ساٹھ کروڑ روپے میں سے صرف چار کروڑ کے ترقیاتی کام
حاجی محمد شریف مہر
جب سے موجودہ بلدیاتی نظام کے تحت چیئر مین بلدیہ قصور نے میونسپل کمیٹی قصورکی بھاگ دوڑ سنبھالی ہے تب سے کوئی ایسا دن نہیں گزرا کہ لوگوں کی مشکلات میں اضافہ نہ ہوا ہو ۔ میونسپل کمیٹی قصور میںکرپشن کی صدائیں گونج رہی ہیں۔ چیئر مین بلدیہ قصور نے ملک کے اہم اداروں کے خلاف جلوس اور تقاریر کیں جس پر ان کے اوپر نہ صرف دہشتگردی دفعات کے مقدمے درج ہوئے بلکہ انہیںتوہین عدالت کے کیس کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے ۔میونسپل کمیٹی قصور کی موجودہ صورت حال نے مجھے کہنے اور لکھنے پر مجبور کر دیا ہے کہ بلدیاتی نظام لوگوں کے اندر احساس محرومی پیدا کرنے کا سبب بن رہے ہیں۔ میونسپل کمیٹی قصور کے وسائل کو بے دردی سے لوٹا جا رہا ہے ۔کروڑوں روپے کے بجٹ ہڑپ کیے جا رہے ہیںاور جو ڈیپارٹمنٹ ختم ہو چکے ہیں ان کی مد میں بھی سالانہ بجٹ پاس کر کے خورد بردکیاجا رہا ہے۔تمام ٹھیکہ جات اور نقشہ برانچ سے لیکر واٹر سپلائی تک ہر شعبہ کرپشن اور بے ضابطگی کی نذرہو گیا ہے۔ سینکڑوں گھوسٹ ملازمین بھرتی کر کے ان کی تنخواہیں ہڑپ کی جا رہی ہیں۔60 کروڑ روپے میں سے صرف چار کروڑ روپے کے ترقیاتی کام کیے گئے جبکہ 52کروڑ کی رقم تنخواہوں و دیگر معاملات میں خرچ کر کے عوام سے ظلم کیا جا رہا ہے۔صرف قصور شہر میں صفائی کیلئے سالانہ 19کروڑ کی رقم خرچ ہوتی ہے۔ مگرگندگی ہر جگہ بیماریاں پھیلا رہی ہے۔شہریوں کو صاف پانی کی فراہمی کیلئے سالانہ 12کروڑ روپے سے زائد خرچ کیا جاتا ہے مگر عوام صاف پانی کی ایک ایک بوند کو ترس رہے ہیں۔ موجود ہ بجٹ میں کئی نائب قاصد، چوکیدار، خاکرو ب و دیگر ملازمین آج تک کئی سالوں سے گھر بیٹھے تنخواہیں وصول کر رہے ہیں ۔ پانی کے تقریبادس ہزار کنکشنز کا کوئی ریکارڈ ہی موجود نہیں ہے ۔میونسپل کمیٹی قصو ر کے ماتحت چلنے والے تمام ڈیپارٹمنٹس غیر فعال ہو چکے ہیں۔ قصور میں جگہ جگہ گندے پانی کے جوہڑ ،تالاب نظر آ تے ہیں میونسپل کمیٹی قصور کی جانب سے کوئی اقدام نہیں کیا جا تا ہے ۔ سیوریج کے گندے پانی کی وجہ سے کئی قسم کے موذی امراض میں لوگ مبتلا ہو رہے ہیں۔ خاص طور پر بچے شدید متاثر ہو رہے ہیں۔ کھلے مین ہول حادثات کو کھلی دعوت دیتے ہیں ۔ گندگی کے ڈھیروں ،گندے پانی کے جوہڑوں اور تالابوں کی وجہ سے ڈینگی لاروا پیدا ہو رہا ہے ۔ ڈینگی کے خاتمہ کے لئے کو ئی اقدامات نہیں کئے جا رہے ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ بڑے بڑے سائن بورڈز لگوا کر میونسپل کمیٹی کی ملی بھگت سے حکومتی خزانے کو ٹیکہ لگا یا جا رہا ہے اور ان کو عارضی تعارفی پر چی لائسنس کی شکل میں دے دی جا تی ہے۔ جس کے عوض ماہانہ لاکھوں روپے کی رقم اکھٹی کی جا رہی ہے ۔میونسپل کمیٹی قصور نے بازاروں ،مارکیٹوںمیں ناجائز تجاوزات کی اجازت دے رکھی ہے۔ ہر ریڑھی اور پھٹا لگانے والے سے روزانہ کی بنیاد پر رشوت وصول کی جا تی ہے ۔جس کیو جہ سے قصور کی مارکیٹیں اور شاہراہیں سکڑ کر رہ گئی ہیں اور ٹریفک جام رہنا معمول بن گیا ہے۔ سرکاری جگہوں پر عارضی دکانیں اور مختلف سٹالز لگانے کی بھی اجازت دی گئی ہے ۔جس کے عوض ان عارضی دکانوں اور سٹالوں سے ماہانہ رشوت وصول کی جاتی ہے ۔کونسلروں نے متعدد بار احتجاج بھی ریکارڈ کروایا ہے کونسلروں کی بڑی تعدا د اور سیاسی وسماجی، تاجر اوردیگر تنظیموں سمیت شہریوں نے وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدارسے بلدیہ قصور میں ہر شعبہ میں ہونے ولی مبینہ کرپشن کے خلاف فوری طو رپر تحقیقات کرانے اور نیب سے انکوائری کی اپیل کی ہے۔
اس سلسلہ میں جب بلدیہ کے چئیرمین ایاز خان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا ’’ مجھ پر لگائے گئے تمام الزامات میں کوئی صداقت نہیں ہے اور یہ صرف سیاست ہے ۔بے شک کوئی بھی ادارہ آکر کمیٹی کے معاملات اور تمام ڈیپارٹمنٹ چیک کر سکتا ہے۔ میں اپنا فرض ایمانداری کے ساتھ نبھا رہا ہوں اور عوام کی توقع پر پورا اترنے کے لیے ہر وقت کوشاں ہوں‘‘