بھارت کرۂ ارض کیلئے خطرناک ترین ملک‘ تیسری عالمی جنگ کا خطرہ ہے‘ دنیا خاموش نہ رہے
پاکستان میں جاسوس ڈرون بھیج کر دہشتگردی کو بڑھاوا دینے کی بھارتی کوشش‘ چین بھارت تنازعہ پر ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش
پاک فوج نے ایل او سی پر رکھ چکری سیکٹر میں بھارتی جاسوس ڈرون مار گرایا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی جاسوس طیارہ پاکستانی حدود میں 650 میٹر اندر آگیا تھا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ بھارت دہشتگردی کو بڑھاوا دے رہا ہے۔ دریں اثناء وزیراعظم عمران خان نے ایک ٹویٹر پیغام کے ذریعے بھارتی خطرات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستان میں جھوٹے اپریشن کا خطرہ ہے۔ بھارت کا پاکستان‘ چین اور نیپال کے ساتھ سرحدی تنازعہ ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مودی کی ہندوتوا اور انتہاء پسند حکومت توسیع پسندانہ پالیسیوں کے ذریعے پڑوسی ممالک کیلئے خطرہ بنتی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں غیرقانونی تسلط جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی ہے۔ نازیوں سے مماثلت رکھنے والی انتہاء پسند مودی سرکار پڑوسیوں کیلئے خطرہ ہے۔
بھارت نے اپنی عیارانہ فطرت کے مطابق اپنے عوام اور دنیا سے حقائق چھپانے کیلئے پاکستان کیخلاف جارحیت کا ارتکاب کیا ہے۔ چین کے ساتھ اس نے خود متنازعہ علاقہ میں شاہراہوں کی تعمیر شروع کرکے متھا لگایا۔ چین نے اس پر زبانی کے ساتھ عملی طور پر شدید ردعمل کا اظہار کیا۔ سرحد پر تعینات بھارتی فوجیوں کی زبردست ٹھکائی کی اور متعدد بھارتی فوجیوں کو گرفتار بھی کرلیا۔ بھارت پاکستان کے ساتھ لائن آف کنٹرول کی طرح چین کے ساتھ بھی لائن آف ایکچویل کنٹرول کا احترام نہیں کرتا تو دونوں جگہ اسے منہ توڑ جواب دیا جاتا ہے۔ اب چین نے زیادہ ہی سخت کارروائی کی جس نے بھارتی عسکری و سیاسی قیادت کا تکبر و غرور خاک میں ملا دیا۔ بھارتی فوج بزدلی کے باعث دنیا کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہی۔ بھارت کے پڑوسیوں کے حوالے سے ہمیشہ جارحانہ اور توسیع پسندانہ عزائم رہے ہیں جس کی بڑی مثالیں مقبوضہ کشمیر پر تسلط اور گزشتہ سال سے اسکی آبادی کا تناسب اپنے مفادات کے تحت بدلنے کیلئے کشمیر کی آئین میں خصوصی حیثیت کا خاتمہ ہے۔ بھارت کے بھوٹان اور نیپال کے ساتھ بھی سرحدی تنازعات اسکے توسیع پسندانہ عزائم کے عکاس ہیں۔ یہ چھوٹے ممالک بھارت کی جارحیت کا اسی انداز میں جواب دینے کے قابل نہیں مگر چین کسی قسم کی چھیڑچھاڑ برداشت نہیں کرتا اور پھر بھارت کی بھی دہرے معیار کی مکاری کی انتہاء ہے کہ شمالی علاقہ جات سے سی پیک کیلئے سڑک کی تعمیر کی امریکہ کو ساتھ ملا کر مخالفت اس لئے کی جاتی ہے کہ یہ متنازعہ علاقہ ہے۔ دوسری طرف ایسے ہی متنازعہ علاقے مقبوضہ کشمیر میں ایسی سفاکیت اور بربریت سے کام لے رہا ہے جس سے انسانیت شرما جاتی ہے۔ اس نے پاکستان پر آبی دہشت گردی کی غرض سے وہاں کتنے ہی غیرقانونی ڈیم تعمیر کرلئے اور اب نیپال اور چین کے ساتھ متنازعہ علاقوں میں شاہراہیں تعمیر کررہا ہے جس پر یہ ممالک احتجاج کرتے ہیں اور اب نوبت چین بھارت فوج میں گھمسان کے رن کے بعد جنگ تک جاسکتی ہے۔ اگر جنگ ہوتی ہے تو یہ تیسری عالمی جنگ کا روپ اختیار کرنے میں دیر نہیں لگائے گی۔
