امریکہ تابڑ توڑ حملوںکی زد میں ہے۔افغانستان میںاس پر ایک اور 9/11 ٹوٹا پڑ رہا ہے۔میدان وردگ کے حملے اور بے پناہ نقصانات سے سنبھلے نہ تھے کہ ایک طرف بگرام ائیر بیس راکٹوں کی زد میں آگیا اور تقریب منسوخ کرنا پڑی۔ دوسری جانب دو دن بعد تمام تر سیکورٹی انتظامات کا منہ چڑاتے ہوئے کابل میں صرف تین حملہ آوروں نے دن میں تارے دکھادئیے۔ امریکی سفارت خانہ اور نیٹو ہیڈ کوارٹر جیسے محفوظ قلعوں میں طالبان جاگھسے۔ اب گدھے سے گر کر کمہار پر غصہ نکالنا تو امریکہ کا پرانا وصف ہے۔ طالبان سے تو اسکی جان جاتی ہے اور ہماری جان ناتواں جو پہلے ہی ڈینگی، سیلاب کی زد میں ہے اُس پر امریکہ چڑھ دوڑا۔ ایسے میں اس خبر پر کہ ’ سیاسی اور عسکری قیادت حیران ہے‘ ہمیں شدید حیرت ہے۔ سانپ کو دس سال دودھ پلاتے رہے( بلکہ مسلمانوں کا خون پلا کر تو انا کیا) اب یکایک وہ پھن اٹھا کر حملے کے داﺅ بنا رہا ہے تو آپ حیران ہورہے ہیں؟ اس طرح تو ہوتا ہے.... یہ صرف زخمی امریکی تکبر ہے جو ہم پر ٹوٹ پڑا ہے وگرنہ حقائق تو امریکی‘ نیٹو اورہیبت ناک جنگی مشینری کی شرمناک ناکامی کی کہانی سنا رہے ہیں۔
پاکستان سے چار افغان صوبے پارکرکے کابل تک جانا،48ممالک کی فوجوں کے علی الرغم۔؟ امریکی افغان چیک پوسٹیں، چھاﺅنیاں،اسلحے کے ڈپو، سٹیلائٹ( جو رینگتی چیونٹی دیکھ لینے کے دعویدار ہیں) ہوائی جہاز، اپاچی،جاسوسی کے ان گنت انتظامات کہاں گئے؟ صرف کابل کے گرد25 چیک پوسٹیں اور 800 افسران دفاعی، حفاظتی ڈیوٹی پر مامور کیا ہوئے؟ بات سادہ سی یہ ہے کہ امریکہ و ایساف، قابض غیر ملکی فوجی اکٹھ ہے۔دس سال کے دجل و فریب، ظلم و جبر کی یہ جنگ جو افغانستان کے طول و عرض پر مسلط کی گئی تھی اب اپنے منطقی انجام کو پہنچ رہی ہے۔طالبان کے ہمدرد، خود کٹھ پتلی حکومت اور مصنوعی طورپر امریکی بیساکھیوں پر کھڑی کی گئی افغان فوج اور پولیس کی صفوں میں موجود ہیں۔ اتنے حفاظتی قلعوں کے حصار توڑ کر حملہ آور جس بلڈنگ میں ٹھکانہ بنائے ہوئے تھے وہ صدارتی محل اور امریکی سفارتخانے سے صرف ایک کلو میٹر کے فاصلے پر تھی۔ وزارت دفاع اور افغان خفیہ اداروں سے بالکل قریب! پاکستان کو کھینچ گھسیٹ کر حقانی غبارے میں ہوا بھر کر امریکہ جو غل غپاڑہ مچا رہا ہے۔ دہائی دے رہا ہے وہ اپنی شرمناک شکست کو چھپانے کے ناکام حربوں کے سوا اور کچھ بھی نہیں۔
اصل چیز جان ہتھیلی پر لئے بے جگری اور بے خوفی سے امریکی بلاﺅں سے جا بھڑنے والوں کی بے مثل بہادری ہے۔تم اپنی پوری وار مشینری سمیت ان سے پورے نہ پڑ سکے ہم سے کیا توقع رکھتے ہوکہ ہم اُن سے لڑ کر یہ جنگ جیت کر تمہاری جھولی میں ڈالیں؟ امریکہ کو ہمارا مخلصانہ مشورہ ہے کہ وہ خاموشی سے بوریا بستر لپیٹ کر افغانستان سے نکل بھاگے ورنہ افغان ایک مرتبہ پھر وہی تاریخ دہرانے پر قادر ہیں جو برطانیہ کے ساتھ وہ کرچکے ہیں۔ایسا نہ ہوکہ گدھے پر سوار آخری زخمی امریکی لاد کر بھیجاجائیگا گاجر مولی کی طرح کٹ جانےوالی فوج کی داستان سنانے کو۔ ہمیں گاجر، ڈنڈے بدل بدل کر دکھاتے کھلاتے، کہیں خود گاجر مولی نہ ہوجانا!
