ملک میں بجلی 3 روپے 53 پیسے فی یونٹ مزید مہنگی ہونے کا امکان پیدا ہوگیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ماہانہ بنیادوں پر بجلی مذید مہنگی کرنے کی تیاری کرتے ہوئے بجلی کی قیمت میں 3 روپے 53 پیسے فی یونٹ اضافے کی درخواست دائر کردی گئی، اس مقصد کے لیے سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے بجلی مہنگی کرنے کی درخواست نیپرا میں دائر کی ہے، سی پی پی اے کی درخواست پر نیپرا آج سماعت کرے گی، درخواست منظور ہونے کے بعد اضافے کی صورت میں بجلی صارفین پر 40 ارب روپے کا بوجھ پڑے گا۔ بتایا گیا ہے کہ اس درخواست کے ذریعے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ اکتوبر کے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں مانگا گیا ہے، سی پی پی اے کا درخواست میں کہنا ہے کہ اکتوبر میں آر ایل این جی سے بجلی کی پیداوار 20 فیصد سے زائد رہی، گیس سے بجلی کی پیداوار 7.34 فیصد، ہائیڈل سے 32 فیصد سے زائد رہی۔ادھر عالمی بینک نے پاکستان میں بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافے کی مخالفت کی ہے، عالمی بینک کے نائب صدر مارٹن ریزر نے پاکستان کے بہتر مستقبل کے حوالے سے عالمی بینک کے پالیسی نوٹ کے اجراء سے متعلق منعقدہ تقریب سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ بجلی کے لائن لاسزکو کم کیا جائے۔انہوں نے مقامی قرضوں کو موٴخرکرنے پر بھی اعتراض کیا اور کہا کہ مقامی قرضے موٴخر کرانے سے بینکنگ سیکٹر اور سرمایہ کاری متاثر ہوسکتی ہے اس لیے پاکستان کو مقامی قرضے موٴخر کرانے کے عمل میں محتاط رہنا ہوگا، پاکستان میں معاشی اصلاحات کا عمل جاری رہنا چاہیئے، معاشی پالیسیوں پر عمل درآمد ضروری ہے، پاکستان کو ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو 2 سے 3 فیصد تک بڑھانا ہوگا، زرعی شعبے کو سہولیات دیے بغیر ٹیکس ریونیو میں اضافہ مشکل ہوگا، محض ٹیکس وصولیاں کافی نہیں، اخراجات اورٹیکس اصلاحات پر مل کر کام کرنے کی بھی ضرورت ہے۔