت گردی کے خلاف اپریشنز کے باعث آج بھی فاٹا کے عوام کی ایک بڑی تعداد ٹی ڈی پیز کی صورت میں زندگی گزار رہے ہیں اور راجگل کے سینکڑوں خاندانوں کو ٹی ڈی پیز کا درجہ ہی نہیں دیا گیا۔سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ مختلف اپریشنز کے نتیجے میں فاٹا کے عوام نے اپنے گھر بار چھوڑ کر ٹی ڈی پیز کی حیثیت سے کیمپوں اور مختلف علاقوں میں زندگی گزاری اور ان اپریشنز کے باعث ان کا سب کچھ تباہ ہوا۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ حکومت نے ان علاقوں کیلئے ایک خصوصی پیکج کا اعلان بھی کیا تاہم یہ امر انتہائی تکلیف دہ ہے کہ جو مالی معاونت متعین کی گئی وہ انتہائی ناکافی ہے اور یہی وجہ ہے کہ آج بھی ایک بہت بڑی تعداد کسم پرسی کی زندگی گزار رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ بہت سارے لوگوں کو آج بھی اپنے گھروں میں نہیں جانے دیا جا رہا اور انہیں ٹی ڈی پیز بھی تسلیم نہیں کیا جارہا۔پی ڈی ایم اے حکام نے کمیٹی کے سامنے اپنا موقف پیش کیا اور کہا کہ راجگل اور کوکی خیل کے علاقوں کے ٹی ڈی پیز کے شناختی کارڈ میں ایڈریس دو مختلف جگہوں کا ہونے کے باعث رجسٹریشن کے عمل میں رکاوٹ بنا تاہم اب رجسٹریشن کا عمل بند ہو چکا ہے۔قائمہ کمیٹی نے راجگل اور کوکی خیل کے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا اور کہا کہ ان علاقوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے ساتھ خصوسی رعایت کی جائے اور ان کی رجسٹریشن کیلئے مناسب اقدامات اٹھا کر انہیں ٹی ڈی پیز کو دی جانے والی سہولیات یقینی طور پر فراہم کی جائیں۔کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز حاجی مومن خان آفریدی، اورنگزیب خان، محمد ایوب، عطاالرحمان، ہلال الرحمن، رانا محمود الحسن، محمد عثمان کاکڑ اور انور لال دین کے علاوہ وزارت سفیران، پی ڈی ایم اے، ایچ ای سی اور دیگر اداروں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