بدھ 13جمادی الاول  1445ھ، 29نومبر 2023ئ

چودھری سرور نے دوبارہ پی ٹی آئی میں شمولیت کی کوششیں تیز کر دیں
چودھری سرور برطانوی اور پاکستانی سیاست کا بڑا نام ہیں۔ انہوں نے اس مقام تک پہنچنے میں بڑی محنت اور جدوجہد کی۔ برطانوی پارلیمنٹ کے ممبر رہے۔ پاکستان میں وہ اور ان کی اہلیہ کئی فلاحی منصوبے چلا رہے ہیں۔ پاکستان اور برطانیہ کو قریب لانے میں کوشاں رہے۔ پاکستان سے دور رہ کر بھی پاکستان کے اندر رہے اور پاکستان ان کے اندر رہا۔ مسلم لیگ ن کی حکومت کے دوران ان کو اصرار کر کے پاکستان لایا گیا اور گورنر پنجاب کے منصب پر متمکن کر دیا گیا۔ صدر کی طرح گورنر بھی نور کے تڑکے جاگتا ہے۔ ٹیبل پر پاکستان کا جھنڈا لگا کر بیٹھ جاتا ہے۔ 
چودھری صاحب لاا±بالی طبیعت کے مالک تو نہیں ہیں البتہ سیماب صفت ضرور ہیں۔ غصہ بھی کر جاتے ہیں۔ مصلحت کو حرام، دوٹوک بات کرنے کو ایمان کا حصہ سمجھتے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے ساتھ نہ نبھ سکی تو بھریا میلہ چھوڑ دیا۔ گورنرشپ کو کہنی مار دی۔ تحریک انصا ف میں شامل ہو گئے۔ اس نے بھی گورنربنا دیا۔ پھر ایکشن ری پلے ہوا اور گورنر ہاؤس کو سلام کر گئے۔ جس پارٹی کو چھوڑتے ہیں جاتے ہوئے دوازہ گھٹ کے بند کر دیتے ہیں۔ بہرحال سیاست کا دروازہ توبہ کے دروازے جیسا ہوتا ہے۔جس خبر میں کہا گیا کہ تحریک انصاف میں پھر شمولیت کیلئے کوشاں ہیں، لندن سے آئی اس خبر میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پہلے انہوں نے مسلم لیگ ن کا دروازہ کھڑکایا۔ وہ نہ کھلاتو اِدھر پی ٹی آئی کے دروازے کو کھولنے کی کوشش کی جِسے گھٹ کر بند کر کے گئے تھے۔ نواز شریف کو مبینہ طور پر گلا ہے کہ 2014ءمیں دھرنے کے دوران مسلم لیگ ن سے بے وفائی کر گئے تھے۔ سرور صاحب ق لیگ کے چیف آرگنائزر ہیں۔ چودھری شجاعت اس کے تاحیات اور پہنچے ہوئے صدر ہیں۔ ان کا لنگر بڑا مشہور ہے۔ روٹی شوٹی کھلائے بغیر کسی کو جانے نہیں دیتے۔ مٹی پاؤ پالیسی پر کاربند ہیں۔ ان کی ق لیگ پر کئی بار مٹی پانے کی کوشش ہوئی۔ کسی پر مٹی پے جائے توخیر ہے مٹی پلیدنہ ہو۔ 
دوست کی جگہ ڈرائیونگ ٹیسٹ دینے والا گرفتار
عجب ہے اور غصب ہے۔ جعل سازیاں بہت سن رکھی ہیں مگر ایسا پہلی بار دیکھا گیا ہے۔ ڈرائیونگ لائسنس بنوانا اتنا مشکل نہیں ہے مگر کچھ لوگ معمولی چیز کو بھی ہوّا سمجھ لیتے ہیں۔ گلی میں گرے پانی کو دلدل سمجھ لینے والے بھی موجود ہیں۔ ڈرائیور کے لئے جسمانی طور فٹ اور چند ٹریفک کی علامات سے شناسا ہونا کافی ہے۔ جس نے دوست کو بھیج دیا کیا وہ اندھا تھا، لنگڑا تھا ڈ±ڈا تھا۔ خبر میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ٹیسٹ کے دوران مشکوک حرکات و سکنات کرنے پر انسپکٹر نے بائیو میٹرک شناخت کرائی۔ وہ کونسی مشکوک حرکات کر رہا تھا؟
