آرمی چیف کا پاکستان آرڈیننس فیکٹریز واہ کا دورہ اور آئندہ جنگوں کے چیلنجز سے نمٹنے کی مکمل تیاری کا عندیہ
چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ آئندہ جنگوں کے چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے دفاعی پیداوار کے شعبے میں خودانحصاری بے حد ضروری ہے اور اس کام کیلئے تکنیکی اپ گریڈیشن‘ جدید کاری اور داخلی وسائل سے ترقی بہت اہم ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق گزشتہ روز پاکستان آرڈی ننس فیکٹریز واہ کے دورہ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے پیداوار کو بہتر بنانے کیلئے پی او ایف کی انتظامیہ اور عملے کی تعریف کی اور پی او ایف کو مسلح افواج کے پیچھے ایک ایسی قوت قرار دیا جو پاکستان کے دفاع میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت سے خدمت سرانجام دے رہی ہے۔ پی او ایف آمد پر جنرل قمر جاوید باجوہ کو ادارہ کے مختلف پروڈکشن یونٹوں کی کارکردگی سے متعلق مفصل بریفنگ دی گئی اور انہیں پی او ایف کی جانب سے قومی خزانے میں حصہ ڈالنے کیلئے برآمدات میں اضافہ کرنے کی کوششوں سے بھی آگاہ کیا گیا۔ آرمی چیف نے ڈسپلے لائونج کا بھی دورہ کیا جہاں نئی تیار شدہ دفاعی مصنوعات رکھی گئی ہیں۔
بدقسمتی سے اس خطے میں ہمیں جس پڑوسی مکار دشمن سے پالا پڑا ہے اس سے اسکی بدنیتی اور توسیع پسندانہ عزائم کے تناظر میں کبھی خیر کی توقع رکھی ہی نہیں جا سکتی۔ اگر قیام پاکستان کے بعد بھارت کی ہندو بنیاء لیڈرشپ نے پاکستان کو خلوص دل کے ساتھ ایک آزاد و خودمختار مملکت کی حیثیت سے تسلیم و قبول کرلیا ہوتا تو اسکے ساتھ کبھی سرحدی کشیدگی اور اسکے پیدا کردہ اندرونی و بیرونی خلفشار کی نوبت ہی نہ آتی اور دونوں ممالک ایک دوسرے کی آزادی و خودمختاری کا احترام کرتے ہوئے پرامن بقائے باہمی کے فلسفہ کے تحت مختلف شعبوں میں باہمی تعاون سے اس خطے کو جنت نظیر بنا دیتے اور یہاں خوشحالی و استحکام کا دور دورہ ہوتا اور آج ہم ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہوتے مگر ہمارے کینہ پرور پڑوسی بھارت نے تشکیل پاکستان کو شروع دن سے ہی قبول نہ کیا کیونکہ اس کا قیام ہندو لیڈر شپ کے مہابھارت کے خواب چکناچور کرتے ہوئے بھارت کی کوکھ میں سے عمل میں آیا تھا چنانچہ بھارتی لیڈروں نے پاکستان کو بادل نخواستہ قبول کرکے شروع دن سے ہی اسکی سالمیت کمزور کرنے کی سازشوں کی بنیاد رکھ دی۔ انہی سازشوں کے تحت بھارت نے پاکستان پر تین جنگیں مسلط کیں‘ کشمیر پر اپنا تسلط جمایا‘ پاکستان کو دولخت کیا‘ اسے آبی دہشت گردی کا نشانہ بنانے کی سازشیں کیں اور سانحہ سقوط ڈھاکہ کے بعد باقیماندہ پاکستان کی سلامتی کے بھی در پے ہوگیا جس کیلئے اس نے خود کو ایٹمی قوت بنایا اور امریکہ‘ فرانس‘ برطانیہ سمیت متعدد ممالک کے ساتھ ایٹمی دفاعی تعاون کے معاہدے کرکے خود کو ہر قسم کے ایٹمی ہتھیاروں سے لیس کرلیا۔
