
پاکستانیت… حسنین ملک
hasnainmalikpk@gmail.com
8 2 مئی 1998 دوپہر تین بجکر سولہ منٹ پر جب چاغی (بلوچستان)کی پہاڑی پر پاکستانی سائنسدان نے مشین کا بٹن دبا کر اٹیمی طاقت ہونے کی تصدیق کی تو زیر زمین میلوں لمبی سُرنگ میں ارتعاش پیدا ہونا شروع ہوا جس سے پہاڑوںکا رنگ تبدیل ہوگیا ۔ پہاڑوں پر جمی مٹی دُھول بن کر اُڑنے لگی۔ چاغی کے اردگرد دُور دُور تک آبادی کے آثار نہیں۔ پہاڑ کا رنگ تبدیل ہوکر سیاہ ہو کردُھویں میں لپیٹ گیا ۔ ڈاکٹر قدیرخان ،وزیراعظم میاں نواز شریف اور دیگرسائنسدانوں و انجینئرز کی ٹیم کی موجودگی میں فضا اللہ اکبر کے نعروں سے گونج اُٹھی۔پوری قوم سجدہ شُکر سے سربجود ہوئی ۔اللہ اکبر !۔ہر ایک کے چہرے پر خوشی و شکر کے تاثرات تھے ،لوگ ایک دُوسرے کو مبارک باد دے رہے تھے۔ہم پہلی اِسلامی اٹیمی طاقت بن گئے تھے اوردُنیا کی ساتویں اٹیمی طاقت بھی۔چند ہی ماہ بعد پھر اِس دِن کو ہر سال ’’یوم تکبیر‘‘ منانے کا فیصلہ ہوگیا ۔ اوپن یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر شاہد اقبال قربان کو یہ اعزاز جاتاہے کہ 28 مئی 1998 ء کے تاریخی دِن کو منانے کا نام ’’یوم تکبیر ‘‘ اِن کا نام ہی منتخب کیا گیا
28 مئی 1998ء کوئی چند دنوں،ہفتوں ،مہینوں کی محنت سے وجود میں نہیں آیا ۔اِس میں کئی سالوں کی دِن رات کی محنت اُن سینکڑوں سائنس دانوں،ہزاروں انجینئر،ٹیکنیشنز و سیکورٹی پر مامور افراد کی قومی تاریخ کے ساتھ منسلک ہے ۔بی ایس سی فزکس کراچی یونیورسٹی سے 1956ء میں کرنے کے بعد ایک نوجوان عبدالقدیر خان نے 1956ء سے 1959ء تک کراچی میٹروپلٹن کارپوریشن میں ملازمت کی اور پھر سکالرشپ پر 1961ء میں وہ اعلی تعلیم کے لیے ویسٹ جرمنی چلے گئے ۔1972ء میں بلجیم کی کیتھولک یونیورسٹی آف لیوین سے ڈاکٹریٹ ڈگری میٹلرجیکل انجینئرنگ کی ڈگری کرنے کے بعد رہائش ہالینڈمیں اپنی فیملی کے ساتھ بطور میٹلرجیکل سائنسدان ایک پرکشش معاوضہ کے ساتھ ملازمت رکھی ہوئی تھی ۔18مئی 1974ء میں ہندوستان نے راجستان کے مقام پر پہلا نیوکلیئر ٹیسٹ کیا تو اُس وقت ڈاکٹر عبدالقدیر خان ہالینڈ میں بطور میٹلرجیکل سائنسدان کام کررہے تھے ۔ اُن کے دل میں اپنی سرزمین کے لیے محبت لازوال تھی وہ بھارت کے پہلے نیوکلیر ٹیسٹ کے بعد بہت زیادہ اپنے وطن کے لیے اٹامک کے شعبے میںکام کرنے کے لیے بے چین نظر آئے اور پھر انہوں نے اُس وقت کے وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو شہید کو خط لکھ دیا کہ وہ پاکستان کو اٹیمی طاقت بنانے کے لیے حاضر ہیں۔پھر اس خط کے بعد پاکستان کے سینئر شعبہ اٹامک کے افراد سے اِن کی ملاقاتیں اور پھر دسمبر 1974ء میں پاکستان آئے تو غلام اسحاق خان کے ساتھ وہ ذوالفقار علی بھٹو شہید سے ملے اور پھر مستقل طور پر 15دسمبر1975ء کو اپنے خاندان سمیت پاکستان مستقل طور پر چکلالہ سکیم راولپنڈی ایک چھوٹے سے فلیٹ میںشفٹ ہوگئے ۔