کراچی (رپورٹ شہزاد چغتائی)ایم کیو ایم کے چیئرمین آفاق احمد کی رہائی موخر ہونے اوران کی تحفظ امن عامہ آرڈیننس کے تحت نظربندی کے ساتھ کراچی کا منظرنامہ ایک بار پھر الجھ گیا اور متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین اورآفاق احمد کے درمیان مصالحت اور مفاہمت کے امکانات معدوم ہوگئے جس کے ساتھ دونوں جماعتوں کا تنازعہ برقرار رہنے کی صورت میں کراچی کے امن کو نئے خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔ نظربندی کے باوجود آفاق احمد متحدہ کیلئے بڑا خطرہ بنے ہوئے ہیں‘ متحدہ انکے علاوہ کسی اور سیاسی شخصیت کو خاطر میں نہیں لاتی۔ عامر خان کو تو الطاف حسین نے معاف کردیا تھا لیکن آفاق احمد کو الطاف حسین نے معافی دینے سے انکار کردیا جس کے ساتھ کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ اور ایم کیو ایم حقیقی کے درمیان تنازعہ جاری رہنے کے خدشات بڑھ گئے تھے اور کراچی کے امن پر بھی دھند چھا گئی‘ دوسری جانب ایم کیو ایم حقیقی اور متحدہ قومی موومنٹ کے درمیان مستقبل میں تصادم کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ نظربندی سے قبل یہ اطلاعات تھیں کہ آفاق احمد متحدہ کا حصہ بن جائیں گے اور ان کو جلوس کی شکل میں جیل سے ایم کیو ایم حقیقی کے ہیڈکوارٹر بیت الحمزہ لے جایا جائیگا۔ ان کی نظربندی پرحقیقی کے کارکن سکتہ کی کیفیت میں آگئے۔ جماعت اسلامی کے رہنما پرویز محمود پیر کی شب آفاق احمد کی سینٹرل جیل سے لانڈھی جیل منتقلی کے بعد بھی لانڈھی میں مہاجر قومی موومنٹ کے ہیڈ کوارٹر بیت الحمزہ پر آفاق احمد کے استقبال کے انتظامات کاجائزہ لیتے دکھائی دیئے متحدہ قومی موومنٹ کے کارکنوں نے پرویز محمود کی بیت الحمزہ پرموجودگی پر اعتراض بھی کیا۔ اب تک حقیقی کے ہزاروں کارکن روپوشی کی زندگی گزار رہے ہیں اور دربدر ہیں بڑی تعداد میں حقیقی کے کارکن کالعدم مذہبی جماعتوں کا حصہ بن گئے۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024