آسٹریلیا میں ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف احتجاجی مظاہرے، حکمران جماعت کے ہیڈ کوارٹرز کا گھیراﺅ
آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا نیا دور شروع ہوگیا ہے۔ دھوئیں کے بادلوں کے باعث پیدا ہونے والی ماحولیاتی آلودگی پر کارکنوں اور سکول کے بچوں سمیت ہزاروں افراد نے حکمران جماعت کے ہیڈ کوارٹرز کا گھیراﺅ کیا جبکہ سینکڑوں افراد لبرل پارٹی کے دفاتر کے باہر جمع ہوئے اور ماحولیاتی تحفظ کے لئے سویڈن کی 16 سالہ ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ کی اپیل پر توجہ دینے کا مطالبہ کیا۔ آسٹریلوی شہر سڈنی گزشتہ ماہ زیادہ تر زہریلے دھوئیں کی لپیٹ رہا جو ایک مرتبہ پھر اس کی زد میں آگیا ہے۔ ماحولیاتی بحران پر حکومت کی جانب سے اقدامات نہ کئے جانے پر مظاہرین نے حکومت کے خلاف پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے اور نعرے بازی کی، حالیہ ہفتوں میں جنگلات میں ہونے والی آتشزدگی سے جنوب مشرقی علاقوں میں زیادہ نقصان کے سبب مظاہروں میں تیزی آئی ہے۔ آسٹریلیا میں جنگلات میں آگ اور سینکڑوں گھروں کے تباہ ہونے سے 6 افراد ہلاک ہوئے۔ سائنسدانوں کے مطابق یہ نقصان درجہ حرارت میں اضافہ کی وجہ سے ہوا، گرم، خشک موسمی حالات اور تیز ہواﺅں سے جنگلات میں آگ تیزی سے پھیلی۔ مظاہرین آسٹریلوی وزیر اعظم سکاٹ موریسن کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں جنہوں نے آگ اور ماحولیاتی تبدیلی کے درمیان کسی قسم کے تعلق کی تردید اور فوسل فیول کے لئے اپنی حمایت کا اظہار کیا ہے ۔