غلام حیدر وائیں شہید اور ان کے جانشین
جیسے جیسے میانچنوںکی تاریخ کایوم سیاہ29ستمبر قریب آتاجارہاہے میانچنوںکی فضاؤں کا سوگوار اورغریب لیگی ورکرزکی پلکوںکانم ہوجانایہ ثابت کرنے کے لئے کافی ہے کہ بلاشبہ زندہ ہے ، وائیںآج بھی زندہ ہے،ایک تلخ حقیقت تویہ ہے کہ تقریباً اڑھائی دہائیاں (۲۶سال)گزرگئے کہ میانچنوںکاچاندہماری آنکھوںسے اوجھل ہوکراجل کی سیاہ بدلیوںمیں چھپ گیااوراس سے بڑھ کرقابل فخر حقیقت یہ ہے کہ شہیدکی یاداورمحبت آج بھی ہمارے دلوںمیںدھڑکن بن کرگونج رہی ہے۔ بلاشبہ اپنے بے مثال کردار غریب دوستی اورمسیحائی کے باعث غلام حیدروائیں شہیدرہتی دنیاتک غریبوںکے سچے اورکھرے لیڈرکے طورپرتاریخ کالازوال کردار بن کر ہمیشہ زندہ رہیںگے۔۔آج سے ستائیس برس قبل 29ستمبر 1993کووڈیروںکی منظم سازش کے نتیجے میں شہیدہونے والاعطیم لیڈر ناصرف پنجاب یا پاکستان بلکہ دنیاکے ان چندقابل ذکروفخر عظیم لوگوںمیں ایک تھاجن کی زندگی کابغورجائزہ لینے کے بعد ہرذی شعوراوردردانسانیت سے آشناانسان ایسی عظیم ہستی کوانسانیت کے لئے اﷲتعالیٰ کاخاص تحفہ اوراپنے لئے ہیروتسلیم کرنے میں ایک لمحہ کی تاخیر نہیں کرتا۔زیرنظرتحریرمیں راقم فرشتہ صفت،درویش اوربے مثال ولازوال ہستی غلام حیدروائیں شہیدکے ساتھ ساتھ ان کی سیاسی جانشیںمحترمہ مجیدہ وائیں کوخراج تحسین پیش کرنااپنافرض اولین سمجھتاہے راقم
ضروری سمجھتاہے کہ ہم اپنے اس تکلیف دہ رویے اوروطیرے کے اثرات سے باہرنکلیں جس کی وجہ سے ہم اپنے محسنین اورہیروز کوان کی حیات میںوہ تکریم،پذیرائی اورعزت نہیں دیتے جس کے وہ حقدارہوتے ہیں۔اورجب وہ عظیم لوگ ہمارے درمیان نہیں رہتے توہم قصیدہ گوئی پراترآتے ہیں بلاشبہ اپنے محسنین اورہیروزکو بعدازشہادت یابعداز رحلت خراج عقیدت پیش کرنامحسن شناسی ہے لیکن یہ سب اگربروقت کیاجائے توکیاہی بہترہو۔ حسب عنوان راقم پہلے شہیدکی خدمت میںگلہائے عقیدت پیش کرناچاہے گا ۔ چوہدری غلام حیدروائیں شہید 6جون1933 میںامرتسرانڈیاکے ایک شریف النفس دینداراور صالح چوہدری غلام محمدوائیںکے گھرپیدا ہوئے۔کم سنی میںیتیمی کاصدمہ برداشت کرناپڑا نویںجماعت کے طالب علم تھے جب تحریک پاکستان کے دوران اپنے گھر والوں اور دیگررشتہ داروںکے ساتھ ہجرت کرکے امرتسر (والٹن)لاہور آگئے۔ چند یوم مہاجر کیمپ میں گزارنے کے بعد میوہ منڈی بالمقابل دفترتاج کمپنی لاہوراپنے خاندان کے ساتھ رہائش پذیرہوگئے لاہورمیں تعلیم اورروزگار سلسلہ جاری رکھنے کے بعد اپنے خاندان کے ایک خوشحال اور صاحب حیثیت بزرگ غلام محمدڈارمجیٹھہ جوبھارت سے ہجرت کے بعد میانچنوں آکر آباد ہوئے تھے کے پاس آکرمقیم ہوگئے چوہدری غلام محمدڈارنے ۱۳اپریل ۱۹۵۳میں غلام حیدروائیں کی شادی اپنی سب سے چھوٹی اورلاڈلی بیٹی مجیدہ سحر(مجیدہ وائیں) سے کردی ۔
میانچنوںمیںاپنے سسرکی سرپرستی میںرفاعی کاموںمیںاس قدرمگن ہوئے کہ خودکوغریب عوام کی فلاح بہبوداورخیرخواہی کے لئے وقف کردیا۔ پھرزمانے نے دیکھاکہ اپنی محنت،خلوص نیت ،خدمت انسانیت اورحب الوطنی کی بدولت وائیںشہیدنے بہت کم وقت میںعوام کے دل جیت لئے۔آپ کومنافقت سے پاک سیاست کاعلمبرداراوردرویش لیڈرکہاجانے لگاغریب اورمستحق لوگوںمیںعلم و فن کی دولت برابرپہنچانے کے لئے آپ کی سرپرستی میں۵۴۔۱۹۵۳ میں مرکزی انجمن اسلامیہ کی بنیادرکھی گئی جس کے زیراہتمام تعلیمی،دینی اورفنی اداروںسے بلاتفریق ہرکوئی دولت علم سے مالامال ہونے لگا۔آپ کی اسی علم دوستی کی وجہ سے آپ کوسرسیدمیانچنوں کا خطاب بھی دیاگیا۔ 1960 کو میدان سیاست میںاترنے والاوائیں خالق کی عطااورخلق خداکی دعاسے 29ستمبر 1993 تک (یعنی تاحیات) ناقابل شکست رہا۔پہلے الیکشن سے ٹاؤن کمیٹی میانچنوںکاوائس چئیرمین بننے والایہ عظیم لیڈرمسلم لیگ اوربالخصوص غریب نظریاتی لیگی ورکرزکا ہیروبن کرابھرابالخصوص جب 1977 میںمسلم لیگ ڈرائنگ روم تک محدودہوچکی تھی تواس وقت یہ آپ کی ولولہ انگیزقیادت کاہی اثرتھاکہ مسلم لیگ ایک بارپھر بڑی سیاسی جماعت بن کرسامنے آنے لگی۔یہ آپ ہی کی قیادت کاثمرتھاکہ مسلم لیگ نے ونگزقائم کیے گئے(خواتین ونگ،وکلا ونگ،یوتھ ونگ)اس کے علاوہ بہت کم لوگ اس تاریخی حقیقت سے واقف ہیں کہ مسلم لیگ کے معروف مونو ’’مکا‘‘بھی وائیں صاحب کی ایجادہے۔ (جاری ہے)