جہاں تک حقائق کا تعلق ہے تو وہ طالبان سے بہتر کون بتا سکتا ہے۔سراج الدین حقانی یہ واضح اعلان کرچکے ہیں کہ انکے مراکز افغانستان میں ہیں۔ بجا کہ قبائل سرحد کے آر پار موجود ہیںلیکن افغان طالبان کی جانب سے جاری کردہ(اے ایف پی) بیان یہ اعلان کرتا ہے کہ حقانی ہمارے معزز لیڈر ہیں۔حقانی نیٹ ورک کو پاکستان کنٹرول نہیں کرتا۔طالبان نے پاکستانی حکومت اور عوام کو مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اپنی ترجیحات اسلامی اور قومی مفادات کو ملحوظ رکھتے ہوئے درست کرلے۔کبھی نہ راضی ہونے والے امریکہ کی دوغلی سیاست کے سامنے پا مردی اور ثابت قدمی سے کھڑے رہیں۔ وہ پاکستان کے تمام تر مادی اور اخلاقی اثاثے لوٹ لے جانے سے کم پر راضی نہ ہوگا۔ مومنانہ فراست اور دس سالہ پا مردی سے لیس طالبان کا یہ مخلصانہ مشورہ دانتوں سے پکڑے جانے کے لائق ہے۔مشرف پالیسی کے ہاتھوں پاکستان اپنے اخلاقی اثاثے تو کھو ہی چکا ہے۔
اب امریکہ ہمارے رہے سہے مادی اور ایٹمی اثاثوں کے درپے ہے۔ عراقی فوج اور صدام حسین کی پیٹھ ٹھونک کر اسے ایران، عراق اور عراق کویت جنگ میں جھونکا۔ خلیج میں اپنی فوجیں اتارنے اور اسرائیل کی پراکسی وار( ہم پر پراکسی وار کا الزام لگانے والے!) لڑتے ہوئے جب مقاصد حاصل کرلئے تو تباہ کن ہتھیاروں کا طوفان دروغ گوئی کھڑا کرکے عراق پر ٹوٹ پڑا۔ عراقی فوج اور صدام حسین دونوں کو تباہ کردیا۔ بس عین یہی کہانی اب پاکستان سے دہرانے کا ارادہ ہے لیکن امریکہ کو یہ سمجھنا اور ہمیں اُسے سمجھانا پڑےگا کہ یہ کھیل یہاں ہم نہ کھیلنے دیں گے....
اے دشمنِ دیں تو نے کس قوم کو للکارا
لے ہم بھی ہیں صف آرا....!
