جمعہ، ہفتہ اجلاس پھر پنجاب ، کے پی اسمبلیاں تحلیل : تحریک انصاف ، بچائیں گے: ن لیگ

لاہور(نیوز رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین، سابق وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں پنجاب اور خیبر پی کے اسمبلوں کی تحلیل جبکہ سندھ اوربلوچستان کی اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کے حوالے سے پارٹی رہنماؤں کا مشاورتی اجلاس منعقد کیا گیا۔بابر اعوان اور بیرسٹر علی ظفر نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے اسمبلیاں تحلیل ہونے کے حوالے سے آئینی اور قانونی معاملات پر بریفنگ دی ،ذرائع کے مطابق اجلاس میں رائے دی گئی کہ مستعفی ہوتے ہیں تو حکومت مسلط ہوجائے گی۔ موجودہ وزیراعلیٰ ہی نگراں سیٹ اپ تک برقرار رہیں گے۔ارکان نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو اختیار ملنے سے فائدہ پی ڈی ایم کو ہوگا۔اجلاس میں ارکان کی اکثریت نے اسمبلیاں تحلیل کرنے کی تجویز دی۔ وزیراعلیٰ کے پی کے محمود خان نے کہا کہ چیئرمین کے فیصلے پر من وعن عمل ہوگا، پرویز الٰہی اور مونس الہی کو بھی اعتماد میں لینے پر اتفاق کیا گیا۔اجلاس میں حتمی فیصلے کا اختیار عمران خان کو دے دیا گیا۔علاوہ ازیں پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے سے متعلق آئینی آپشنز کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔کمیٹی کی سربراہ وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کریں گے۔ دو سے تین روز میں اسمبلیاں تحلیل کرنے سے متعلق حتمی تاریخ دی جائے گی جبکہ ذرائع کے مطابق عمران خان پنجاب اور کیپی کے کی پارلیمانی پارٹیز کو اعتماد میں لیں گے جبکہ پنجاب اسمبلی سے متعلق عمران خان اور پرویز الہٰی کی آج منگل ملاقات کا امکان ہے۔ اس کے بعد رہنما پی ٹی آئی فواد چودھری نے لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اجلاس میں پنجاب اور خیبر پی کے اسمبلی تحلیل کرنے کے فیصلے کی توثیق کی گئی۔ عمران خان سے پرویز الٰہی آج ملاقات کریں گے۔ تحریک انصاف میں ٹکٹ کا پراسیس شروع کیا جا رہا ہے۔ جمعہ کو پنجاب اور ہفتہ کو خیبر پی کے پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلایا ہے۔ جمعہ اور ہفتے کے اجلاس کے بعد اسمبلیاں تحلیل کر دی جائیں گی۔ اب بھی وقت ہے شہباز شریف اور پی ڈی ایم نئے انتخابات کے انعقاد پر غور کرے۔ ملکی حالات ایسے ہیں کہ قومی اسمبلی تحلیل کرکے عام انتخابات کا اعلان کیا جائے۔ گورنر راج لگانے کیلئے ویسا ماحول بھی ہونا چاہئے۔ الیکشن کمشن ن لیگ کا ترجمان نہ بنے ،اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرے۔ گورنر راج لگانے سے متعلق جاوید لطیف نے قانون نہیں پڑھا۔ ہم حکومت گرانے نہیں پاکستان بچانے آئے ہیں۔ سندھ اور بلوچستان سے ہمارے ممبران اپنے استعفے جمع کرائیں گے۔ استعفوں کے بعد ملک بھر میں 567 نشتیں خالی ہو جائیں گی۔ الیکشن کچھ ماہ بعد بھی ہوں پی ٹی آئی کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ فوری الیکشن کا مطالبہ کرتے ہیں۔ دو سے تین روز میں اسمبلیاں تحلیل کرنے پر حتمی تاریخ دی جائے گی۔ عمران خان نے موجودہ صورتحال پر پارلیمانی پارٹی کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا۔ فیصلے سے قبل وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی اور مونس الٰہی کو اعتماد میں لینے پر اتفاق کیا گیا۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ اسمبلیاں تحلیل ہوتی ہیں تو نگران سیٹ اپ تک موجودہ وزیراعلیٰ رہیں گے۔ اجلاس میں مستعفی ہونے کی بجائے اسمبلیاں تحلیل کرنے کی آپشن پر مشاورت کی گئی۔
اسلام آباد،کوئٹہ ‘ کراچی، لاہور (عزیز علوی+بیورو رپورٹ + نوائے وقت رپورٹ) صوبہ پنجاب اور سندھ سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) ارکان کے استعفے آنا شروع ہوگئے۔ پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر خرم شیر زمان کا کہنا تھا کہ سندھ اسمبلی میں موجود تمام 26 اراکین نے اپنے استعفے جمع کروا دیے ہیں، چیئرمین عمران خان کی کال پر اراکین نے استعفے دیئے، قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ بھی صورتحال سے آگاہ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ خرم شیر زمان قائد جب حکم دیں گے استعفیٰ سندھ اسمبلی میں جمع کروا دیں گے، محمد عامر اقبال شاہ ایم پی اے پی پی 224 دنیا پور نے اپنا استعفیٰ پیش کردیا۔ پی پی 13 فیصل آباد سے میاں وارث عزیز نے استعفیٰ عمران خان کو بھجوا دیا۔ پاکستان تحریک انصاف کی کے پی کے حکومت نے صوبائی اسمبلی توڑنے یا اپوزیشن کی طرف سے وزیر اعلیٰ محمود خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے معاملات پر پیر کے روز طویل مشاورت کرلی۔ اپوزیشن کے تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی صورت میں بھی حکمت عملی تیار کی گئی۔ جبکہ صوبائی حکومت نے اسمبلی تحلیل کرنے کے لئے وزیر اعلیٰ کے گورنر کو مشورے کا مرحلہ طے کرنے سے پہلے پھونک پھونک کر قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس ضمن میں کے پی کے حکومت کسی فوری جلد بازی میں نہیں جائے گی۔ اگر پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن عدم اعتماد کی تحریک پیش کردیتی ہے تو اس کے حتمی فیصلے تک کے پی کے اسمبلی ہرگز نہیں توڑی جائے گی اگر عدم اعتماد میں اپوزیشن کے حق میں معاملہ جانے کا ذرہ برابر بھی امکان ہوا تو کے پی کے میں تحریک انصاف کی حکومت توڑنے کا آپشن بہت آگے چلا جائے گا۔ تاہم اگر پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن تحریک عدم اعتماد لاکر کامیاب نہیں ہوتی اور پرویز الٰہی صوبائی اسمبلی توڑنے کا گورنر کو مشورہ دیتے ہیں تو اس کے قانونی آئینی مراحل تک بھی کے پی کے اسمبلی نہیں توڑی جائے گی اگر پنجاب اسمبلی ٹوٹ گئی اور کے پی کے میں اپوزیشن عدم اعتماد لائی تو سپیکر مشتاق غنی معاملہ تیزی سے نمٹانے کا آپشن لیں گے اور عددی اکثریت سے عدم اعتماد کی تحریک کے خلاف ایوان میں تیزی سے نمٹا جائے گا جس کے بعد اپوزیشن اگلے چھ ماہ تک عدم اعتماد کی تحریک پیش نہیں کر پائے گی اور وزیر اعلیٰ کے پی کے محمود خان مناسب اور ضرورت کے مطابق صوبائی اسمبلی توڑنے کا آئینی اختیار استعمال کریں گے۔ بلوچستان اسمبلی میں تحریک انصاف کے رکن اسمبلی سردار یار محمد رند نے کہا کہ عمران کا اسمبلیوں سے نکلنے کا اعلان اپنی جگہ مگر ابھی تک ہم نے اسمبلی سے نکلنے کا فیصلہ نہیں کیا۔ بلوچستان اسمبلی میں پی ٹی آئی کے ارکان میں ہمارا ہم خیال گروپ ہے، ہم خیال دوستوں سے مشورے کے بعد حتمی فیصلہ کریں گے۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے اسمبلیوں سے پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کے استعفوں کے اعلان کے بعد بلوچستان میں پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی دو حصوں میں تقسیم ہوگئی۔ وزیر تعلیم نصیب اللہ مری کا گروپ استعفیٰ دینا کا حامی ہے جبکہ سردار یار محمد رند کا گروپ استعفیٰ دینا کا حامی نہیں ہے۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی بلوچستان کے اراکین کے مستعفی ہونے کے باوجود صوبائی حکومت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
اسلام آباد +لاہور (نمائندہ خصوصی +آئی این پی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطا تارڑ نے کہا ہے کہ (ن) لیگ کی پارلیمانی پارٹی پنجاب اسمبلی کو تحلیل نہ کرنے پر آخری حد تک جائے گی۔ لیگ ن پنجاب کی ترجمان عظمی بخاری کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عطا تارڑ نے کہا کہ آج مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس کی صدارت حمزہ شہباز نے کی، عوامی مینڈیٹ کو متاثر نہیں ہونے دیں گے، پنجاب اسمبلی کی مدت کو ہر حال میں پورا کریں گے، اتحادی پارٹیوں سے کل حمزہ شہباز مشاورت کریں گے، لاہور ہائی کورٹ میں سپیکر الیکشن کی پیٹیشن اسی رات دائر کر دی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم چاہتے ہیں عدالت سپیکر کے کیس پر فوری سماعت کرے، وہ کیس بھی سرد خانے میں ہے، جو بھی فیصلہ ہوا دونوں کیسز کو لگایا جائے، سیاسی و قانونی آپشن کو استعمال کیا جائے گا۔ عظمی بخاری کا کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی کسی کی جاگیر نہیں، پنجاب اسمبلی میں (ن) لیگ اور پی ٹی آئی کے ووٹ برابر ہیں، عمران خان اپنے تمام مقاصد میں فیل ہونے پر اسمبلیوں کو تہس نہس کرنا چاہتے ہیں، پرویز الہی پتا نہیں کس غلط فہمی کا شکار ہیں، یہ پنجاب اسمبلی ہے گجرات کی اسمبلی نہیں، عدلیہ نوٹس لے۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر ایاز صادق نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان اسمبلی تحلیل نہیں کریں گے۔ پنجاب میں ہمارے پاس اچھا پلان ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے شریک چیئرمین پیپلز پارٹی سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور پنجاب میں رونما ہونے والی سیاسی سرگرمیوں سے متعلق گفتگو کی جبکہ دونوں رہنماؤں نے ملکی سیاسی صورتحال سمیت صوبائی اسمبلیوں کی ممکنہ تحلیل پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ پنجاب میں حکومت کی تبدیلی کیلئے دستیاب تمام قانونی و آئینی آپشنز زیر غور ہیں۔ سپریم کورٹ میں نظرثانی اپیل کی جلد شنوائی کے حوالے سے بھی گفتگو کی گئی۔ ذرائع نے بتایا کہ شہباز شریف نے حمزہ شہباز کو اتحادی جماعتوں سے مشاورت کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