ویسے ہمارے ہاں جعل سازیاں اور تن آسانیاں بھی کیا کیا ہیں۔ نکمے سٹوڈنٹ اپنی جگہ کسی اور کو بٹھاکر پیپر دلوادیتے ہیں۔ ویزوں میں جعل سازی ہوتی ہے بندہ اور، تصویر اور۔ کئی تو جعلی ڈگری پر 60 سال کی عمر تک نوکری بھی کر جاتے ہیں۔ پیسہ بہت ہے۔ کچھ لوگ اس کا بادریغ اور بے دریغ دونوں طرح کا استعمال کرتے ہیں۔ گھر میں نوکر نوکرانیاں رکھی ہوتی ہیں۔ برتن دھونے والی الگ، کھانا بنانے والی اور، صفائی والی علیحدہ....۔کچھ لوگ ایسے تن آسان ہیں، پیسہ بہت ہے، بس چلے تو اپنی جگہ واک ورزش کرنے والا رکھ لیں۔ بیماری کی صورت میں دوا ملازم کھائے صحت یاب مالک ہو جائے۔ کچھ شعائر کے لئے شرعی گنجائش ہے جیسے معذوری و مجبوری کی صورت میں کسی کو روزے کا خرچہ دیدیا۔ عمرہ کرا دیا، زیارات پر بھجوا دیا۔ خرچہ لے کر روزہ رکھنے والے یا والی سے کبھی کسی نے پوچھا کہ اپنا روزہ وہ کب رکھتا ہے۔ رمضان کے بعد یا....
چلغوزے کی قیمت میں 3 ہزار روپے اضافہ۔ 13 ہزار تک پہنچ گیا
تیرہ ہزار روپے چلغوزے کا 40 کلوگرام کا ریٹ نہیں صرف ایک کلوگرام کا ریٹ ہے جس میں سوگرام ہوتے ہیں۔ ایک گرام لیں گے تو 130 روپے کے ملیں گے۔ جس کا ڈرائی فروٹ فروخت کرنے والوں کے پاس باٹ نہیں ہوتا۔ اس کے پاس نہیں مگر ایک گرام کا باٹ ہوتا ضرور ہے۔ سنار کے پاس۔ 130 روپے دکان والے کو دیں۔ چلغوزے نہیں ملیں گے چلغوزہ ملے گا۔ ڈرائی فروٹ والے کی مہربانی 130روپے میں ایک گرام فروٹ فروخت کرنے پر آمادہ ہو جائے۔ ویسے چلغوزہ اخروٹ پستہ کا جو اور مونگ پھلی وغیرہ سردیوں کی سوغات کہلاتے ہیں۔ مچھلی انڈے کافی قہوہ اور چائے بھی سردیوں میں خوب چلتی ہے۔ معدہ گرم رکھنے کا ہے اک بہانہ۔ گرمیوں میں آم تربوز مشروبات اور جسم کو عملی طور پر ٹھنڈا رکھنے کے لئے اے سی چلتے ہیں۔
 لوٹ ماضی کی طرف اے گردش ایام تو کے مصداق آج کل لوڈشیڈنگ ماضی میں لے جا رہی ہے۔ شہروں میں سردیوں میں گیس کی لوڈشیڈنگ سے کوئلوں کا کاروبار چل نکلا ہے۔ منہ کالا ہوتا ہے کوئلوں کی دلالی کرنے والوں کا۔ استعمال کرنے والے چائے کافی سے محظوظ ہوتے ہیں۔ گرمیوں میں اب لوڈشیڈنگ میں پنکھوں پنکھیوں کا پھر سے رواج چل نکلا ہے۔ پنکھے سے یاد آیا ایک خاتون گاؤں سے شہر گئی۔ واپسی پر مکان سے دیگر اشیاءکے ساتھ ایک فینسی پنکھی بھی خرید لی۔ گاؤں واپس آنے کے لئے یکے پر بیٹھی۔ گرمی لگی تو پنکھی جھلنے لگی۔ایک دو جھیلیاں ہی جھلی تھیں کہ پنکھی ٹوٹ گئی۔ یکے سے اتری کوچوان سے کہا۔ ”وِیرے ہنے آئی“ (ویرجی ابھی آتی ہوں) دکان پر گئی، دکاندار کے متھے پنکھی ماری۔ دکاندار نے بڑے اعتماد سے پوچھا کیسے پنکھی جھلی تھی مطلب کیسے استعمال کی۔ بی بی نے بتا دیا۔ ”ناں ، ناں ایسے نہیں، پنکھی کو سامنے ساکت رکھ کے منہ کو دائیں بائیں کرنا ہے۔“ دکاندار نے نئی سائنس بتا دی۔ 
چینی پولیس افسروں کا دورہ ایلیٹ ٹریننگ سنٹر، تربیت کا عملی مظاہرہ دیکھا
چینی صوبہ جیانگ سو پولیس کے افسران دورے پر آئے ہوئے ہیں۔ پولیس چونکہ ان کا شعبہ مہارت یا ملازمت ہے لہٰذا پولیس سے متعلقہ شعبوں میں زیادہ دلچسپی لے رہے ہیں۔ ایسے وفود ایک دوسرے سے بہت کچھ نہیں تو کچھ نہ کچھ ضرور سیکھتے ہیں۔ ہماری پولیس سے کیا سیکھ کے جائیں گے۔ ہاں ہاں وہی جو آپ کے دماغ میں آیا۔ آپ کے دماغ میں کیا آیا اپنی اپنی سوچ کی بات ہے۔ کچھ لوگ پولیس کو سب سے نکما ادارہ سمجھتے ہیں۔ جرائم میں اضافے کا سبب اس کی کارکردگی کو قرار دیتے ہیں جو ان کی نظر میں ماٹھی ہے۔ چوریوں ڈکیتیوں کی روک تھام کے بجائے ان میں خود ملوث پائی جاتی ہے۔ چینی پولیس ان سے یہ سیکھے گی؟۔ ایک سپاہی سے ملاقات ہوئی۔ اس نے کہا ہم پر رشوت لینے کا الزام لگتا ہے۔ ہم تو بس خرچی مرچی سی لیتے ہیں۔ ویسے خرچی مرچی ہر جگہ چلتی ہے۔ اس کے بغیر زندگی کا پہیہ نہیں چلتا۔ ایک پراپرٹی ٹائیکون کھل کر دعویٰ یا اعتراف کرتے ہیں کہ وہ فائلوں کو پیہیے لگا دیتے ہیں پھر فائل ر±کتی نہیں۔ پولیس میں کمانڈوز بھی ہوتے ہیں کہا جاتا ہے جو پریڈ کے دوران بلند آہنگ کمانڈر ہے، اسے بھی کمانڈو مان لیا جاتا ہے۔ جو درخت سے چھلانگ لگا دےا±سے پیراٹروپر کی چڑی لگ جاتی ہے۔ہم نے بس اپنی فورس کو بوجوہ ذلیل کرنا ہے چوری سے پہلے پولیس کو علم ہوتا ہے یہ بھی مشہور کر رکھا ہے۔ پولیس میں آج پہلے جیسی نیستی، کابلی ، نالائقی تعلیم کی کمی نہیں ہے۔ یہ بہترین فورس کا مقابلہ کر سکتی ہے۔ چینی کچھ دیکھ کر آئے ہیں اور کچھ سیکھ کر ہی جائیں گے۔ چینی پولیس افسروں کو پنجاب کی روایتی پگڑیاں پہنائی گئی تھیں۔ پگ پنجاب کی پہچان اور شان ہے۔پاکستان کا مان ہے، ہم پگ نیچی نہیں ہونے دیتے،شملہ اونچا رکھتے ہیں۔ جیسے کہتے ہیں م±چھ نئیں تے کچھ نئیں، گ±ت نئیں تے م±ت (عورت) نئیں۔ اسی طرح پَگ نئیں تے جگ (دنیا ) نئیں۔ 

ای پیپر دی نیشن