پولیس گردی کی متاثرہ اٹک کی ایک غریب بیوہ کا وزیراعلی کے نام کھلا خط

مکرمی‘ ضلع اٹک کے پولیس تھانہ اٹک خورد کے علاقے گوندل منڈی کی رہائشی ہے اس کی زندگی کا سہارا ناصر علی ڈرائیوار ہے جو محنت مزدوری کرکے اپنے ،خاندان کی کفالت کرتا ہے سیاسی اثرورسوخ پر تعینات اٹک خورد پولیس کے اہلکاروں نے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے اس کے نوجوان بیٹے کے خلاف حالات وواقعات میں ردوبدل کرکے منشیات فروشی کا جھوٹا اور بے بنیاد مقدمہ قائم کردیا ہے پولیس گردی کی وجہ سے وہ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر اٹک اور ڈسٹرکٹ جیل اٹک کی غلام گردشوں میں دھکے کھانے پرمجبور ہوگئی ہے ۔ میں نے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر اٹک سید خالد ہمدانی کے روبرو پیش ہوکر فریاد کی کہ وقوعہ کے روز انچارج پولیس چوکی گوندل نے اپنے دو مسلح پولیس اہلکاروں کے ہمراہ چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے سرچ وارنٹ کے بغیر اس کے گھر میں چھاپہ مارا اس دوران پولیس اہلکاروں نے پردہ دار خواتین ارو بچوں کو ہراساں کرتے ہوئے سارے گھر کی تلاشی لی مگر کوئی غیر قانونی چیز برآمد نہیں ہوئی جس پر مشتعل ہوکر پولیس اہلکار گھر میں سوئے ہوئے اس کے بیٹے کو زبردستی گرفتار کرکے اپنے ساتھ لے گئے بعدازاں شام کو اس پر منشیات کی بھاری مقدار ڈال کے اس کے خلاف مقدمہ درج کردیا ہے جسے سانس اور پھیپڑوں کا عارضہ بھی لاحق ہے اٹک جیل میں اس کی زندگی کو بھی خطرہ ہے تاہم اس کی شکایت کا نوٹس لیے ہوئے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر اٹک نے سرکل پولیس آفیسرحضرو کو مذکورہ پولیس اہلکاروں کے خلاف انکوائری کا حکم دیا مگر اس نے غیر جانبدارانہ کاررائی کرنے کی بجائے اسے مقدمے کے دفاع کے لیے وکیل کرنے کامشورہ دیتے معاملہ داخل دفتر کر دیا علاقے میں مذکورہ پولیس اہلکاروں کے سیاسی دباؤ کی وجہ سے تاحال اس کی شنوائی نہیں ہوسکی وزیراعلی پنجاب سے اپیل ہے کہ پولیس گردی میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی کرتے ہوئے اس کے بے گناہ بیٹے کے خلاف من گھڑت اور بے بنیاد مقدمہ خارج کیا جائے ( شیرین تاج بیوہ شوکت علی‘ گوندل منڈی اٹک )