دو رو ز قبل ایک مرتبہ پھر کشمیر میں بھارتی ’’ گھس بیٹھئے ‘‘فوج کا دن جو 27 اکتوبر ہے پھر دنیا بھر میںاور پاکستان میں منایا گیا، قرار دادیں پاس ہوئیں دھواں دار تقاریر ہوئیں ، کہیںچائے ، سموسے ، کہیں ظہرانہ ، کہیں عشائیہ ہوا اور کشمیری مجاہدین پر احسان عظیم کرکے گھروںکو چلے گئے۔ حکومتی مقرر اور تقریر نویس بھارت کو دھمکیوں، کشمیریوں سے ہمدردی ، انکی شہادتوںپر دعائوں کا ماحول بنا کر اپنے اپنے کاموں پر چل پڑے ، عوام کو بتایا گیا کہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے کہا تھا کہ کشمیر پاکستان کی شاہ رگ ہے ، کاش قائد اعظم انکے بعد پاکستان کی حکومت پر قابض سیاست دانوںکو یہ بھی بتا جاتے کہ اس شہ رگ پر بھارتی توسیع پسند ہندو نے جو ہاتھ رکھا ہوا ہے اسے ہٹانا کیسے ہے ؟؟
چونکہ ہمارے آپس میں دست و گریبان سیاست دان جس عوام کی حمائت لینے کیلئے کشمیر کا ذکر کرتے ہیں اور قائد کا فرمان بتاتے ہیںاقتدار میں رہتے ہوئے کہتے ہیں ہم کشمیر پر بہت کام کررہے ہیں اقتدار سے ہٹتے ہی آنے والی حکومت کشمیر کے آزاد نہ ہونے کی ، بھارتی ایجنٹ ہونے کا الزام سابق لوگو ںپر لگا دیتی ہے او ر کہہ دیتی ہے کہ ’’کشمیر کی آزادی ہمارے دور حکومت میںہوگی ‘‘ اقوام متحدہ، جنرل اسمبلی میںتقریر ، اپنے مفادات کی تکمیل کرنے والے کسی امریکی صدر سے ملاقات کرکے کشمیر میںبھارتی مظالم کی بات کرکے اپنے گھر میںڈھول پیٹنا شروع کرتے ہیں کہ اب تو انکل امریکہ نے بھی کہہ دیا ، ہمارے کسی بھی سیاست دان نے الحمداللہ تنگ نظر ہونے نہ ہونے کا کوئی ثبوت نہیں دیا ۔ کشمیر پر تسلط رکھنے والا بھارت روز بروز اپنے پنجے کشمیر میں پیوست کررہا ہے اور ہم چونکہ ایک ناقص خارجہ پالیسی کے حامل ملک ہیں، ہماری خارجہ پالیسی ہمیشہ سے دوست کم اور دشمن زیادہ بنانے پر یقین رکھتی ہے ، دوستوں کی تعداد ہمارے لیڈران چرب زبانی سے کم سے کم کرتے جارہے ہیں اور اس صورتحال میںہم آس لگائے بیٹھے ہیںکہ کشمیر پر ہماری پالیسی بہت مضبوط ہے ۔ واہ واہ کیا بات ہے ؟؟ہم نے تو 1947 ء جب بھارتی مہاراجہ نے بھارتی مددسے فوج کو غیر قانونی طور پر کشمیر میں داخل کیا تھا ہمیں تو احتجاج کرنے کا خیال ہی 1990 ء میںآیا جب مرحوم قاضی حسین احمد نے یوم کشمیر منانے کا اعلان کیا۔
