افغان صوبہ کنٹر سے پاکستانی علاقہ پر مارٹر گولوں سے حملہ
افغانستان کے صوبہ کنٹر سے پاکستانی علاقہ پر مارٹر گولوں سے حملہ کے نتیجہ میں گزشتہ روز ایک شخص شہید اور ایک لڑکی زخمی ہوگئی۔ بدھ کی سہ پہر کنٹر سے ضلع باجوڑ کی تحصیل سالارزئی کے علاقے گرداد پر دو مارٹر فائر کئے گئے جو ایک مقامی آبادی پر آگرے۔ اس حملے میں کئی مویشی بھی مارے گئے۔ ضلع باجوڑ کے ترکھانی اور رتماخیل قبائلی عمائدین نے اس واقعہ کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے اور اسے بزدلانہ کارروائی قرار دیا ہے جبکہ اس واقعہ کیخلاف عوام میں بھی سخت اشتعال پایا جاتا ہے۔ قبائلی عمائدین کا کہنا ہے کہ افغان حکومت اپنی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال نہ ہونے دے۔ انکے بقول افغان نیشنل آرمی کی موجودگی میں پاکستانی علاقوں پر مارٹر گولوں سے حملے کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔
پاک افغان سرحد کے پار سے پاکستان کے اندر دہشت گردی کی کارروائی کا یہ پہلا واقعہ نہیں‘ افغان جنگ کی آڑ میں گزشتہ دو دہائیوں کے دوران متعدد ایسے واقعات رونما ہوچکے ہیں۔ کرزئی کے دور حکومت میں تو افغان طالبان کے بھیس میں دہشت گرد جتھہ بند ہو کر پاکستان کے اندر حملے کرتے رہے ہیں جبکہ باڑ اور گیٹ لگانے کے تنازعہ پر طورخم بارڈر پر پاک افغان فوجوں میں باقاعدہ چھڑپیں بھی ہوچکی ہیں چنانچہ بادی النظر میں کابل انتظامیہ کی شہ پر ہی دہشت گردوں کو افغانستان کے اندر سے پاکستان پر حملے کرنے اور پاکستان میں داخل ہونے کی سہولت ملتی ہے جس میں بھارت کے ملوث ہونے کے پہلے ہی ٹھوس شواہد موجود ہیں جس نے کابل انتظامیہ کے ایماء پر ہی افغانستان میں اپنا نیٹ ورک بچھا رکھا ہے۔ افغان حکمرانوں کی بھارت کے ساتھ قربت کے ناطے ہمیں افغانستان کی جانب سے کبھی ٹھنڈی ہوا کا جھونکا نہیں آیا اور اسکے برعکس کابل انتظامیہ پاکستان کی سلامتی کیخلاف بھارتی سازشوں میں شریک کار نظر آتی ہے۔ گزشتہ روز کے واقعہ میں بھی بھارت کے ملوث ہونے کا امکان مسترد نہیں کیا جا سکتا جبکہ یہ پاکستان کی خودمختاری کیلئے چیلنج بھی ہے اس لئے اس پر محض رسمی احتجاج پر اکتفا نہ کیا جائے بلکہ اعلیٰ سطح پر افغانستان سے باضابطہ احتجاج کرکے اسے وارننگ دینے کی بھی ضرورت ہے۔