قائد اعظم پورٹل،کیپٹن طارق قریشی کا اعزاز

بانی پاکستان سے محبت کا ڈی این اے انہیں دفاع وطن کے جذبے سے پاک فوج میں لے گیا۔انیس سو پچاسی کے غیر سیاسی الیکشن میں وہ اہم ترین امیدواروں کی انتخابی مہم کو منظم انداز سے چلانے اور انہیں کامیابی سے ہمکنار کرنے میں پیش پیش تھے، وہیں میری ان سے شناسائی ہوئی۔جب یہ پتہ چلا کہ وہ جمیعت علمائے پاکستان کے راہنما پیر اعجاز ہاشمی کے ہم زلف ہیں تو ان سے محبت کا رشتہ استوار ہوا، پھر ان سے امتیاز رفیع بٹ کے بزنس آفس ہال روڈ کے زیتون پلازہ میں ملاقاتیں ہوئیں۔اس دفتر کی دیوراوں پر جا بجا تاریخی تصاویر آویزاں تھیں میں نے کھوج لگایااور تحقیق شروع کی تو ایک نئی تاریخ رقم ہو گئی، جس نکتے کا علم امتیاز رفیع بٹ کو بھی نہ تھا، میں اس تک پہنچ گیا کہ امتیاز کے والد رفیع بٹ قائد اعظم کی جدو جہد کے ساتھ منسلک رہے اورو ہ اس وقت کے پنجاب کے ایک بڑے صنعت کار بھی تھے۔
اس تحقیق میں کیپٹن طارق قریشی نے بھی ہاتھ بٹایا اورنہ صرف میری حوصلہ افزائی کی بلکہ امتیاز رفیع بٹ کو بھی مائل کیا کہ وہ اپنے والد کے نام سے ایک فائونڈیشن قائم کریں، کیپٹن طارق قریشی کی راہنمائی میں، میں نے رفیع بٹ پر تین کتابیں لکھیں جبکہ جناح رفیع فائونڈیشن نے اپنے طور پر بھی قائد اور جناح کی خط و کتابت تلاش کر ڈالی۔ کیلی فورنیا میںمقیم ڈاکٹر رضی واسطی نے بھی وسیع پیمانے پر تحقیق کا بیڑہ اٹھایا، مگر طارق قریشی کہتے تھے کہ اس فائونڈیشن کا دائرہ وسیع کیا جائے اورا سے حصول پاکستان کی جدو جہد کا ایک حوالہ بنایا جائے، بہر حال امتیاز صاحب نے اسے اپنے والد کی تشہیرتک محدود رکھا ۔ اس سے خودکیپٹن طارق قریشی کے دل میں خیال آیا کہ کیوںنہ قائد اعظم اور ان کے تمام عظیم ساتھیوں کی تاریخ مرتب کی جائے اوراسے قائد اعظم پورٹل پر محفوظ کر دیا جائے تاکہ دنیا بھر میںجس کسی کو پاکستان اور اس کے قیام کے ہیروز کا کوئی ریفرنس چاہئے تو وہ انہیں گھر بیٹھے دستیاب ہو جائے،یہ خواہش قائد اعظم پورٹل کے قیام کا باعث بنی اور پچھلے چند برسوں میں اس پورٹل پر قائد اعظم کے حوالے سے ان گنت کتابوں کا ذخیرہ جمع کر دیا گیا ہے جنہیں آن لائین پڑھا بھی جاسکتا ہے اور ڈائون لوڈ کر کے بھی کوئی شخص اپنی لائبریری میںمحفوظ کر سکتا ہے۔مجھے یہ اعزاز حاصل ہے کہ میں قائد اعظم پورٹل کو ایک قیمتی اثاثہ بنانے میں کیپٹن طارق قریشی کی راہنمائی میں کردارا د ا کیا ہے مگر اس کارنامے کا اصل کریڈیٹ کیپٹن صاحب کو ہی جاتا ہے کہ بنیادی خیال بھی انہی کاہے اور اس کا ناک نقشہ بھی انہی نے سنوارا ہے۔ قائد اعظم پورٹل کا کینوس وقت کے ساتھ وسیع ہوتاچلا جائے گا۔ اس پر قائد اعظم کی تمام تاریخی تصاویر تقاریر بھی جمع کی جا رہی ہیں اور تحریک پاکستان کے عظیم راہنمائوں کی جدو جہد کو بھی نمایاں کیا جائے گاتاکہ جس کسی نے پاکستان بنانے میں جو حصہ ڈالا ہے وہ نئی نسل کے سامنے آ جائے جوکہ قیا م پاکستان کی تحریک اور ا سکے مقاصد سے مکمل طورپر نا بلد ہے کیونکہ معاشی اور سیاسی بحرانوںکی وجہ سے کسی کو اپنے اسلاف کی تاریخ جاننے سے بھی کوئی دلچسپی نہیں رہی۔ تاہم کیپٹن طارق قریشی حوصلہ ہارنے والے انسان نہیں۔وہ جانتے ہیںکہ قائد اعظم کا حوصلہ کس قدر بے پناہ تھا۔ اس سرچشمے سے کیپٹن طارق قریشی بھی فیض یاب ہوئے ہیں اورنئی نسل کے سامنے بھی ملکی اورقومی تاریخ کے گنگناتے چشمے پیش کرنے کا جتن کر رہے ہیں۔کیپٹن طارق قریشی اکثر کہتے ہیں کہ جب بانیان پاکستان کا تذکرہ اس پورٹل پر مکمل ہو جائے تو جن لوگوں نے قائد اور پاکستان کی مخالفت کی ان کا کردار بھی سامنے لایا جائے گا تاکہ ہمیں اپنی تاریخ کے میر صادقوں اور میر جعفروں کی خبرہو سکے۔
پاکستان سونے کی طشتری میں رکھ کرپیش نہیں کیا گیا،اس کے لئے قائد اعظم کو نہ صرف انگریز کی مخالفت کا سامنا تھاا ور ہندو اور سکھ کی مخالفت کا سامنا تھا بلکہ گھر کے بھیدیوں نے بھی لٹکا ڈھانے میںکوئی کسر نہ اٹھا رکھی،۔ قائد اعظم پر کفر کے فتوے بھی لگائے گئے اور مسلمانوں کے ایک بڑ ے طبقے نے کانگرس کے پٹھو کا گھنائونا کردارادا کیا۔ ا ن کی اولادیں آج بھی برملا کہتی ہیں کہ خدا کا شکر ہے ہمارے بزرگ پاکستان بنانے کے گناہ میں شریک نہ تھے مگر یہی لوگ پاکستان کے مامے چاچے بھی بنے ہوئے ہیں اور بڑے جاگیر دار جو انگریزکے کتے نہلاتے تھے آج ان کی اولادوں کی اولادیں اس پاکستان کی حکمران ہیں اور قیام پاکستان میںجن لوگوںنے خون دیا،عصمتوں کی قربانیاں دیں ، ان کا کوئی پرسان حال نہیں لیکن جب تاریخ نکھر کر قائد اعظم پورٹل پر آئے گی توہر کوئی اس کے آئینے میں اپنے آبائواجداد کے روشن یا تاریک کردارسے آگاہ ہو سکے گا اور قائد اعظم پورٹل کااصل مقصد بھی یہ ہے جن لوگوںنے قائد اعظم کا ساتھ دیا اور پاکستان کی تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، ان کی شناخت سامنے آئے اور وہ سینہ چوڑا کر کے معاشرے میںجائز مقام حاصل کر سکیں اور کالی بھیڑوں کو ننگا کیا جائے تاکہ انہیںپاکستان کی لوٹ مار کرتے ہوئے کچھ توشرم اور حیا محسوس ہو۔ قارئین سے اپیل ہے کہ ان کے پاس قائد اعظم کی نایاب تصاویر یا دستاویزات ہوں تو انہیں قائد اعظم پورٹل کے لئے وقف کریں۔یہ کام بڑا ہے اور مل جل کر ہی انجام پا سکتا ہے ۔
٭…٭…٭