ملک کی قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کے قائد چودھری نثار علی خاں نے اعلان فرمایا تھا کہ ا ن کی جماعت حکومت کی ناکامیوں کے بارے میں وائٹ پیپر جاری کرے گی۔ وہ جب بھی کبھی اس قسم کا جمہوریت افزا بیان و اعلان جاری فرماتے ہیں ہم ’’اللہ ہمت دے‘‘ کی دعا کرنا لازم سمجھتے ہیں مگر آج تک ہماری ایسی کوئی دعا قبول نہیں ہوئی۔ ان کی جماعت کافی بڑی ہے اس کے کندھوں پر جمہوریت اور اس کے نظام کے استحکام کا بوجھ بھی اس کے اپنے قد کاٹھ کے برابر ہے ہو سکتا ہے اس بوجھ کی وجہ سے انہیں اپنے اعلانات و بیانات پر عمل کرنے کیلئے وقت ہی نہ ملتا ہو اور ہماری دعائیں بھی ان کی جماعت کے 92ارکان کے دستخطوں والی تحریک استحقاق کی مانند قبولیت کے ضابطہ کی کارروائیوں کے مکمل ہونے کی منتظر ہوں اپنے آپ کو اسی شک کا حوصلہ دے کر ہم ایک بار پھر چودھری صاحب اور ان کی جماعت کیلئے ’’اللہ ہمت دے‘‘ کی دعا کر رہے ہیں۔ حکومت کی ناکامیوں کے بارے میں وہ اور ان کی جماعت وائٹ پیپر کتنے سالوں میں مکمل کر لیں گے؟ اس بارے میں انہوں نے کوئی وضاحت نہیں فرمائی تھی اپنے جمہوریت افزاء بیان میں سید یوسف رضا گیلانی نے عید کے پیغامات کے دوران ملتان والوں کو یقین دلایا تھا کہ ان کی پارٹی کی حکومت پانچ سال ضرور پورے کرے گی ان پانچ سالوں میں سے انیس ماہ کی حکمرانی تو ان کی جماعت پوری کر چکی ہے چالیس اکتالیس مہینے باقی پڑے ہیں۔ اس لئے امید کا دامن مضبوطی سے پکڑے رکھنا چاہئے کہ ان چالیس اکتالیس مہینوں کے اندر اندر چودھری نثار علی خاں اور ان کی قیادت لازماً ایسا وائٹ پیپر جاری کر دیں گے۔ پاکستان کی جس قومی اسمبلی کے چودھری نثار علی خاں قائد حزب اختلاف ہیں اس نے آج سے گیارہ ساڑھے گیارہ ماہ پہلے ایک متفقہ قرارداد منظور کی تھی ملک کی آزاد اور خود مختار خارجہ اور داخلہ پالیسی بنانے کے بارے میں اس کے بعد 17ویں ترمیم اور 58 ٹو بی کے تحت صدر کے زیر قبضہ اختیارات کے خاتمہ اور 1973ء کے آئین کی بحالی کے بارے میں بھی قومی اسمبلی نے ایک فیصلہ کیا تھا اس فیصلے کے بعد اس اسمبلی کے سپیکر نے اس کیلئے ایک پارلیمانی کمیٹی بھی قائم کر دی تھی اس سے بھی بہت پہلے چودھری صاحب کی مسلم لیگ کے قائد اور صدرآصف علی زرداری کی بی بی جی نے ایک میثاق فروغ جمہوریت بھی کیا تھا لیکن نہ اس میثاق پر کوئی عمل ہوا ہے نہ ہی قوم کو بتایا گیا ہے کہ اس آزاد اور خود مختار خارجہ و داخلہ پالیسیاں بنانے والے ماہرین کی کمیٹی کو کتنے مزید سال لگیں گے کارکردگی دکھانے اور ملک کو خودمختار بنانے میں؟ کیا چودھری صاحب کی جماعت کے مجوزہ وائٹ پیپر میں اس بارے میں بھی بتایا جا سکے گا کچھ؟ چودھری صاحب کی جماعت کے قائد میاں نواز شریف نے مدینہ منورہ میں اعلان فرمایا تھا کہ ہم اصولوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریںگے۔ 17ویں ترمیم کے خاتمہ اور میثاق جمہوریت پر عملدرآمد سے ہی ملک میں جمہوریت اور جمہوری ادارے مضبوط ہونگے۔ انیس بیس ماہ کی جمہوری حکمرانی کے دوران میں میاں صاحب پہلے بھی درجنوں بلکہ سینکڑے بار اس عزم کا اظہار کر چکے ہیں موجودہ یا تازہ ترین اظہار عزم چونکہ انہوں نے اپنے چودھری صاحب کے اعلان کے دوران ارض مدینہ میں کیا تھا اس لئے ہم سمجھنے پر مجبور ہیں کہ اس کا مطلب اصولوں پر مزید سمجھوتہ نہ کرنا بھی ہے پہلے سمجھوتہ کیا گیا تھا یا نہیں یہ تو میاں صاحب انتخابی مہم کے دوران کسی پُرہجوم جلسہ میں بتا ہی دیں گے لیکن فریق ثانی نے قومی اسمبلی اور پارلیمنٹ میں طے شدہ معاملات اور متفقہ قراردادوں پر عملدرآمد میں کیوں سمجھوتہ کیا تھا اس کا تو چودھری صاحب کو علم ہی ہو گا اگر انہیں وقت اور اجازت میسر آ جائیں تو اس بارے میں بھی وہ اس وائٹ پیپر میں ضرور کوئی روشنی ڈال کر قوم کی مزید رہنمائی فرمائیں۔ ملک میں عام لوگ یہ سمجھنے پر مجبور ہیں کہ حکومت کی ناکامیوں میں قوم کی منتخب اسمبلی اور پارلیمنٹ کا بھی بہت موثر کردار ہے۔ کیا چودھری نثار علی خاں اس تاثر کو دور فرمانے کی کوشش کریں گے؟ ان کے قائد جمہوریت اور جمہوری اداروں کو مضبوط کرنے کی مہم چلاتے آئے ہیں اس کے باوجود قومی اسمبلی اس مہم میں ان کی خواہشات کے مطابق ان کا ساتھ دینے میں کیوں ناکام رہی ہے اگر عوام میں پائے جانے والے اس تاثر کو دور نہ کیا گیا کہ اس کی بڑی وجہ حکمران برادران کی کوئی باہمی ڈیل ہی بنی آ رہی ہے تو اس سے جمہوریت اور جمہوری اداروں کو مضبوط بنانے کی میاں صاحب کی پرخلوص مہم کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ ویسے بھی چودھری صاحب کی حزب اختلاف کی قیادت کے دواڑھائی ماہ ہی بقیہ رہ گئے ہیں اس کے بعد ان کے قائد بذات خود قائد حزب اختلاف بن جائیں گے۔ اس لئے اور بھی ضروری ہے کہ چودھری نثار علی اپنی حزب اختلافانہ کارکردگی اور اس کے جمہوریت اور جمہوری اداروں کو مضبوط نہ بنا سکنے میں کردار کی پوری داستان غم اس وائٹ پیپر میں شامل کر دیں تاکہ سند رہے اور بوقت جمہوریت کام آ سکے۔ حاکم برادران کی جمہوریت کے مخدوم جہاں گرد کی ان اٹھارہ انیس ماہ کی جہاں گردی پر اس ملک اور قوم کا کیا خرچ آیا ہے؟ اصولاً تو قائد حزب اختلاف ہونے کی وجہ سے چودھری صاحب کو خود ہی اس بارے میں پوچھ کر قوم کو بتا دینا چاہئے تھا لیکن ہو سکتا ہے اسمبلی میں سوال جمع کرانے اور پوچھنے سے برادرانہ نظام کے غیر مستحکم ہو جانے کا خدشہ ہو یا کسی ملی بینڈ بھگت میں اس کی گنجائش نہ ہو مگر وائٹ پیپر میں تو اس کی گنجائش بھی ہو گی اور چودھری صاحب پر کوئی پابندی بھی نہیں ہو گی کہ وہ مسلم لیگ ن خود جاری کرنے جا رہی ہے درخواستیں اور دعائیں تو اور بھی ہیں لیکن فی الحال ہم اس دعا پر بات ختم کر رہے ہیں کہ ’’اللہ ہمت دے‘‘ اور ہاں یہ دعا بھی کہ ’’دینے والا مزید چینی دے‘‘ کہ جمہوریت اور ملک کی خدمت کیلئے ضروری توانائیاں قائم رہیں۔
ایرانی صدر کا دورہ، واشنگٹن کے لیے دو ٹوک پیغام؟
Apr 24, 2024