اب بال عوام کی کورٹ مےں ہے

قوم کو مبارک ہو پہلی بار اتنے اہم اور اعلیٰ سطح کے عہدہ پر چےف آف آرمی سٹاف اےک حافظ قرآن بلکہ حفاظ کے خاندان سے تعلق رکھنے والا ملا۔ ےہ بھی پہلی بار ہوا کہ نئے سپہ سالار جنر ل عاصم منےر اور چےئرمےن جوائنٹ چےف کمےٹی ساحر شمشاد دونوں مےرٹ پر تعےنات ہوئے، مےرٹ کا فےصلہ بھی اےک بہت اچھا شگون ہے اس سے پہلے ےہ بھی پہلی بار ہوا کہ ان کے پےش رو سپہ سالار جنرل قمر جاوےد باجوہ خوش آئندہ فےصلہ سناےا کہ آئندہ ہم سےاست سے لا تعلق ہو کر قوم کی خدمت کرےں گے اُنہوں نے آغاز مےں ہی اس فےصلے سے پےدا شدہ مشکلات کا تذکرہ کےا جن کا اظہار اپنی تقرےر مےں بھی کےا کہ کےسے نےوٹرل ہو کر جانور اور مےر جعفر صادق جےسے گھٹےا الزامات کا سامنا کےا واقعی اُن کا صبر حوصلہ برداشت نہ صرف قابلِ داد ،قابل ستائش ہے بلکہ اُن کے عدم مداخلت کے فےصلہ کی تائےد بھی کرتا ہے ورنہ ماضی مےں بڑے بڑے طاقتور صحافی سےاستدان اور لےڈر تبصرہ تک کرنے سے گرےزاں رہتے ےا پھر سبق سےکھ جاتے کہ کےسے زبان کھولی جاتی ہے ےہ بے چارا ناکام ،نااہل سےاستدان کےا پدی اور کےا پدی کا شور با کےونکر زبان درازی کرسکتا تھا۔
حافظ عاصم منےر کواللہ تعالیٰ اس پاکےزہ عہد اور اعلیٰ عہدہ پر تعےناتی مبارک کرے اور استقامت سے عہد کی پاسداری کے ساتھ ملک و قوم کی خدمت کی طاقت و تائےد بخشے۔آپ کے دےنی اور خصوصاً سادات گھرانہ سے تعلق پر راقم ہی نہےں قوم کے دےنی اسلامی نظرےاتی افراد اور حلقوں مےں اےک مسرت و شادمانی کی لہر دوڑ گئی ہے کہ نےا سپہ سالار صرف جغرافےائی سرحدوں کا محافظ ہی نہےں ہو گا بلکہ ففتھ جنرےشن ہائبرڈ وار کا مقابلہ نظرےاتی سرحدوںپر بھی احسن طرےقہ سے کرےں گے نظرےاتی سرحدےں محفوظ ہوں تو جغرافےائی از خود ہو جاتی ہےں۔
ےہ الزام ہے ےا حقےقت ظاہر حالات تو اس کی تائےد کرتے ہےں کہ 2018 ءمےں لائی گئی سلےکڈحکومت سے قوم کو جو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا اُس کا کفارہ اسٹیبلشمنٹ نے ہمےشہ کےلئے مداخلت سے تائب ہو کر کر دےا ۔ تمہےں نے درد دےا تمہی دوا دےنا۔خود ہی درد دےکر بہترےن دوا سے اس کا ازالہ کر دےا ےہ تو ےوں ہوا کہ شر سے خےر برآمد ہوا اور مصےبت دکھوں کا مداوا بن کر نعمت ثابت ہوئی ۔ انشاءاللہ اس فےصلے سے ہماری فوج جو دنےا کی بہترےن فوج شمار ہوتی ہے اور زےادہ طاقتور اور نےک نام ہو کر اپنا نام روشن کرے گی جس سے بہت جلد ہم ترقی ےافتہ اقوام مےں شامل ہوں گے۔
ان شاءاللہ ہماری عدلےہ مےڈےا اور سےاستدان بھی اپنا اپنا احتساب اپنے اپنے گرےبان مےں جھانک کرکرےں گے۔
اُس قوم کو شمشےر کی حاجت نہےں رہتی
کرتی ہے جو ہر زماں اپنے عمل کا حساب آپ
(اقبال)
