ہمیں میڈیا کی ثقافتی یلغار کو روکنا ہوگا
مکرمی! موجودہ دور میں میڈیا اور انٹرنیٹ کی مدد سے براہِ راست قوموں کے ذہنوں پر نرم قوت (سافٹ پاور) کی مدد سے قبضہ کر کے اپنی بات منوا جاتی ہے۔ انٹرنیٹ اور میڈیا کی وجہ سے آج دنیا گلوبل ولیج بن چکی ہے۔ آج کا انسان معاشرے سے زیادہ میڈیا اور انٹرنیٹ سے سیکھ رہا ہے۔ اگر ایسا کہا جائے کہ موجودہ انسان کا معاشرہ ہی میڈیا اور انٹرنیٹ ہے تو یہ کہنا غلط نہ ہو گا۔ میڈیا اور انٹرنیٹ کی باگ ڈور مغرب کے ہاتھ میں ہے۔ اس لیے وہ آزادی کے نام پر میڈیا پر کچھ بھی پھیلا دیں انہیں اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا مگر مسلمان ہونے کے ناتے ہماری تہذیب مختلف ہے اور اسلام ہمیں متعین کردہ حدود میں زندگی بسر کرنے کا درس دیتا ہے۔ غالب قوم کی تہذیب کو محکوم اقوام خوشی خوشی اپنا لیتی ہیں۔ ہر تہذیب کی ایک خصوصیت ہوتی ہے اسلام کی خصوصیت پردہ ہے جبکہ مغربی تہذیب کی خصوصیت بے حیائی ہے۔ دونوں تہذیبیں ایک دوسرے کے برعکس ہیں۔ عصر حاضر کے ذہنی غلام دانشور جدت اور آزادی کے نام پر مغربی تہذیب کے گند کو ہمارے معاشرے میں ڈراموں اور فلموں کی مدد سے پھیلا کر خوشی محسوس کر رہے ہیں اور نسل نو کے سامنے ہمارے خاندانی نظام، ثقافت و مذہبی روایات کو مغربی پیمانے کے مطابق بوسیدہ قرار دے رہے ہیں۔ اب میڈیا کی مدد سے بے حیائی، فحاشی و رقص جیسے افعال کو بار بار دکھا کر نسل نو کے لاشعور میں برائی داخل کی جا رہی ہے۔ نوجوان نسل کا کچا ذہن اس حد تک تحلیل ہو رہا ہے کہ وہ اپنی تنقیدی اور فیصلے کرنے کی صلاحیت کھو کر وہی سب کررہے ہیں جو میڈیا انہیں دکھا رہا ہے کیونکہ میڈیا اور انٹرنیٹ کی مسلسل ثقافتی یلغار سے ان کے نزدیک تمام غیر شرعی افعال نارمل ہو چکے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ جس حد تک ممکن ہو اپنے بچوں کو ٹیلی ویژن پر چلنے والے فضول پروگرام سے دور رکھا جائے اور آزادی کے نام پر بننے والی تمام سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر منفی مواد کے خلاف آواز اٹھائی جائے تاکہ نئی نسل کو اس ثقافتی یلغار سے محفوظ رکھ کر اپنی مذہبی اور ثقافتی روایات کا تحفظ کیا جا سکے۔ (رستم علی، طالبعلم، گورنمنٹ ایم اے او کالج لاہور)