بھارت اپنے جال میں خود پھنس گیا
بھارت شروع سے خطے میں توسیع پسندانہ عزائم رکھتا ہے اور جنوبی ایشیا میں اپنی طاقت کی دھاک بٹھانا چاہتا تھا اسی لئے اس نیگزشتہ 70 سالوں سے کشمیر پر ناجائز قبضہ جما کر کشمیریوں کی زندگی اجیرن بنا رکھی ہے انگریزوں کی ملی بھگت سے کشمیر پر قابض بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں سے روگردانی کرتا آیا ہے اس سلسلے میں کچھ عرصہ سے اسے اسرائیل اور امریکہ کی اشیر باد حاصل ہے اس سے قبل دوسری سپر پاور روس کی حمایت سے وہ اپنے مذموم عزائم جاری رکھے ہوئے تھا موجودہ بھارتی مودی سرکار نے کشمیر کا اسٹیٹس بھی تبدیل کردیا جس پر دنیا بھر میں وہ آواز بلند نہیں ہوئی جو ہونی چاہیئے تھی پاکستان نے اقوام متحدہ سمیت ہر فورم پر بھارتی زیادتیوں کا اجاگر کرنے کی کوشش کی لیکن سوا ارب کی آبادی کے ملک کو دنیا اپنے کاروبار کے لئے ایک بڑی منڈی سمجھتے ہیں اس لئے فی الحال بھارت کو کسی خاص مزاحمت کا سامنا نہیں کرنا پڑا لیکن جیسے کہتے ہیں نہ کہ اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے بھارت کو اب لینے کے دینے پڑ گئے ہیں اور موجودہ صورتحال میں امریکہ کی دوستی بھی بھارت کو راس نہ آئی بھارت چینی دشمنی اور امریکہ کی دوستی کے درمیان پھنس گیا ہے اگر بھارت امریکہ کا ساتھ دیتا ہے تو اس کے مشرقی اور شمالی علاقے جاتے ہیں نیپال اور چین کے ساتھ اس کی متنازعہ علاقوں میں جنگ چھڑ چکی ہے بھارت اگر امریکہ کی بات نہیں مانتا تو اسے افغانستان سمیت کئی مفادات سے فارغ ہونا پڑتا ہے پاکستان کو آئے روز جنگ کی دھمکیاں دینے والا بھارت موجودہ حالات میں چین اور پاکستان کیخلاف بیک وقت جنگ نہیں لڑ سکتا کیونکہ
چینی پیپلز لبریشن آرمی کے پانچ ہزار فوجی ، ٹینٹ ، ہیوی مشینری اور ہیلی کاپٹرز سمیت بھارتی شمالی سرحدی علاقہ لداخ میں کء کلو میٹر اندر داخل ہو کروہاں بیٹھ چکے ہیں لداخ میں اچینی فوجیو ں نے بھارتی سورماؤں کی ایسی درگت بنائی ہے کہ 72بھارتی فوجی زخمی کر کے ہسپتال پہنچادئیے ہیں اس خطے میں موجودہ واحد امریکی اتحادی بھارت تنہائی کا شکار ہے اس سے قبل چین بار بار بھارت کو خبردار کر تا آرہا تھا کہ وہ امریکہ کے کہنے پراس کیخلاف کوئی حرکت نہ کرے ورنہ اسے بھاری قیمت چکانی پڑے گی لیکن بھارتی میڈیا مسلسل چین کیخلاف منفی پروپیگنڈہ کرتا رہا اس نے سی پیک پر اعتراضات اٹھائے اور اس میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کی سر توڑ کوششیں کی بھارتی میڈیا گلگت بلتستان کو واپس لینے کی بڑھکیں مارتا رہا اور بھارت کے بلوچستان حملوں میں ملوث ہونے کے شواہد بھی پیش کرتا رہا اس پر پاکستان اور چین کی جانب سے سخت رد عمل دینے کا فیصلہ ہوا اور بھارت کو فوری اسی کی سرزمین پر سبق سکھانے کا فیصلہ کیا گیا چین نے ارونا چل پردیش ، سکم کے بعد اکسائی چن ( Aksai Chin ) کا علاقہ جو لداخ سے متصل ہے یہاں جھڑپیں اس لئے شروع ہوئیں کہ بھارت نے ارونا چل پردیش کے علاقے میں ایک پل اپنی افواج کی نقل و حرکت تیز کرنے کے لئے تعمیر کیا گیا بھارت نے خطے میں اپنی چودھراہٹ جمانے کے جنون میں نیپالی علاقے کالا پانی میں سڑک کا افتتاح کردیا اور خود ساختہ نقشے کے ذریعے اس علاقے کو بھارتی حصہ قرار دیدیا اس نے اسی زعم میں جموں کشمیر ، لداخ کو یونین ٹیریٹری کا حصہ بنانے کا اعلان کردیا اس میں وہ متنازعہ علاقے بھی شامل ہیں جن پر چین دعویٰ کرتا ہے کہ وہ اسکے ہیں اس وقت پینگیونگ ٹی ایس او جھیل ، گلوان ویلی میں چین اور بھارت کی افواج آمنے سامنے ہیں اس علاقہ کو چین اپنے صوبے سنکیانگ کا حصہ قرار دیتا ہیکشمیر میں تین اطراف سے چین نے بھارت کا گھیراؤ کیا ہوا ہے ، لائن آف کنٹرول سکردو پر افواج پاکستان تعینات ہیں بھارت،نیپال چین اور پاکستان کیخلاف سازشیں کر رہا تھا لیکن اب یہ سب کچھ بھارت پر بھاری پڑنے جا رہا ہے کیونکہ اگر بھارت ،لداخ میں چین کیخلاف کارروائی کرتا ہے تو پاکستان ، کشمیر میں بآسانی کارروائی کر سکتا ہے روز گیڈر بھبھکیاں مارنے والا بھارت بیک ڈور چینل سے پاکستان سے درخواست کر رہا ہے کہ کشمیر پر ہاتھ ہولا رکھے بھارت کے چین کے سب سے زیادہ سرحدی تنازعات ہیں ایک طرف امریکہ ساؤتھ چین میں تائیوان ، ہانگ کانگ میں چین کیخلاف بغاوت کھڑی کرنے کی کوشش کر رہا ہے دوسری طرف بھارت تبت ، سنکیانگ میں علیحدگی پسندوں کو سپورٹ کر رہا ہے جبکہ تبت کا علیحدگی پسند رہنما ( دلائی الامہ ) بھی بھارت میں موجود ہے اس طرح موجودہ حالات میں بھارت کو امریکہ کی دوستی بہت مہنگی پڑتی جا رہی ہے لداخ انڈیا کے قبضے سے نکل کر چائنہ کے قبضے میں جاتا دکھائی دے رہا ہے جبکہ نیپال نے بھی نیا نقشہ جاری کرتے ہوئے بھارت نے جو علاقے اس کے قبضہ کئے ہوئے تھے انہیں اپنا ظاہر کردیا ہے یوں مودی سرکار اور جھوٹا بھارتی میڈیا اب سہمے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں بھارت نے بلوچستان میں انتشار پھیلانے کے لئے جو جال بچھا رکھے ہیں اور اپنے ہمسائیوں کے ساتھ پنگا لینے کی روش اپنا رکھی ہے وہ اسے مہنگی پڑنے جارہی ہے بھارت نے امریکہ اور اسرائیل کی شہ پر چومکھی لڑائی چھیڑ لی ہے جو اس کے لئے خطرناک ثابت ہوگی کیونکہ اس کا اندرونی خلفشار اس کی اجازت نہیں دیتا کہ وہ ہمسایوں کے کسی قسم کی مہم جوئی کا متحمل ہوسکے کرونا کو بھی بھارتی متعصب حکومت نے مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف استعمال کرتے ہوئے اپنے کروڑوں شہریوں کا جینا دوبھر کررکھا ہے یوں بھارت اس وقت بری طرح پھنس چکا ہے اسے اندرونی اور بیرونی محاذوں پر شدید ہزیمت اٹھانے کا خطرہ درپیش ہے شاید قدرت اب بھارت سے اس کے مظلوم کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کا انتقام لینا چاہتی ہے۔