کورونا وائرس کی نئی شکل ’اومیکرون‘ دنیا میں خوف پھیلانے لگی

اب سے تقریباً دو برس پہلے کورونا وائرس کے ذریعے پھیلنے والی وبا کی پہلی لہر نے دنیا پر کئی حوالوں سے جو منفی اثرات چھوڑے تھے ان کا ازالہ ہی نہیں ہو پایا تھا کہ اس وبا کی پانچویں لہر کی وجہ سے دنیا میں خوف و ہراس پھیل رہا ہے۔ یہ لہر جس وائرس کی وجہ سے پھیل رہی ہے وہ افریقہ سے آیا ہے اور اسے ’اومیکرون‘ کا نام دیا گیا ہے۔ عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی طرف سے اومیکرون کی درجہ بندی جس زمرے میں کی گئی ہے اس کے مطابق یہ ’انتہائی قابل منتقلی‘ ویرینٹ ہے، لہٰذا یہ اپنے سے پہلی والی وائرس کی شکلوں کی نسبت زیادہ تیزی سے پھیلنے اور زیادہ افراد کو متاثر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ قبل ازیں، بھارت سے پھیلنے والی کورونا وائرس کی شکل ’ڈیلٹا‘ کو بھی اسی زمرے میں رکھا گیا تھا اور اس کے اثرات کی وجہ سے بھی دنیا میں ایک ہلچل مچ گئی تھی۔ اومیکرون کا انکشاف گزشتہ ہفتے کے دوران جنوبی افریقہ میں ہوا، جہاں سائنسدانوں نے اسے ملک کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبے گوٹینگ میں کووِڈ 19 کے انفیکشن میں حالیہ اضافے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
ڈبلیو ایچ او کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ بی 1.1.529 وائرس کو یونانی لفظ اومیکرون کا نام دیا گیا ہے۔ یہ اعلان 26 نومبر کو عالمی ادارے کے ماہرین کے اجلاس کے بعد کیا گیا اور کئی ماہ بعد پہلی بار ڈبلیو ایچ او نے کسی نئی قسم کو باعث تشویش قرار دیا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ابتدائی شواہد سے عندیہ ملا ہے کہ یہ نئی قسم دوبارہ کووڈ سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھا سکتی ہے۔ دنیا کورونا وائرس کے اس نئے ویرینٹ سے مقابلے کی کوشش کر رہی ہے جو وائرس کی اس سے پہلے سامنے آنے والی اقسام سے زیادہ خطرناک ہے۔ وائرس کی اس نئی شکل نے تقریباً دنیا کے تمام براعظموں میں متعدی مرض کی لہر کو ہوا دی ہے۔ امریکا اور یورپ اس حوالے سے محتاط ہو گئے ہیں۔ نیویارک میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے جبکہ یورپی یونین نے بھی جنوبی افریقی ریجن کے ساتھ تمام سفری رابطے منقطع کر دیئے ہیں۔ عالمی تجارتی تنظیم نے مختلف ممالک میں کووِڈ19 وائرس کی ایک نئی قسم پھیلنے کی وجہ سے اپنی بارھویں وزارتی کانفرنس (ایم سی 12) ملتوی کردی ہے۔ ادھر، انٹر نیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے نئی کورونا قسم کے پھیلاؤ کے پیش نظر ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ کوالیفائر روک دیئے۔
کورونا کی نئی افریقی قسم کے سامنے آنے کے بعد پاکستان کی طرف سے ہانگ کانگ اور چھے جنوبی افریقی ممالک سے سفر پر پابندی لگا دی گئی اور اس سلسلے میں نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے تاہم سفری پابندیوں والے ممالک سے پاکستانی شہریوں کو ایمرجنسی کی صورت میں آنے کی اجازت ہو گی۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے سماجی رابطے کی ویب گاہ ٹوئٹر پر لکھا کہ کورونا کی نئی قسم کے سامنے آنے کے بعد 12 سال سے زائد عمر کے افراد کے لیے ویکسی نیشن کرانے کی اہمیت بہت زیادہ ہو گئی ہے۔ دریں اثنا، پاکستان میں عالمی وبا کورونا وائرس سے مزید 7 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ مجموعی اموات کی تعداد 28 ہزار 704 ہو گئی ہے۔ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کی جانب سے جاری تازہ اعداد و شمار کے مطابق، جمعہ اور ہفتے کے درمیان 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں مزید 411 کورونا کیسز رپورٹ ہوئے جن کے بعد ملک میں کورونا کیسوں کی مجموعی تعداد 12 لاکھ 83 ہزار 886 ہوگئی۔ این سی او سی کے مطابق، ان چوبیس گھنٹوں میں ملک بھر میں 44 ہزار 598 کرونا ٹیسٹ کیے گئے اور مثبت کیسوں کی شرح 0.92 فیصد رہی۔
پاکستان کی معیشت پہلے ہی کورونا کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوچکی ہے اور کاروباری اداروں کے مسلسل بند رہنے کی وجہ سے ملک میں بے روزگاری میں بھی اضافہ ہوا۔ علاوہ ازیں، مہنگائی کے طوفان میں اس دوران جو تیزی دیکھنے میں آئی اس پر قابو پانے کے لیے نہ تو حکومت کے پاس کوئی مؤثر حکمت عملی تھی اور نہ ہی عوام مالی حوالے سے اس کو برداشت کرنے کے لیے تیار تھے۔ نتیجہ اس سب کا یہ ہوا کہ ملک بھر میں عوام مہنگائی سے بے حال ہوئے اور حکومت کی ساکھ بری طرح متاثر ہوئی۔ اس دوران حزبِ اختلاف نے بھی مہنگائی کے مسئلے پر اپنے احتجاج کے ذریعے حکومت کے خلاف جلتی پر تیل ڈالا۔ اب اومیکرون کے اثرات کے بارے میں عالمی ادارے پہلے سے ہی باخبر کررہے ہیں اور ترقی یافتہ ممالک نے ان اثرات سے بچنے کے لیے اپنے ہاں پابندیاں بھی لگانا شروع کردی ہیں، لہٰذا ہماری حکومت کو بھی چاہیے کہ وہ کورونا وائرس کی اس نئی شکل کے اثرات پر قابو پانے کے لیے نہ صرف بہتر منصوبہ بندی کرے بلکہ یہ بھی سوچے کہ اس دوران اس نے مہنگائی اور بے روزگاری سے تنگ آئے عوام کو ریلیف کیسے فراہم کرنا ہے۔