اسلام آباد (ایجنسیاں) وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے کہا ہے کہ سعودی عرب میں منشیات سمگلنگ کیس میں گرفتار پاکستانی خاندان تین سے چار روز میں واپس آ جائیگا‘ پاکستانی شہریوں کو رہائی کسی ڈیل کا نتیجہ نہیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ سعودی عرب سے رہا ہونے والے پاکستانی خاندان کے لواحقین کی خواہش ہے کہ ان کے عزیز عمرہ ادا کرکے واپس آئیں اس حوالے سے میری سعودی ڈپٹی وزیر داخلہ شہزادہ محمد بن نائف سے بات ہوئی ہے۔ انہوں نے یقین دلایا ہے کہ عمرہ کی ادائیگی کے بعد خصوصی طیارے کے ذریعے پانچوں پاکستانیوں کو واپس بھیج دیا جائیگا۔ پاکستانی خاندان کی وطن واپسی کے لئے رسمی کارروائی اور عدالتی دستاویزات تیار کی جا رہی ہیں۔ پاکستانی خاندان رہا ہو چکا ہے اور اب وہ سعودی عرب میں صرف عمرے کی ادائیگی کے لئے موجود ہیں۔ رائٹرز سے انٹرویو میں رحمان ملک نے کہا ہے کہ جنوبی وزیرستان میں سوات اور شمالی وزیرستان طرز کے آپریشن کے بارے میں غور کیا جا رہا ہے‘ مناسب وقت پر کارروائی کی جائے گی۔ حکومت بیت اللہ محسود گروپ کیخلاف کارروائی کر رہی ہے‘ شرپسندوں سے چھٹکارا پانے کیلئے ہرممکن اقدامات کئے جائیں گے۔ شمالی علاقوں میں صرف مقامی طالبان کام نہیں‘ القاعدہ اور دیگر تنظیمیں بھی موجود ہیں۔ پاکستان نے طالبان کی کمرتوڑ دی ہے تاہم القاعدہ اب بھی موجود ہے۔ انہوں نے کوئٹہ میں افغان طالبان کی موجودگی کی امریکی شکایت مسترد کرتے ہوئے کہاکہ امریکہ برطانیہ اور تمام متعلقہ فریق حقیقی معلومات فراہم کریں۔ کوئٹہ شوریٰ کی موجودگی کے اشارے ملے تو اسے ختم کر دیا جائے گا۔ پیپلزپارٹی کا این آر او سے کوئی تعلق نہیں‘ جلد قوم کو تفصیلات سے آگاہ کرینگے۔ قبائلی علاقوں میں اس وقت تک بم دھماکے ہوتے رہیں گے جب تک طالبان کا مکمل صفایا نہیں کیا جاتا۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024