دشمن پر نظر رکھیئے
امریکی جریدے کی غیر معمولی سٹوری میں بھارت کی عالمی دہشت گرد تنظیم کے ساتھ گٹھ جوڑ کی تفصیلات نے پاکستان کے ان خدشات اور دعووں کو سچ ثابت کر دیا جن میں بتایا گیا تھا کہ ہندوستان ایک منظم حکمت عملی کے تحت اپنے پڑوسی ممالک میں گڑ بڑ پھیلا رہا ہے اور بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کا نشان پاکستان ہے۔ امریکی جریدے نے داعش اور بھارت کے صرف تعلقات اور دوستی کو بے نقاب نہیں کیا بلکہ ان سرگرمیوں پر روشنی ڈالی ہے جن کے تحت دہشت پسندانہ سرگرمیوں کو فروغ دے کر عوام استحکام کے بیج بوئے جاتے ہیں۔ ماہ صفر کے آخری ہفتہ 13 اکتوبر کو کراچی میں عالمی شہرت یافتہ عالم دین مولانا ڈاکٹر عادل کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا بھی اسی سلسلے کی کڑی تھی ۔کس طرح دن دیہاڑے پیدل دہشت گردوں نے آسانی سے مولانا ڈاکٹر عادل کی زندگی کے گرد خون کا سرخ دائرہ لگایا۔ وزیراعظم عمران خان اور سیاسی قیادت نے مولانا کی شہادت پر گہرے رنج والم کا اظہار کیا حکومتی سطح سے قوم کو بتایا گیا کہ دہشت گردی کے اس بھیانک واقعہ میں بھارتی خفیہ ایجنسی ملوث ہے۔ اس بار پاکستان نے اقوام عالم کے سامنے بھارت کی پاکستان دشمنی کے ثبوت بھی رکھے۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے تیرہ اکتوبر کو ہندوستانی صحافی کرنا تھاپر کو دوران انٹرویو پاکستان کے اندر بھارت کی دہشت گردی کے ثبوت بھی پیش کر دئیے۔ انہوں نے بھارت کے ساتھ مذاکرات کے لیے پانچ شرائط بھی رکھ دیں۔ کچھ دن قبل امریکی سی آئی اے کے ایک سابق ذمہ دار کی انٹرویو کلپ کی وڈیو وائرل ہوچکی ہے جس میں انگریز افسر یہ بتاتے بلکہ انکشاف کرتے نظر آرہے ہیں کہ افغانستان ‘ عراق‘ شام اور یہاں تک کہ پاکستان میں حالات خراب کرنے میں کس طرح فرقہ وارانہ سرگرمیوں نے فوری رزلٹ دئیے۔ پاکستان میں شیعہ تنازعات کو ہوا دینا ان سازشوں کی کڑیاں ہیں۔ 1980 ء کی دہائی میں فرقہ واریت کی آگ کو جس طرح پھیلایا گیا اور جس جس طرح اس آگ نے ہمارے گلشن کو جھلسایا اس بارے میں قوم جانتی ہے۔ مقام شکر ہے کہ اب علماء کرام ‘ مشائخ عظام اور اکابرین ملت دشمن کی چال جان چکے ہیں تاہم اب بھی دشمن کو فرقہ واریت کا زہر گھولنے کے لیے ایسے ایجنٹ( حواری ) مل جاتے ہیں جو چنگاری سلگھا کر فرقہ واریت کی آگ کی تپش پھیلا رہے ہیں۔ ربیع الاول کی آمد سے ذرا قبل کراچی میں مولانا ڈاکٹر عادل کی شہادت کا مقصد اس کے سوا اور کیا ہوسکتا ہے؟ اختلافی بات ‘ متنازعہ گفتگو اور غیر ذمہ دارانہ خیالات کو جس تیزی سے سوشل میڈیا کی زینت بنایا جاتا ہے اس پر حکومتی سطح سے ایکشن لینا ضروری ہے اگر وزارت داخلہ اور اس سے منسلک اداروں نے مزید تساہل پسندی سے کام لیا تو پانی سر سے اونچا ہو جائے گا یہ کہاں کی دامش مندی ہے کہ اختلافات کو ہوا دی جائے اور شرانگیزی کے بعد مغربی ممالک میں سیاسی پناہ کی درخواست دے دی جائے ۔ اب وقت آگیا ہے کہ اس ظالمانہ روشن کے آگے روک تھام کا بھاری پتھر رکھا جائے۔ اب کچھ جنت نظیر خطہ کی بابت… کشمیر میڈیا سروس ( شعبہ تحقیق ) کے مطابق مقبوضہ کشمیر دنیا کا واحد خطہ ہے، جہاں انسان اپنے حقوق کے بغیر زندہ ہیں اور بھارت نے اظہار رائے کی آزادی سمیت کشمیریوں کے تمام بنیادی حقوق غضب کررکھے ہیں۔ مقبوضہ وادی میں بھارتی فوج اور پولیس کی قتل و غارت گری، ماورائے عدالت قتل، غیرقانونی حراست، تشدد، پرامن مظاہرین کے خلاف طاقت کا وحشیانہ استعمال، املاک کو نقصان پہنچانا اور خواتین کی بے حرمتی کرنا معمول بن گیا ہے۔ ان سب کے ساتھ بھارت کے فاشسٹ سیکورٹی ادارے نہتے ،معصوم اور بے قصور کشمیریوں کو بے دردی سے قتل کررہے ہیں۔ تحقیقی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ وادی میں 1989 سے اب تک بھارت کی ریاستی دہشت گردی سے 95 ہزار سے زیادہ افراد شہید ہوئے، ایک لاکھ 60 ہزار سے زیادہ افراد کو غیرقانونی حراست میں لیا گیا، جبکہ ایک لاکھ 10 ہزار 334 املاک کو قابض بھارتی فوج نے اس عرصے میں تباہ کیا۔ رپورٹ میں 2016 کو مقبوضہ کشمیر میں "آنکھوں سے محرومی" کا سال قرار دیا گیا، جب کہ 8 جولائی کو شہید برہان وانی کے لیے کشمیری سڑکوں پر نکلے۔ بھارتی سیکیورٹی اداروں نے ان پر امن مظاہروں کے خلاف چھرے استعمال کرکے سیکڑوں نہتے کشمیریوں کو آنکھوں سے محروم کیا۔ ہزاروں افراد کو اس عرصے میں کسی مقدمے کے بغیر جیلوں میں ڈالا گیا، ان میں یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، آسیہ اندرابی سمیت متعدد حریت رہنما، ہزاروں سیاسی کارکن، صحافی، سول سوسائٹی کے ارکان بھی شامل ہیں۔