لندن (بی بی سی ڈاٹ کام) بی بی سی کے نمائندے نے پاکستان پیپلز پارٹی کے حوالے سے اپنے ایک آرٹیکل میں لکھا ہے کہ اگر کوئی مجھ سے پوچھے کہ چار حرفی ”محبت“ کی طرح اس تین حرفی لفظ ”پی پی پی‘ کا کیا مطلب ہے تو میں کہوں گا ”موج میلہ، مداری اور مقتل ہے“ لیکن یہ کیسی پارٹی ہے کہ اس کی عوام میں مقبولیت ہی پارٹی کے لیڈروں کے قتل کا سبب بنی ہے۔ یہ پارٹی پاکستان کی سیاہ بخت راتوں میں آخری ٹینگو گیٹ ہے۔ آرٹیکل میں مزید لکھا ہے کہ ملک میں آج بھی پیپلز پارٹی ایک روایتی پارٹی نہیں ایک تاریخ بلکہ پارٹی سے زیادہ ایک فرقہ ہے۔ یہ کیسی پارٹی ہے جو اقتدار میں بھی ہو تو موت اور سرکاری جاسوس اس کے ساتھ سایوں کی طرح لگے رہتے ہیں۔ بی بی سی نے مزید کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار بھٹو نے کبھی سوچا بھی نہیں ہو گا کہ آنے والے عشروں میں یہ پارٹی کتنے طوفانوں سے گزر کر تخت تختے یا صلیبوں کا سفر بنے گی، کتنا پانی خون کے ساتھ مل کر راوی پل کے نیچے سے بہہ جائے گا۔ آرٹیکل میں مزید کہا گیا ہے کہ کس نے سوچا تھا کہ ڈاکٹر مبشر کے گھر بننے والی پارٹی کی وراثت اس کے بانی کی بیٹی کے ساتھ جہیز اور پھر اس کے تابوت اور وصیت کی صورت بھٹو کے داماد آصف زرداری کو ملے گی۔ جس کی حکومت کے خلاف بھٹو مخالف ایوب خانی بیورو کریٹ کی معیت میں خود ڈاکٹر مبشر حسن ہوں گے۔ مزید لکھا ہے کہ اس ملک کو اتنی جمہوری یا عوامی بالادستی نصیب نہیں ہو سکی جتنا اس پارٹی کی قیادت اور کارکنوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔ اس پارٹی کی اہم بات یہ ہے کہ اس میں ذوالفقار بھٹو کی پھانسی پر مٹھائی بانٹنے والے بھی شامل ہیں اور بھٹو کی پھانسی پر کوڑے کھانے اور خود کو جلانے والے بھی شامل ہیں۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024