لاہور (خصوصی رپورٹر) امریکہ نے ہمیں سالہا سال بے وقوف بنانے کے بعد اب ایک قسم کا جنگ کا چیلنج کیا ہے لیکن وہ انشاءاللہ گھاٹے میں رہے گا۔ افغانستان میں شکست کھانے کے بعد امریکہ اب وہاں پاکستان کو پھنسانا چاہتا ہے۔ حکومت ڈرون حملے بند نہ ہونے کی صورت میں امریکہ کیخلاف اعلان جنگ کر دے۔ مجھے اُمید ہے کہ امریکی الٹی میٹم کا جواب قائداعظمؒ کی سپرٹ کے حوالے سے دیا جائے گا اور اگر امریکہ دوبارہ چاہے بھی تو ہم اس کے پیچھے دم ہلاتے ہوئے نہیں جائیں گے۔ ان خیالات کااظہارتحریک پاکستان کے سرگرم کارکن‘ ممتاز صحافی اور نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین مجید نظامی نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان لاہور میں ”پاکستان کے بارے مےں امرےکہ کے جارحانہ عزائم اور ہماری ذمہ دارےاں“ کے عنوان سے منعقدہ خصوصی نشست سے اپنے صدارتی خطاب میں کیا۔ اس نشست کا اہتمام نظریہ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔ اس موقع پر نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد‘ لےفٹےننٹ جنرل رےٹائرڈ ذوالفقار علی خان‘ مےجر جنرل رےٹائرڈ راحت لطےف‘ بےگم بشریٰ رحمان اےم اےن اے‘ چودھری نعیم حسین چٹھہ‘صوبائی پارلیمانی سیکرٹری رانا محمد ارشدایم پی اے‘رانا تجمل حسین ایم پی اے‘ نظریہ پاکستان ٹرسٹ شعبہ خواتین کی کنوینر بیگم مہنازرفیع‘علامہ احمد علی قصوری‘ ڈاکٹر سعید ملک‘ ڈاکٹر خالد عباس‘محمد اجمل نیازی‘ نصیب اللہ گردیزی‘ قیوم نظامی‘ یٰسین وٹو‘ چودھری مشتاق احمد ورک‘ ڈاکٹر یعقوب ضیائ‘ تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے سیکرٹری رفاقت ریاض‘کارکنان تحریک پاکستان‘ اساتذہ کرام اور طلبہ سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کثیر تعداد میں موجود تھے۔ اس نشست کا آغاز تلاوت کلام پاک‘ نعت رسول مقبول اور قومی ترانہ سے ہوا۔ قاری امجد علی نے تلاوت کلام پاک کی سعادت حاصل کی جبکہ معروف نعت خواں الحاج اختر حسین قریشی نے بارگاہ رسالت ماب میں نذرانہ عقیدت پیش کیا۔ اس نشست کی نظامت کے فرائض نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے انجام دیئے۔ مجید نظامی نے کہا کہ یہاں موجود طالبات کے سروں پر دوپٹہ دیکھ کر مجھے وزیر خارجہ حناربانی کھر یادآ گئیںجنہوں نے اقوام متحدہ میںبھی سر پر دوپٹہ لے کر تقریر کر کے صحیح معنوں میں پاکستان کی نمائندگی کی ہے۔ پیرسید کبیر علی شاہ نے بھی چادراوڑھ تحریک شروع کررکھی ہے۔ میرا خیال ہے کہ یہاں موجود جن بچیوں نے سر پر دوپٹہ لے رکھا ہے اس پر وہ انہیں گولڈ میڈل دیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے ہمیں سالہا سال بے وقوف بنانے کے بعد اب ایک قسم کا جنگ کا چیلنج کیا ہے جو میرے نزدیک ایک ”پنگا“ ہے جو وہ ہم سے لینا چاہتا ہے لیکن وہ انشاءاللہ گھاٹے میں رہے گا۔ ہمارے قبائلی بھائیوں نے کہا ہے کہ ہم ایک کروڑ کی افرادی قوت اور مسلح طاقت ہیں اگر امریکہ نے حملے کی حماقت کی تو ہم اس کی ایسی کی تیسی کردیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں نائن الیون سے پہلے متعدد بار امریکہ گیا ہوں اور میں نے اس ملک کا کونہ کونہ دیکھا ہے۔ امریکہ ایک قوم نہیں بلکہ مختلف قوموں پر مشتمل لوگ ہیں جو اپنے اپنے ملک سے یہاں رزق کی تلاش میں آئے اور یہیں رہنے لگے‘ انہوں نے بیچارے کالوں کو وہاں سے بھگا کر ان کے ملک پر قبضہ کر لیا۔ یہ بنیادی طور پر انگریز تھے پھر مختلف قوموں کے لوگ یہاں آئے۔ آج وہاں یہودی چھا گئے ہیں اور امریکہ اس وقت پنجہ یہود میں ہے۔انہوں نے کہا کہ میں حکومت سے کہنا چاہوں گا کہ پاکستان ‘ترکی اور ایران کا ایک اتحاد قائم کیا جائے اور اگر افغانستان بھی پنج کرزئی سے آزاد ہو جائے تو اسے بھی شامل کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان نے کبھی کسی کی غلامی قبول نہیں کی ہے ‘ پہلے انگریز وہاں سے دم دبا کر بھاگا پھر روس کو انہوں نے مارمارکر بھگایا اور اب امریکہ بھی وہاں سے تقریباً بھاگ چکا ہے لیکن اب وہ پاکستان کو وہاں پھنسانا چاہتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ڈرون حملے مکمل طور پر بند ہونے چاہئیں اور ہماری حکومت امریکہ کو الٹی میٹم دے کہ اگر ایک بھی ڈرون حملہ ہوا توآپ نے تو صرف دھمکی دی ہے اعلان جنگ نہیں کیا لیکن ہم آپ کیخلاف اعلان جنگ کردیں گے اور ایک ایک ڈرون کو مار گرائیں گے۔ اگر ڈرونز حملہ کریں تو انہیں گرانے کا حکم دیا جائے اور انہیں آئندہ ڈرون حملے کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔ امریکہ کو بتایا جائے کہ زمین ہی نہیں اگر فضائی حملہ بھی ہوا تو اسے جارحیت تصور کیا جائے گا۔ مجید نظامی نے کہا کہ قائداعظمؒ نے فوج کو پیغام دیا تھا کہ”خدا کی قسم ‘جب تک ہمارے دشمن ہمیں اٹھا کر بحیرہ عرب میں نہ پھینک دیں‘ہم ہار نہ مانیں گے۔ پاکستان کی حفاظت کیلئے میں تنہا لڑوں گا ‘اس وقت تک لڑوں گا جب تک میرے ہاتھوں میں سکت اور میرے جسم میں خون کا ایک قطرہ بھی موجود ہے۔ مجھے آپ سے یہ کہنا ہے کہ اگر کبھی کوئی ایسا وقت آجائے کہ پاکستان کی حفاظت کیلئے جنگ لڑنی پڑے تو کسی صورت میں ہتھیار نہ ڈالیں اور پہاڑوں میں،جنگلوں میں، میدانوں میں اوردریاﺅں میں جنگ جاری رکھیں۔“ میں اپنی بہادر افواج سے بھی یہی مطالبہ کرتا ہوں کہ قائداعظمؒ کے اس حکم کی پیروی کریں ۔ یہ خوشگوار اتفاق ہے کہ ہمارے سپہ سالار اعظم جنرل کیانی نے امریکی دھمکیوں کا جواب ایمانی قوت سے دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے موجودہ حالات کے تناظر میں آل پارٹیز کانفرنس بلائی ہے جس میںتمام جماعتوںکے قائدین اکٹھے ہورہے ہیں ۔مجھے امید ہے کہ امریکی الٹی میٹم کا جواب قائداعظمؒ کی سپرٹ کے حوالے سے دیا جائے گااورا اگر امریکہ دوبارہ چاہے بھی تو ہم اس کے پیچھے دم ہلاتے ہوئے نہیں جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں پاکستان کو قائداعظمؒ اور علامہ اقبالؒ کے افکاروخیالات کے مطابق ایک آزاد اسلامی فلاحی جمہوری ملک بنانا ہو گا۔ پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے کہا کہ آج امریکی اثرات سے نکلنے کا سنہری موقع ہے اور ان اثرات سے باہر نکلنے کیلئے پوری قوم متحد ہے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ برابری کی سطح پر اپنے مفادات کے تحفظ کے مطابق پالیسیاں بنائی جائیں۔ہمیں آج امریکی گرفت سے نکلنے کا موقع ملا ہے لہٰذا اس حوالے سے منصوبہ بندی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ بہر حال اس وقت سپرپاور ہے لیکن وہ مختلف شعبوں میں بہت کمزورہوچکا ہے اور اس کی ساری معیشت قرضوں کے سہارے چل رہی ہے۔ہمیں امریکی کمزوریوں کو سامنے رکھ کر پالیسیاں بنانی چاہئیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری سیاست ‘معیشت ‘ تعلیم اور مختلف شعبوں میں امریکی اثرات نمایاں ہیں ہمیں ان سے نجات حاصل کرنا ہو گی۔بیگم بشریٰ رحمن نے کہا کہ قوموں کی زندگی میں فیصلے کی گھڑی ایک بار ہی آتی ہے جو قوموں کے ضمیر کو جگادیتی ہے اوریہ گھڑی فیصلہ کرتی ہے کہ قوم زندہ ہے یا مردہ۔آج فیصلے کی گھڑی پاکستان کے دروازے پر دستک دے رہی ہے۔ امریکہ اور اس کے لے پالک بھارت اور اسرائیل کو ہماری ایٹمی صلاحیت آنکھوں میں کھٹکتی ہے۔ ہماری بہادر افواج نہ صرف ایٹمی اثاثوں بلکہ پاکستان اور عالم اسلام کی حفاظت کرنے کی صلاحیت رکھتی ہےں۔ ہمارے دشمنوں کی کوشش ہے کہ فوج کو عوام سے اور عوام کو پارلیمنٹ سے لڑا کر یہاں بے سکونی اوربد امنی کی فضا پیداکردی جائے اور پھر ہماری ایٹمی صلاحیت ہم سے چھین لی جائے۔ انہوں نے کہا کہ نائن الیون کا ڈرامہ مسلمانوں کیخلاف ایک منصوبہ بندی کے تحت رچایا گیا۔آج ہم سے کہا جارہا ہے کہ حقانی نیٹ ورک کیخلاف کارروائی کی جائے حالانکہ یہ گروپ ایک وقت میں امریکہ کا لاڈلا تھا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے بارے میں جس کسی نے بھی برا کیا‘کہایاسوچا ، اللہ تعالیٰ نے اسے عبرت ناک سزا دی۔ انہوں نے کہا کہ جارحانہ امریکی روئیے کیخلاف پوری قوم متحد ہے۔ اگر ہم امریکہ کو ”نو“کہہ دیں گے تو کچھ نہیں ہوگا۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) ذوالفقار علی خان نے کہا کہ امریکی دھمکیوں اور جارحانہ رویہ کے بعد حالات کا ٹھنڈے دل و دماغ سے جائزہ لیناچا ہیے اور اپنی بقا و سلامتی کیلئے تمام ممکنہ اقدامات کیے جائیں۔ امریکی ایک سوچی سمجھی پالیسی کے تحت یہ کام کررہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہماری بہادر افواج اور قوم اپنا دفاع کرنا جانتی ہے۔ہمارے پاس18کروڑ محب وطن افراد ہیں ‘ہم غذائی ضروریات میں خودکفیل ہیں ‘ہماری فوج باصلاحیت ہے ‘ہم عالم اسلام کی واحد ایٹمی قوت ہیں جبکہ ہمارا جغرافیہ بہترین ہے ۔ان تمام حالات کے پیش نظرضرورت اس بات کی ہے کہ مربوط پالیسیاں بنائی جائیں اوراس پر قومی اتفاق رائے ہو۔ انہوں نے کہا کہ آل پارٹیزکانفرنس سے یہ پیغام دیا جاناچاہیے کہ ہماری فوج اور قوم اپنے دفاع کیلئے تیار ہے اور ہم ہر جارحیت کا منہ توڑ جوب دیں گے۔ ان حالات میں بھارت کو بھی واضح پیغام دیا جائے کہ وہ کسی غلط فہمی میں نہ رہے اگر اس نے کسی قسم کی جارحیت کی تواسے بھی دندان شکن جوب دیاجائے گا۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں اپنا موقف دنیا کے سامنے پیش کرنے کیلئے اعلیٰ سطحی وفود بیرون ممالک بھیجنے چاہئیں۔ عوام اپنے اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے بڑے جلسے اور جلوس نکالیں تاکہ دشمن کو پتہ چلے کہ پوری قوم متحد ہے۔ اگر امریکہ کو اس بات کا یقین ہو جائے گا کہ پوری پاکستانی قوم متحد ہے تو وہ پاکستان پر حملہ کرنے کی کبھی جرات نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک سے قومی دولت کو واپس لانے کیلئے اقدامات کیے جائیں۔ میجر جنرل(ر) راحت لطیف نے کہا کہ یہ وقت ایک دوسرے پر تنقید کرنے کا نہیں ہے بلکہ پوری قوم کو یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ ہم نے1947ءمیں متحد ہو کر ہی آزادی حاصل کی تھی اور1965ءکی جنگ میں بھی ہم متحد تھے لہٰذا کامیاب ہوئے جبکہ1971ءمیں ہم نااتفاقی کا شکار تھے اس لیے ناکام ہوئے۔ لہٰذا ہمیںایک سوچ اور ایک جذبے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان عالم اسلام کی واحد ایٹمی قوت ہے اور ہمارے دشمن اسے ختم کرنے کے درپے ہیں۔ انہوں نے کہا دشمن جانتا ہے کہ آئی ایس آئی اور پاک فوج پاکستانی قوم کی طاقت ہیں لہٰذا وہ اسے کمزور کرنے کیلئے سازشیں کررہا ہے۔ رانا تجمل حسین ایم پی اے نے کہا کہ ہم نے یہ ملک ایک نظریہ کی بنیاد پر حاصل کیا تھا لیکن افسوس ہم اس نظریے پر قائم نہیں رہ سکے۔ اگر ہم کلمہ کو مضبوطی سے تھام رکھیں گے تو اسی میں ہماری بقاءہے لیکن ہم آج فرقہ واریت اور صوبائی و لسانی تعصبات کا شکار ہو چکے ہیںاور دشمنوں نے ہماری انہی کمزوریوں سے فائدہ اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان پر حملہ امریکہ کی آخری غلطی ہو گی کیونکہ اس کے بعد اسے غلطی کا موقع ہی نہیں ملے گا۔ علامہ احمد علی قصوری نے کہا کہ امریکہ موجودہ دور کا فرعون ہے جو مختلف ممالک میں اپنے ایجنٹ خریدتا ہے اوران کے ذریعے مخلوق خدا کو تنگ کرتا ہے۔ پاکستانی قوم کی بد قسمتی یہ کہ سابق صدر پرویز مشرف نے ایک ٹیلی فون کال پر سرنڈر کردیا جس کے نتائج ہم آج تک بھگت رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ ہماری ایٹمی صلاحیت کو ختم کرنا چاہتا ہے لیکن اس کا یہ خواب کبھی پورا نہیں ہوگا۔ اس موقع پر ایک قرارداد اتفاق رائے سے منظور کی گئی جس کے مطابق یہ کہا گیا کہ” امریکہ کے جارحانہ عزائم اور اس کی دھمکیوں کیخلاف پوری قوم سیسہ پلائی دیوار کی طرح متحد و منظم ہے اور ہماری جمہوری حکومت امریکہ کیخلاف قومی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے جو فیصلہ کرے گی ہم حکومت کا ساتھ دیں گے۔ پاکستان کے عوام اپنی مسلح افواج کے ساتھ ہیں اوروقت آنے پر ان کے ساتھ جہاد میں شریک ہوں گے۔ ہم تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ امریکی دھمکیوں اور جارحانہ عزائم کیخلاف متحد ہوجائیں جبکہ عوام سے بھی اپیل ہے کہ وہ ہر قسم کے فرقہ ورانہ ‘لسانی و صوبائی تعصبات سے بالاتر ہو کر ایک پاکستانی اورسچے مسلمان بن کر دشمن کا مقابلہ کرنے کیلئے تیارہوجائیں “۔