وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزراء مہنگائی پر پھٹ پڑے، انہوں نے کہا کہ عوام رو رہے ہیں، بیوروکریٹس رکاوٹ ہیں۔ اس موقع پر عمران خان نے مہنگائی کے خاتمے کیلئے پھر اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’مہنگائی میں کمی اولین ترجیح ہے، عوام کی مشکلات کا مکمل احساس ہے، معاملے کی تہہ تک پہنچیں گے، تمام اقدامات کرینگے، مہنگائی کنٹرول ہونے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے‘‘۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ دو، اڑھائی سال میں مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ عوام کی قوت خرید بالکل دم توڑ چکی ہے۔ اشیاء خوردونوش کی قیمتیں رات کو کچھ ہوتی ہیں، دن کے وقت کچھ۔ رہی سہی کسر فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر بجلی کے بلوں میں نکال دی گئی ہے۔ گندم، آٹا، چینی،سبزیوں، دالوں کی قیمتوں نے عوام کو دن میں تارے دکھا دیئے ہیں۔ ایسی صورتحال میں عوام کی حالت’’ کسے وکیل کریں، کس سے منصفی چاہیں‘‘ والی ہے۔ دادوفریاد کیلئے انکے پاس کوئی فورم نہیں۔ وفاقی وزراء نے بھی بیوروکریسی پر سارا ملبہ گرا کر’’معصوم‘‘ بننے کی کوشش کی ہے جو سراسر حقائق سے آنکھیں چرانا ہے۔ اگر بیوروکریسی رکاوٹ ہے توآپ وہ رکاوٹ دور کیوں نہیں کرتے۔ اگر کسی بھی اتھارٹی کی طرف سے اشیاء کی قیمتوں میں اضافے، پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی، گیس کے نرخ بڑھانے کی تجویز آتی ہے تو وزراء اسکے سامنے ڈٹ کیوں نہیں جاتے اور ایسے عوام دشمن اقدامات کو کیوں نہیں روکتے۔ کل کلاں وزراء اور ارکان اسمبلی نے ہی عوام کے پاس جانا ہے، بیوروکریٹس نے تو نہیں جانا۔ اس لیے ذمہ داریوں سے جان چھڑانے اور پہلو بچانے کی بجائے عوام کی ترقی و خوشحالی کے مؤثر اقدامات کیے جانا ہی وقت کا تقاضا ہے۔ محض باتوں اور خیالی پلاؤ سے عوام کی بھوک نہیں مٹے گی۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024