اللہ کے سارے وعدے سچے ہیں۔ امریکہ کے سارے وعدے جھوٹے ہیں۔ اس کے دل و فریب کے جال سے نکلئے۔ قوم امریکہ کےخلاف سلگ رہی ہے۔اللہ آپ سے وعدے کرتا ہے۔ آپ اس کا نام لیکر کھڑے تو ہوکر دیکھئے(نہتے افغان شیروں کی کہانی آپکے سامنے ہے) ماﺅں نے اپنے جگر گوشے آپکی جھولی میں امریکہ پروارنے کو نہیں ڈالے تھے۔ اب کفارہ دینے کا وقت آتا ہے۔ افغان خون کا کفارہ،گوانتاموکی جیلیں آباد کرنے اور عقوبت خانے اہل ایمان پر کھول دینے کا کفارہ،عافیہ جیسی بیٹی بیچ دینے کا کفارہ،قبائل کو تباہ کرنے کا کفارہ،لال مسجد کا کفارہ،ان گناہوں،ظلم اور خون کے چھینٹے ہر پاکستانی کے دامن پر ہیں۔ رب کو راضی کرنے کا یہ سنہرا موقع ہاتھ آیا ہے۔ امریکی جبر کی دلدل سے نکلنے کا موقع۔
ایک مرتبہ پھر 9/11 کے معاً بعد والا موڑ آپکے سامنے ہے۔بتاﺅ تم کس کا ساتھ دوگے؟ ایک کمانڈو کے غلط اور بزدلانہ جواب اور قوم کی خاموشی نیم رضا والی نے ہمیں دس سال قتل و غارتگری اور گناہوں کے لق و دق صحرا میں خاک پھانکنے پر لگادیا۔ پہلے ہم نے سوال کا جواب عقلِ عیار اور خود غرضانہ مفاداتی جمع نفی کرکے دیا تھا۔اب عشق بلا خیز والا جواب(افغانوں سے سیکھ کر) دینے کا وقت ہے۔امریکی مفادات کے محافظ بننے کا پیشہ ترک کیجئے۔ امریکی ڈالروں کے نشے سے نکلئے۔ حقانیوں کو میلی آنکھ سے دیکھنے کی حماقت ہرگز نہ ہو۔ امریکہ ذلیل و رسوا ہوکر نکلے گا۔(انشاءاللہ) ہمیں افغانوں کےساتھ رہنا ہے۔ صرف یہ ایمان اور عشق کی بنیاد پر کئے جانےوالا فیصلہ نہیں۔عقل بھی یہی کہتی ہے کہ جنہیں پوری دنیا کی عسکری طاقتیں زیر نہ کرسکیں ان سے دشمنی آپ مول لیں گے؟ ابھی وہ لوگ آپکو ہمدردانہ ،برادرانہ مشورہ دے رہے ہیں قبول کرلیں وگرنہ کیا ہوگا؟ آپ چکی کے دو پاٹوں میں پسیں گے خدانخواستہ۔ امریکہ کے آگے جتنا دبیں جھکیں گے وہ آپ پر سواری کرےگا۔کڑا،قومی،متحد و متفق مضبوط موقف اختیار کیجئے۔ ہماری نجات اسی میں ہے۔اسکے آگے ممیانے، ہاتھ جوڑنے،درپردہ صلح صفائی کی ذلت اب ہمیں نہ دیجیے۔ گیلانی صاحب فرما رہے تھے کہ امریکی حملہ ملکی اقتدار اعلیٰ کی خلاف ورزی گردانی جائےگی۔ہم ایک آزاد خود مختار ملک ہیں وہ ہمارے ملک پر حملہ کیونکر کر سکتے ہیں۔ جنابِ والا یہ راستہ ہم نے خود ان کیلئے بنایا،انہیں دکھایا۔ ڈرون اڑائے، کوٹھیاں دلائیں،جعلی نمبرپلیٹ والی گاڑیاں دیں،ویزے جاری کئے،اپنے رازوں میں شریک کیا۔اب آپکو یہ ساری بساط لپیٹنی ہوگی۔سخت موقف اختیار کریں۔ قوم آپکی پشت پر ہے۔انہیں خود واپسی کا راستہ دیں۔ ورنہ پاکستانی قوم اٹھ کھڑی ہوئی تو امریکہ کو یہاں بھی پناہ کہیں نہ ملے گی۔اس سے پہلے کہ صومالیہ والے حشرسے دوچار ہوں یہاں سے نکل جائیں۔ جہاد اور شہادت کا باب کھولنے کی دیر ہے کہ رگ و ریشے میں پیوست سویا ہوا کلمہ جاگ اٹھے گا۔ تکبیر بلند ہوگی۔پیمانہ چھلکنے کو ہے۔درست فیصلے کیجئے۔ ایمان و ضمیر کی روشنی میں۔ ورنہ جو حشر امریکہ کا ہوگا وہی اسکے حواریوںکا بھی ہوگا۔خوف کے حصار سے نکلئے۔نجات پائیے۔ امریکہ کا خوف تاریکی ہے۔اللہ کا خوف روشنی ہے۔ باطل کی تاریکی سے نکل کر حق کی روشنی میں آئیے....