شروع میں پاکستان اٹامک انرجی کے ساتھ اِن کومنسلک کردیا گیا مگر اُس وقت کے چیرمین ڈاکٹر منیر احمد خان کے ساتھ اختلافات ہونے کے بعد 1976ء کے وسط میں ذوالفقار علی بھٹو کی ہدایت پر ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو یورنیم کی افزودگی کی صلاحیت کوفروـغ دینے کے مقصد سے حکومت نے انجینئرنگ ریسرچ لیبارٹری بنا دی جہاں پر وہ بطور سربراہ اپنے پراجیکٹ پر کام یکسوئی کے ساتھ اپنی ٹیم کے ساتھ کر سکیںبعد میں اِسی ادارے کو کے آر ایل(قدیر خان ریسرچ لیبارٹری ) اِن کے نام پر 1981ء میں رکھ دیا گیا ۔محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان اوراِن کی ٹیم کی دِن رات کی کاوشوں سے چند سالوں میں ہی پاکستان نے آٹیمی طاقت بنے کی صلاحیت حاصل کر لی جب دس دسمبر 1984ء کو صدر ضیا ء الحق کو خط کے ذریعے پیغام پہنچایا کہ ہم ایک ہفتہ کے نوٹس پر اٹیمی دھماکہ کرنے کی صلاحیت حاصل کرچکے ہیں۔
گیارہ اور تیرہ مئی 1998کو جب بھارت نے پانچ نیوکلرٹیسٹ جدید ہتھیار ڈیزائن پر پوکھران رینج صحرائے راجستان میں کیے تو پاکستانی عوام شدید بے چینی اور اضطراب کی کیفیت میںتھی کہ ہم کو بھی فوری طور پر اپنے اٹیمی طاقت بننے کے لیے دھماکہ کرکے اعلان کرنا چاہیے۔وزیراعظم نواز شریف کو محترم مجید نظامی صاحب نے اُس وقت کہا’’میاں صاحب آپ دھماکہ کردیں ورنہ قوم آپ کا دھماکہ کردے گی‘‘ ۔امریکہ کے اُس وقت کے صدر کلنٹن نے وزیر اعظم پاکستان کو کال کرکے اِس کے بدلے میں اُن کے ذاتی اکائونٹ میں پانچ بلین ڈالرز ڈالنے کی بھی پیشکش کی مگر اُنہوںنے پاکستان کی سلامتی وبقاء کی حفاظت کے بدلے میں ایسی پیشکش کو ٹھوکر مار دی مگر بہادر وزیر اعظم نے سب کچھ ٹھکرا کر اٹیمی دھماکہ کرنے کی اجازت دے دی۔
ذوالفقار علی بھٹو شہید اور محسن پاکستان ہی وہ دو درخشند ہ ستارے ہیں جو اِس ساری قوم کے محسن ہیں ہیں جن کو پاکستان کو اٹیمی طاقت بنانے کا مکمل طور پر کریڈٹ جاتاہے مگر جس ٹیم نے اِن کے ساتھ کئی سال شب وروز محنت کی اُن کا ذکر اِس قومی دِن نہ کیا جائے تو نااِنصافی ہوگی ۔محسن پاکستان سے ایک بار میں نے پوچھا کہ پاکستان کے اٹیمی پلانٹ کی کامیابی میں وہ کونسی تین شخصیات جو آپ سمجھتے ہیں جنہوںنے سب سے زیادہ خدمات سرانجام دیں تو وہ بولے سب سے پہلا نام ذوالفقار علی بھٹو شہید کا ہے ۔دُوسرے نمبر پر ضیا ء الحق کا ہے اور تیسرا نام سابق صدر غلام اِسحاق خان کا ہے ۔قوم اِن کرداروں کو بھی سلام کرتی ہے۔قوم آپ کی بھی ہمیشہ محسن پاکستان احسان مند رہے گی۔
ہماراخو ن بھی شامل ہے تزئین گلستان میں
ہمیں بھی یادرکھنا چمن میںجب بھی بہار آئے