27 اکتوبر یہ وہ دن تھا جب 1947 میں ہندوستانی فوجیوں نے کشمیریوں کی مرضی اور امنگوں کے خلاف جموں و کشمیر پر حملہ کیا، اور برصغیر کی تقسیم منصوبے کی خلاف ورزی کی۔جب بھی پاکستان چاہے کمزور ہی صحیح مگر جب بھی پاکستان کشمیر پر آواز اٹھاتا ہے تو مقبوضہ کشمیر میںبھارتی ظلم و بربریت کا شکار مظلوم کشمیریوں کی ہمت میں اضافہ ہوجاتاہے ۔ اور بھارتی تسلط پسند فوج کے سامنے اپنے سینہ کو تان کر کھڑے ہوجاتے ہیں، پھر لاشیںگرتی ہیں، عورتوںکی عصمت در ی ہوتی ہے ، بچے بوڑھے بربریت کانشانہ بنتے ہیں، اور کشمیر آزاد نہیں ہوتا چونکہ اقوام متحدہ کا یہ مسئلہ نہیں کہ وہ مسلمانوں پر ظلم و ستم کو روکے ، مظالم کا درد مسلمان بھائی ہی جانتے ہیں ، او آئی سی واحد ادارہ ہے ، پاکستان کا بہترین دوست سعودی عرب ہے جسکی طرح دنیا بھر کے مسلمانوںکی نگاہ جاتی ہے چونکہ سعودی عرب ہی مسلمانوںکی آوازہے ۔ پاکستان نے ہمیشہ بھارت اور عالمی اداروں سے مدد طلب کی ہے کہ بھارت کو بات چیت کی میز پر لائو مگر بھارت ہٹ دھرم ہے چونکہ وہ ایک بڑی مارکیٹ ہے بھارت کسی بھی عالمی سربراہ ، عالم ادارے کو گنتی میںنہیںلاتا اور سب تماشہ دیکھتے ہیںیہ کشمیر ی مجاہدین اورعوام کوشکائت ہے ۔ امریکہ اپنے مفاد میںکہ کسی طرح افغانستان سے نکل جائو ،کبھی قطر کبھی کسی ملک میں افغان امن کیلئے کوشاںرہتا ہے ، کشمیر میںظلم دیکھتے ہوئے اسکی نظر کمزور ہوجاتی ہے ، جبکہ مسئلہ کشمیر کے حل نہ ہونے کی وجہ سے پورا خطہ باورد کے ڈھیر پر بیٹھا ہے دونوںممالک ایٹمی ممالک ہیں، اگر پاکستان کے پاس ایٹم بم اور بہادر افواج نہ ہوتی جسکی بہادری کا چرچہ ملکوںملکوںہے ، تو بھارت توسیع پسند اتنا ہٹ دھر ہوگیا ہے کہ وہ خدانا خواستہ پاکستان پر چڑھ دوڑا ہوتا ۔ اس نے کئی دفعہ ٹھس ٹھس کرنے کی کوشش بھی کی مگر وہ ٹھس ہوگیا ۔ پاکستانی بہادر افواج نے موقع پر ہی سبق سکھایا اور بھارت کو بھاگتے بنی ۔ بھارت پاکستان پر مقبوضہ وادی میں مداخلت کے جھوٹے اور بے بنیاد الزام لگا کر ایل او سی پر بلااشتعال کارروائیاں کرتا رہا ہے۔ اسکی گولہ باری اور فائرنگ کی زد میں عام شہری حتیٰ کے گھروں میں کام کاج کرنیوالی خواتین بھی آجاتی ہیں۔ پاک فوج ایسی کارروائیوں کا بھرپور اور منہ توڑ جواب دیتی ہے اور اس خیال کے ساتھ کہ دوسری طرف عام شہری زد میں نہ آئیں۔ بھارت کی طرف سے فائرنگ اور گولہ باری کے نتیجے میں پاک فوج کے افسر اور جوان شہید و زخمی بھی ہوتے ہیں۔ ایل او سی اور ورکنگ بائونڈری کے علاقے پر بھارت کے غیرذمہ دارانہ رویوں اور عالمی قوانین کی دھجیاں اڑانے کے باعث جنگ کے خطرات منڈلا رہے ہیں۔بھارت کس طرح افغان سرزمین پاکستان میں مداخلت کیلئے استعمال کرتا ہے‘ اسکے ثبوت پاکستان اقوام متحدہ اور امریکہ کے سامنے رکھ چکا ہے مگر ابھی تک کوئی ایکشن اور نوٹس نہیں لیا گیا۔ (جاری)
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024