کانپتا ہے دل ترا اندیشہ¿ طوفاں سے کیا
ناخدا تو بحر تو کشتی بھی تو، ساحل بھی تو
شعلہ بن کر پھونک دے خاشاک غیر اللہ کو
خوفِ باطل کیا کہ ہے غارت گرِ باطل بھی تو
پاکستان سے چار افغان صوبے پارکرکے کابل تک جانا،48ممالک کی فوجوں کے علی الرغم۔؟ امریکی افغان چیک پوسٹیں، چھاﺅنیاں،اسلحے کے ڈپو، سٹیلائٹ( جو رینگتی چیونٹی دیکھ لینے کے دعویدار ہیں) ہوائی جہاز، اپاچی،جاسوسی کے ان گنت انتظامات کہاں گئے؟ صرف کابل کے گرد25 چیک پوسٹیں اور 800 افسران دفاعی، حفاظتی ڈیوٹی پر مامور کیا ہوئے؟ بات سادہ سی یہ ہے کہ امریکہ و ایساف، قابض غیر ملکی فوجی اکٹھ ہے۔دس سال کے دجل و فریب، ظلم و جبر کی یہ جنگ جو افغانستان کے طول و عرض پر مسلط کی گئی تھی اب اپنے منطقی انجام کو پہنچ رہی ہے۔طالبان کے ہمدرد، خود کٹھ پتلی حکومت اور مصنوعی طورپر امریکی بیساکھیوں پر کھڑی کی گئی افغان فوج اور پولیس کی صفوں میں موجود ہیں۔ اتنے حفاظتی قلعوں کے حصار توڑ کر حملہ آور جس بلڈنگ میں ٹھکانہ بنائے ہوئے تھے وہ صدارتی محل اور امریکی سفارتخانے سے صرف ایک کلو میٹر کے فاصلے پر تھی۔ وزارت دفاع اور افغان خفیہ اداروں سے بالکل قریب! پاکستان کو کھینچ گھسیٹ کر حقانی غبارے میں ہوا بھر کر امریکہ جو غل غپاڑہ مچا رہا ہے۔ دہائی دے رہا ہے وہ اپنی شرمناک شکست کو چھپانے کے ناکام حربوں کے سوا اور کچھ بھی نہیں۔
اصل چیز جان ہتھیلی پر لئے بے جگری اور بے خوفی سے امریکی بلاﺅں سے جا بھڑنے والوں کی بے مثل بہادری ہے۔تم اپنی پوری وار مشینری سمیت ان سے پورے نہ پڑ سکے ہم سے کیا توقع رکھتے ہوکہ ہم اُن سے لڑ کر یہ جنگ جیت کر تمہاری جھولی میں ڈالیں؟ امریکہ کو ہمارا مخلصانہ مشورہ ہے کہ وہ خاموشی سے بوریا بستر لپیٹ کر افغانستان سے نکل بھاگے ورنہ افغان ایک مرتبہ پھر وہی تاریخ دہرانے پر قادر ہیں جو برطانیہ کے ساتھ وہ کرچکے ہیں۔ایسا نہ ہوکہ گدھے پر سوار آخری زخمی امریکی لاد کر بھیجاجائیگا گاجر مولی کی طرح کٹ جانےوالی فوج کی داستان سنانے کو۔ ہمیں گاجر، ڈنڈے بدل بدل کر دکھاتے کھلاتے، کہیں خود گاجر مولی نہ ہوجانا!
