غذائی تحفظ کیلئے مستحکم زرعی پالیسی بنائی جائے:میاں انجم نثار
لاہور (کامرس رپورٹر) فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر میاں انجم نثار نے ملک میں غذائی تحفظ کے لیے مستحکم زرعی پالیسی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زراعت کو نظر انداز کرنے سے ملک شدید غذائی عدم تحفظ کی طرف جاسکتا ہے اور اشیائے خوردونوش کی قلت سے مہنگائی اور خزانے پر بوجھ بڑھے گا۔انہوں نے بتایا کہ پرکشش پالیسیوں اور فوائد کی وجہ سے کاشتکار بیماریوں سے کم متاثرہونے والے فصلوں کا انتخاب کر رہے ہیں۔ صدر ایف پی سی سی آئی نے کہا کہ پاکستان کچھ سال پہلے 9224 ہزار ہیکٹر پر 26.674 ملین ٹن گندم کی پیداوار کر رہا تھا۔ بدقسمتی سے پیداوار کم ہوکر 24 ملین ٹن رہ گئی ہے اور پیداوار کا رقبہ بھی گھٹ کر 8825 ہزار ہیکٹر پر رہ گیا ہے۔
اسی طرح کپاس کی مالی سال 2019-2020 میں 2961 ہزار ہیکٹر پر 13.967 ملین گانٹھوں کی پیداوار ہوئی تھی اور اب کپاس کی پیداوار تیزی سے کم ہوکر 8.5 ملین گانٹھوں تک رہ گئی ہے۔ جبکہ پیداوار کا رقبہ بھی 2527 ہزار ہیکٹر رہ گیا ہے۔ گنے کی پیداوار 1218 ہزار ہیکٹر پر 75.48 ملین ٹن ریکارڈ کی گئی اور اس کی پیداوار کم ہوکر 66.80 ملین ٹن اور کاشت کا رقبہ بھی کم ہو کر 1014 ہزار ہیکٹر رہ گیا ہے۔ جبکہ چاول کی پیداوار اور کاشت کے رقبے میں اضافے کے رجحان کو دیکھا جا رہا ہے۔ چاول کی پیداوار 3034 ہزار ہیکٹر پر 7.41 ملین ٹن، پیداوار میں 2.9 فیصد اور کاشت کے رقبے میں 8 فیصد اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ مالی سال 2019-20(جولائی تا مارچ) کے دوران 321.535 بلین مالیت۔ (46 2.046 بلین ڈالر) کا 2 لاکھ 74 ہزار ٹن خوردنی تیل درآمد کیا گیا۔ اسی عرصے کے دوران خوردنی تیل کی مقامی پیداوار کا تخمینہ 0.507 ملین ٹن تھا۔ کپاس کی بیج کی پیداوار 2.5 ملین ٹن سے کم ہوکر 2.4 ملین ٹن رہی جبکہ کپاس کی دالوں کی پیداوار گذشتہ برسوں میں 305 ملین ٹن سے کم ہوکر 2019-20 کے دوران 289 ملین ٹن رہ گئی۔دوسری طرف بھارت 496 کلو فی ہیکٹر سے 29.4 ملین گانٹھوں کی پیداوار حاصل کررہا ہے، چین 1748 کلوگرام / ہیکٹر سے 27.5 ملین گانٹھوں کی پیداوار حاصل کررہا ہے۔