اس تناظر میں دفاع وطن کیلئے خود کو ایٹمی قوت سے ہمکنار کرنا اور جنگی اور ایٹمی ہتھیار تیار کرنا ہماری مجبوری بن گیا۔ خدا کے فضل اور سیاسی و عسکری قیادتوں کے دفاع وطن کے بے پایاں جذبہ اور پھر عساکر پاکستان کی مشاقی و مہارت کے تحت آج پاکستان ایک مضبوط ایٹمی قوت ہے اور ملک کے اندر بھی ایٹمی میزائل‘ ٹیکٹیکل ہتھیار اور دوسرا جنگی سازوسامان تیار کرنے کی صلاحیتوں سے مالامال ہو چکا ہے جن میں جدید ایٹمی اسلحہ بھی شامل ہے۔ اس کیلئے واہ آرڈی ننس فیکٹریز کو کلیدی حیثیت حاصل ہے جبکہ ہمدم دیرینہ چین کی معاونت سے پاکستان نے تھنڈر جنگی جہاز اور دور تک مار کرنیوالے میزائل بھی تیار کئے ہیں۔ اس میں یقیناً ہماری جری و بہادر عساکر پاکستان کی مشاقی کا عمل دخل ہے چنانچہ ملک کی عسکری قیادتوں کے ماتحت عساکر پاکستان آج دفاع وطن کیلئے عملاً سیسہ پلائی دیوار بن چکی ہیں۔
یہ حقیقت ہے کہ دشمن کے عزائم کو بھانپ کر افواج پاکستان شروع دن سے ہی چوکنا نہ ہوئی ہوتیں اور اپنی مشاقی و مہارت سے دشمن کی ہر سازش موقع پر ہی ناکام نہ بناتیں تو ہمارا یہ شاطر دشمن ہمیں کب کا ہڑپ کر چکا ہوتا مگر عساکر پاکستان نے 1971ء والے حوصلہ شکن اور مایوس کن حالات میں بھی ملک کی سلامتی تاراج کرنے کے دشمن کے عزائم ناکام بنائے اور اس وقت عساکر پاکستان دنیا کی منجھی ہوئی عسکری قوت کے طور پر اقوام عالم میں اپنی جنگی استعداد و مہارت کا لوہا منوا چکی ہیں جبکہ بھارت کو گزشتہ سال 27, 26 فروری کو اپنے جارحانہ عزائم پر پاک فوج کے ہاتھوں جو ہزیمت اٹھانا پڑی وہ اس کیلئے عبرت کا مقام ہے۔ اسکے باوجود بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم اور پاکستان کی سلامتی کیخلاف اسکی سازشوں میں کمی نہیں آئی جس کی سیاسی اور عسکری قیادتیں پاکستان کی سلامتی کیخلاف بھی بڑ مارتی ہیں اور مقبوضہ کشمیر میں بھی بھارتی فوجوں نے نہتے کشمیریوں پر مظالم کے نئے ریکارڈ بھی قائم کئے ہیں۔
اس بنیاد پر ہمیں ہمہ وقت بھارتی سازشوں اور عزائم سے چوکنا رہنے کی ضرورت ہے جبکہ عساکر پاکستان دشمن کی ہر سازش اور جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے مکمل تیار بھی ہیں اور کنٹرول لائن پر بھارت کو مسکت جواب دے بھی رہی ہیں۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اسی بنیاد پر اگلے مورچوں پر جا کر بھی جوانوں کا حوصلہ بڑھاتے ہیں اور عساکرپاکستان کی دفاعی صلاحیتیں بڑھانے کیلئے بھی کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرتے۔ آج خدا کے فضل سے ملک کا دفاع بھی عساکر پاکستان کے مضبوط ہاتھوں میں مکمل محفوظ ہے اور دشمن کی سازشوں کے تحت پیدا ہونیوالے کسی اندرونی خلفشار پر قابو پانے کی ذمہ داریوں میں بھی ہماری سول اور عسکری قیادتیں یکسو اور ایک پیج پر ہیں۔ ملک کی سرحدوں پر دشمن کی جانب سے دیئے جانیوالے چیلنجز سے عہدہ برأ ہونے کیلئے ملک میں سیاسی رواداری اور قومی اتحاد و یکجہتی کی بہرحال ضرورت ہے۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024