جہاں تک حقائق کا تعلق ہے تو وہ طالبان سے بہتر کون بتا سکتا ہے۔سراج الدین حقانی یہ واضح اعلان کرچکے ہیں کہ انکے مراکز افغانستان میں ہیں۔ بجا کہ قبائل سرحد کے آر پار موجود ہیںلیکن افغان طالبان کی جانب سے جاری کردہ(اے ایف پی) بیان یہ اعلان کرتا ہے کہ حقانی ہمارے معزز لیڈر ہیں۔حقانی نیٹ ورک کو پاکستان کنٹرول نہیں کرتا۔طالبان نے پاکستانی حکومت اور عوام کو مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اپنی ترجیحات اسلامی اور قومی مفادات کو ملحوظ رکھتے ہوئے درست کرلے۔کبھی نہ راضی ہونے والے امریکہ کی دوغلی سیاست کے سامنے پا مردی اور ثابت قدمی سے کھڑے رہیں۔ وہ پاکستان کے تمام تر مادی اور اخلاقی اثاثے لوٹ لے جانے سے کم پر راضی نہ ہوگا۔ مومنانہ فراست اور دس سالہ پا مردی سے لیس طالبان کا یہ مخلصانہ مشورہ دانتوں سے پکڑے جانے کے لائق ہے۔مشرف پالیسی کے ہاتھوں پاکستان اپنے اخلاقی اثاثے تو کھو ہی چکا ہے۔
اب امریکہ ہمارے رہے سہے مادی اور ایٹمی اثاثوں کے درپے ہے۔ عراقی فوج اور صدام حسین کی پیٹھ ٹھونک کر اسے ایران، عراق اور عراق کویت جنگ میں جھونکا۔ خلیج میں اپنی فوجیں اتارنے اور اسرائیل کی پراکسی وار( ہم پر پراکسی وار کا الزام لگانے والے!) لڑتے ہوئے جب مقاصد حاصل کرلئے تو تباہ کن ہتھیاروں کا طوفان دروغ گوئی کھڑا کرکے عراق پر ٹوٹ پڑا۔ عراقی فوج اور صدام حسین دونوں کو تباہ کردیا۔ بس عین یہی کہانی اب پاکستان سے دہرانے کا ارادہ ہے لیکن امریکہ کو یہ سمجھنا اور ہمیں اُسے سمجھانا پڑےگا کہ یہ کھیل یہاں ہم نہ کھیلنے دیں گے....
اے دشمنِ دیں تو نے کس قوم کو للکارا
لے ہم بھی ہیں صف آرا....!
اللہ کے سارے وعدے سچے ہیں۔ امریکہ کے سارے وعدے جھوٹے ہیں۔ اس کے دل و فریب کے جال سے نکلئے۔ قوم امریکہ کےخلاف سلگ رہی ہے۔اللہ آپ سے وعدے کرتا ہے۔ آپ اس کا نام لیکر کھڑے تو ہوکر دیکھئے(نہتے افغان شیروں کی کہانی آپکے سامنے ہے) ماﺅں نے اپنے جگر گوشے آپکی جھولی میں امریکہ پروارنے کو نہیں ڈالے تھے۔ اب کفارہ دینے کا وقت آتا ہے۔ افغان خون کا کفارہ،گوانتاموکی جیلیں آباد کرنے اور عقوبت خانے اہل ایمان پر کھول دینے کا کفارہ،عافیہ جیسی بیٹی بیچ دینے کا کفارہ،قبائل کو تباہ کرنے کا کفارہ،لال مسجد کا کفارہ،ان گناہوں،ظلم اور خون کے چھینٹے ہر پاکستانی کے دامن پر ہیں۔ رب کو راضی کرنے کا یہ سنہرا موقع ہاتھ آیا ہے۔ امریکی جبر کی دلدل سے نکلنے کا موقع۔