چین کے ہاتھوں اپنی درگت بننے پر مودی حکومت کو جس ہزیمت اور سبکی کا سامنا کرنا پڑا‘ اس سے اپنے عوام اور دنیا کی توجہ ہٹانے کیلئے اس نے پاکستان کیخلاف ایک بار پھر جاسوس ڈرون بھیج کر جارحیت کا ارتکاب کیا ہے جس پر ہر بار کی طرح اب بھی اسے منہ توڑ جواب دیا گیا۔ گزشتہ ماہ بھی پاک فوج نے ایل او سی کے سانکھ سیکٹر میں داخل ہونیوالے بھارتی ڈرون کو مار گرایا تھا۔ خیال رہے کہ 2019ء میں پاک فوج نے پاکستان کی حدود میں گھسنے والے بھارت کے 3 ڈرون مار گرائے تھے، اس میں پہلا کواڈ کاپٹر سال کے پہلے دن یعنی یکم جنوری کو باغ سیکٹر میں گرایا گیا تھا۔ ایک روز بعد ہی بھارت نے دوبارہ پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کی تھی جسے پاک فوج نے ناکام بناتے ہوئے ستوال سیکٹر میں جاسوس ڈرون مار گرایا تھا۔ علاوہ ازیں فروری میں پلوامہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کشیدہ اور فضائی جھڑپ بھی ہوئی تھی جس کے کچھ روز بعد بھارت کا ایک جاسوس ڈرون پاکستانی حدود میں 150 میٹر گھس آیاتھا جسے ایل او سی کے رکھ چکری سیکٹر میں گرا دیا گیا تھا۔
پاکستان بھارت کی جارحیت کا جواب دینے کیلئے ہر لمحہ چاک و چوبند رہا ہے۔ بھارت کو پاکستان کی تیاری اور طاقت کا اندازہ 27 فروری 2019ء کو ابھی نندن کی گرفتاری اور دو جہاز مار گرائے جانے سے ہو گیا تھا مگر پھر بھی وہ گیدڑ کی طرح شہر کا رخ کرلیتا ہے۔ اب بھارت نے بیک وقت پاکستان اور چین کے ساتھ محاذ کھول لیا ہے۔ پاکستان کسی بھی قسم کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیار ہے۔ بھارت پاکستان کیخلاف مزید بھی جارحیت کا ارتکاب کرسکتا ہے۔ وزیراعظم عمران خان بارہا ایسے خدشات کا اظہار کرچکے ہیں۔ بھارت کی فالس فلیگ اپریشن کی ممکنہ مہم جوئی کا پاکستان یقیناً ماضی کی طرح بھرپور جواب دیگا مگر ایسی مہم جوئی کی چنگاری روایتی جنگ کے شعلے بھڑکا سکتی ہے جو کسی بھی لمحے جوہری جنگ میں تبدیل ہو کر پوری دنیا کا امن تہہ و بالا کردیگی۔
ادھر بھارت چین تنازعہ بھی کم ہونے کے بجائے بڑھتا جارہا ہے۔ بھارت کو شاید امریکہ کی تھپکی کی امید تھی۔ اس منظرنامے میں چینی صدر شی جن پنگ نے اپنی افواج کو جنگ کیلئے تیار رہنے کی ہدایت کی ہے۔ امریکہ ایسے معاملات میں ٹانگ اڑانے کو اپنا فرض سمجھتا رہا ہے۔ یہی اسکی دیرینہ روایت ہے مگر اب اسکے برعکس صدر ٹرمپ نے چین اور بھارت کے مابین ثالثی کی پیشکش کی ہے۔ ایسی ہی پیشکش ٹرمپ نے بھارت اور پاکستان کو بھی کی تھی جسے بھارت نے مسترد کر دیا تھا۔ بھارت چین تعلقات میں کشیدگی میں اضافہ تیسری عالمی جنگ کا پیش خیمہ ہو سکتا ہے۔ عالمی برادری بلاتاخیر بھارت چین کشیدگی کے خاتمے کی سبیل کرے۔ اس کشیدگی کا حل سرحدی تنازعات کا طے ہونا ہے۔ یہ تنازعات مستقل بنیادوں پر طے ہونے چاہئیں۔ گزشتہ دنوں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوئتریس دنیا بھر میں جاری مسلح تنازعات میں شامل فریقین پر ایک بار پھر جنگ بندی کیلئے زور دے چکے ہیں۔انہوں نے سلامتی کونسل میں ایک رپورٹ جمع کرائی جس میں کہا گیا ہے کہ کرونا وائرس کی وبا دنیا کیلئے سب سے کٹھن امتحان ہے ۔ اسکے باوجود بھارت اپنی جنونیت سے باز نہیں آرہا۔ کشمیر ایشو کا تو خود اقوام متحدہ نے استصواب کی صورت میں حل تجویز کر دیا ہے۔ نیپال اور چین کے ساتھ بھی بھارت کے سرحدی تنازعات طے ہوجاتے ہیں تو جنوبی ایشیاء میں امن کی فضا پھر بحال ہو سکتی ہے جو بھارتی مکاری‘ عیاری اور رعونت کے باعث مکدر ہوچکی ہے۔