اجتماعی دانش کا ثبوت دےا ہے لےکن من حےث القوم بہت سی غلطےاں اور بہت معاملات کی طور پر توجہ بھی دےنا ہونگی۔ مےں ہمےشہ حضرت امام حسےنؓ کے اس قول مبارکہ کی طرف توجہ دلاتا ہوں اور اِسے ہمےں مشعل راہ بنانا ہوگا۔”منظم اقلےت منتشر اکثرےت پر غالب آ جاتی ہے“اور حضرت علی ؓکا ارشاد مبارک بھی عرض کےا کرتا ہوں ”برائی برے لوگوں سے نہےں اچھے لوگوں کی خاموشی سے پھےلتی ہے“اور ہمارے آقاﷺ نے توفرماےا ”برائی کو ہاتھ سے روکو ہاتھ سے نہےں روک سکتے تو زبان سے منع کرواس کی طاقت نہےں تو دل مےں ہی برا جانوےہ اےمان کا کمترےن درجہ ہے ۔“
ہم جھوٹے کاذب بد عہد بد تمےز بد کردار بدزبان نا اہل سےاستدانوں کے وکےل بن کر اےمان کے کمترےن درجہ سے بھی نکل کر اےمان سے خارج تو نہےں ہو جاتے۔ہم ےورپ کی مثالےںدےتے تھکتے نہےں حالانکہ انہی اصولوں پر چل کر وہ کامےاب ہےں ۔عدل و انصاف حق وصداقت ہمارے طرہ امتےاز تھے انہوں نے اپنا لےے ہم نے اُن کا فےشن عےاشی وغےرہ لے لی۔انہوں نے علم و عمل سے ترقی پائی ہم نے جہالت اپنا کر رسوائی خرےدی۔اب ہمےں اپنے طرز عمل طرز سےاست ومعاشرت پہ احتسابی نظر ڈال کر اس پر نظر ثانی کرنا ہو گی ۔قدرت نے تو حالات پےدا کرنا شروع کر دئےے اب بال عوام کی کورٹ مےں ہے ۔ عوام کےسے برائی کا خاتمہ کرتے ہےں ےورپ ہی کی مثال ہے اےک عورت سٹورپر سو روپے دودھ خرےدناچاہتی ہے دوکاندار معمول سے ہٹ کر قےمت زائدمانگتا ہے وہ قےمت حالانکہ معمولی ہے جےسے ہمارے 25پےسے وہ ہرگز ادا کرنے کو تےار نہےں اس نےت سے کہ بلاوجہ کمپنی مہنگائی مےں اضافہ کی رےت ڈال رہی ہے ۔دودھ نہےں خرےدتی اور گھر آ کر اپنی پندرہ بےس دوستوں کو بلا کر مےٹنگ کرتی ہے کہ اس کمپنی نے بلاوجہ دودھ کی قےمت بڑھائی ہے اس کے خلاف تحرےک چلانا ہے آپ سب اپنے اپنے گھروں مےں جا کر اتنی ہی دوستوںکے ذرےعہ پےغام پہنچائےں کہ اس کا بائےکاٹ کرےں اور وہ آگے اسی طرح اپنی دوستوں تک پےغام عام کرےں دو دن مےں پورے شہر مےں دودھ کا بائےکاٹ ہو جاتا ہے اور کمپنی معافی مانگ کر اصل قےمت پہ آتی ہے اےسے ہی اےک پالےمنٹرےن پارلےمنٹ مےں اپنے ذاتی مفاد کےلئے کسی تاجر کے لالچ دےنے پر بےان دےتا ہے اس کے حلقہ نےابت کے لوگوں کو معلوم ہوتا ہے تو بعد از تصدےق اُسے قومی چور قرار دےتے ہےں کہ آپ نے ہمارا مےنڈنٹ فروخت کےا ہے اور پانے مفاد مےں پارلےمنٹ مےں بےان دےا ہے۔ اُس کی معذرت کے باوجود اُس کا اےسا بائےکاٹ کرتے ہےں کہ جہاں جاتا ہے اُس شاپ اُس دفتر حتی کہ اُس فلائےٹ پر سفر نہےں کرتے جس مےںقومی چور سفر کر رہا ہے۔ اُسے بےس روز مےں خود کشی کرنا پڑجاتی ہے ہماری طرح نہےں کہ لوٹوں کو بہترےن سےاستدان قرار دےتے ہےں ۔ کئی بار پارٹےاں تبدےل کرنے والے حکمرانےاں کرتے ہےں جبکہ حق کے ساتھ تعاون اور باطل سے عدم تعاون کا اسلام حکم دےتا ہے ۔اپنا اپنا کردار ادا کےجئے۔
شکوہ ظلمت شب سے کہےں بہتر ہے
اپنے حصے کی اک شمع جلاتے جائےں
”سب سے بڑا بد بخت اور منافق وہ ہے جسے حق اور سچ کا پتہ چل جائے اور پھر بھی وہ جھوٹ کے ساتھ کھڑا رہے“(حضرت امام حسےنؓ)