ایک مرتبہ پھر 9/11 کے معاً بعد والا موڑ آپکے سامنے ہے۔بتاﺅ تم کس کا ساتھ دوگے؟ ایک کمانڈو کے غلط اور بزدلانہ جواب اور قوم کی خاموشی نیم رضا والی نے ہمیں دس سال قتل و غارتگری اور گناہوں کے لق و دق صحرا میں خاک پھانکنے پر لگادیا۔ پہلے ہم نے سوال کا جواب عقلِ عیار اور خود غرضانہ مفاداتی جمع نفی کرکے دیا تھا۔اب عشق بلا خیز والا جواب(افغانوں سے سیکھ کر) دینے کا وقت ہے۔امریکی مفادات کے محافظ بننے کا پیشہ ترک کیجئے۔ امریکی ڈالروں کے نشے سے نکلئے۔ حقانیوں کو میلی آنکھ سے دیکھنے کی حماقت ہرگز نہ ہو۔ امریکہ ذلیل و رسوا ہوکر نکلے گا۔(انشاءاللہ) ہمیں افغانوں کےساتھ رہنا ہے۔ صرف یہ ایمان اور عشق کی بنیاد پر کئے جانےوالا فیصلہ نہیں۔عقل بھی یہی کہتی ہے کہ جنہیں پوری دنیا کی عسکری طاقتیں زیر نہ کرسکیں ان سے دشمنی آپ مول لیں گے؟ ابھی وہ لوگ آپکو ہمدردانہ ،برادرانہ مشورہ دے رہے ہیں قبول کرلیں وگرنہ کیا ہوگا؟ آپ چکی کے دو پاٹوں میں پسیں گے خدانخواستہ۔ امریکہ کے آگے جتنا دبیں جھکیں گے وہ آپ پر سواری کرےگا۔کڑا،قومی،متحد و متفق مضبوط موقف اختیار کیجئے۔ ہماری نجات اسی میں ہے۔اسکے آگے ممیانے، ہاتھ جوڑنے،درپردہ صلح صفائی کی ذلت اب ہمیں نہ دیجیے۔ گیلانی صاحب فرما رہے تھے کہ امریکی حملہ ملکی اقتدار اعلیٰ کی خلاف ورزی گردانی جائےگی۔ہم ایک آزاد خود مختار ملک ہیں وہ ہمارے ملک پر حملہ کیونکر کر سکتے ہیں۔ جنابِ والا یہ راستہ ہم نے خود ان کیلئے بنایا،انہیں دکھایا۔ ڈرون اڑائے، کوٹھیاں دلائیں،جعلی نمبرپلیٹ والی گاڑیاں دیں،ویزے جاری کئے،اپنے رازوں میں شریک کیا۔اب آپکو یہ ساری بساط لپیٹنی ہوگی۔سخت موقف اختیار کریں۔ قوم آپکی پشت پر ہے۔انہیں خود واپسی کا راستہ دیں۔ ورنہ پاکستانی قوم اٹھ کھڑی ہوئی تو امریکہ کو یہاں بھی پناہ کہیں نہ ملے گی۔اس سے پہلے کہ صومالیہ والے حشرسے دوچار ہوں یہاں سے نکل جائیں۔ جہاد اور شہادت کا باب کھولنے کی دیر ہے کہ رگ و ریشے میں پیوست سویا ہوا کلمہ جاگ اٹھے گا۔ تکبیر بلند ہوگی۔پیمانہ چھلکنے کو ہے۔درست فیصلے کیجئے۔ ایمان و ضمیر کی روشنی میں۔ ورنہ جو حشر امریکہ کا ہوگا وہی اسکے حواریوںکا بھی ہوگا۔خوف کے حصار سے نکلئے۔نجات پائیے۔ امریکہ کا خوف تاریکی ہے۔اللہ کا خوف روشنی ہے۔ باطل کی تاریکی سے نکل کر حق کی روشنی میں آئیے....
کانپتا ہے دل ترا اندیشہ¿ طوفاں سے کیا
ناخدا تو بحر تو کشتی بھی تو، ساحل بھی تو
شعلہ بن کر پھونک دے خاشاک غیر اللہ کو
خوفِ باطل کیا کہ ہے غارت گرِ باطل بھی تو