وفاقی حکومت کا این ایف سی ایوارڈ کا انتظار کئے بغیر سابق فاٹاکے لیے 95ارب روپے کے فنڈز جاری کرنے کا فیصلہ
وزیرمملکت برائے سیفران شہریارآفریدی نے کہاہے کہ وفاقی حکومت نے این ایف سی ایوارڈ کا انتظار کئے بغیر سابق فاٹاکے لیے 95ارب روپے کے فنڈز جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے ،ہر سال قبائلی علاقوں کے سالانہ بجٹ کے علاوہ 102ارب روپیہ فاٹا کی ترقی کیلئے وقف کرینگے،وفاقی حکومت سابق فاٹاکے لیے 70ارب روپے کے نارمل بجٹ کے علاوہ 42ارب روپے کی خصوصی گرانٹ جاری کرچکی ہے۔پاکستان میں افغان مہاجرین کے علاقوں میں تقریبا 3500ترقیاتی پراجیکٹس مکمل کئے گئے ہیں،پاکستان نے اربوں ڈالرز افغان مہاجرین کی مہمان نوازی پر خرچ کئے جبکہ دنیا نے بہت کم امداد پاکستان کو دی،وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے 14لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کو بنک اکاوئنٹس کھولنے کی اجازت دی ہے،پاکستان سال 2019کو افغان مہاجرین کی مہمان نوازی کے چالیس سال پورے ہونے کے طور پر منارہا ہے،افغانستان کی حالیہ کابینہ کے آدھے سے زائد وزراء اور سفراء پاکستان میں پیدا ہوئے، پلے بڑھے اور یہیں انکی تعلیم و تربیت ہوئی۔ان خیالات کااظہار وزیرمملکت برائے سیفران شہریارآفریدی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔شہریارآفریدی نے کہاکہ افغان مہاجرین کیلئے جس قسم کے اقدامات پاکستان نے کئے ہیں دنیا میں کسی ملک نے نہیں کئے۔ جہاں دنیا آج مہاجرین مخالف پالیسیاں بنا رہی ہیں اور الیکشن بھی تارکین وطن کو ممالک سے نکالنے کے وعدوں پر لڑے جارہے ہیں ان حالات میں پاکستان افغان مہاجرین کو حقوق دئیے جارہے ہیں۔ وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے 14لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کو بنک اکاوئنٹس کھولنے کی اجازت دی ہے جس سے انہیں تجارت، روزگار اور ترسیل زر کی سہولتیں حاصل ہونگی جبکہ انہیں ڈرائیونگ لائسنس دینے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔ پاکستان سال 2019کو افغان مہاجرین کی مہمان نوازی کے چالیس سال پورے ہونے کے طور پر منارہا ہے۔ اس سال ہم افغان مہاجرین کا ایک بڑا کنونشن منعقد کرنے جارہے ہیں جس کے مہمان خصوصی وزیر اعظم پاکستان عمران خان ہونگے جبکہ سال بھر مختلف ایونٹس کئے جائیں گے تاکہ افغان مہاجرین کی مہمان نوازی کے حوالے سے اہل پاکستان کی فراخدلی اور قربانیوں کی کہانی دنیا کو سنائی جاسکے ۔ مہمان نوازی اور قربانی کے چالیس سالوں میں مہاجرین کے حوالے سے کوئی ایک واقعہ بھی سامنے نہیں آیا جس میں مہاجرین اور پاکستانی بھائیوں میں لڑائی جھگڑے کی کیفیت پیدا ہوئی ہو۔حالانکہ دونوں ممالک کے عوام مختلف تمدن اور لائف سٹائل کے حامل ہیں۔ افغانستان کی حالیہ کابینہ کے آدھے سے زائد وزراء اور سفراء پاکستان میں پیدا ہوئے، پلے بڑھے اور یہیں انکی تعلیم و تربیت ہوئی۔ اسی طرح سے افغانستان کی پوری کرکٹ ٹیم پاکستان میں پلی بڑھی اور یہی انہوں نے کرکٹ کھیلنا سیکھی اور یہیں سے نام کمایا۔ یہ امر پاکستان کیلئے اقوام عالم میں باعث افتخار ہے۔پاکستان میں افغان مہاجرین کے علاقوں میں تقریبا 3500ترقیاتی پراجیکٹس مکمل کئے گئے ہیں جس میں صحت، تعلیم شامل ہیں۔پاکستان نے اربوں ڈالرز افغان مہاجرین کی مہمان نوازی پر خرچ کئے جبکہ دنیا نے بہت کم امداد پاکستان کو دی۔ تاہم یہ امر دنیا سے مخفی رہا ۔ اب ہم ایک پالیسی کے تحت اقوام عالم کو آگاہ کرینگے کہ کس طرح سے پاکستانیوں نے افغان مہاجرین کیلئے ریاست مدینہ کی طرز پر ایثار اور قربانیوں کی داستان رقم کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان نے افغان مہاجرین کیلئے تعلیم کی سہولتیں دینے کیلئے خصوصی اقدامات کئے ہیں جس میں ہر سال ہزاروں سکالرشپ دئیے جاتے ہیں۔ ان میں ہائیر ایجوکیشن میں ایم بی بی ایس، انجینئرنگ، بی فارمیسی اور دیگر سکالرشپ شامل ہیں۔پاکستان کے کالجز میں 18ریزرو سیٹس مہاجرین کیلئے مختص ہیں۔ ایچ ای سی کی جانب سے افغان مہاجرین کو ہرسال3000سکالرشپ علامہ اقبال گرایجویٹ پروگرام کے تحت دی جارہی ہیں۔172ایجوکیشن سکیمزRAHA پروگرام کے تحت ہیں۔ہم نے تجویز کیا ہے کہ پانچ ارب روپے کی لاگت سے 2000سکالرشپس پاکستان افغانستان دوستی سکالرشپ پروگرام کے تحت دی جائیں ۔ اسی طرح صحت کی سہولیات کیلئے تمام ہسپتالوں میں مہاجرین کیلئے خصوصی سہولیات دی جاتی ہیں۔ اے سی سی کارڈ ہولڈر اورافغان مہاجرین کی رہنمائی کیلئے میڈیا ایڈوائزری اور گائیڈینس سیل قائم کیا جا رہا ہے جس کے تحت افغان کمشنریٹ فوکل پرسنز کا تقرر کریگا جو افغان مہاجرین کو افغانستان میں سیاسی اور انتظامی امور پر بریفنگ دیا کرینگے حکومت پاکستان کی پالیسیوں پر مہاجرین کی رہنمائی کیلئے facilitation centers قائم کئے جارہے ہیں ۔ انہون نے کہاکہ فاٹا کو مرکزی دھارے میں لانے کیلئے جتنے اقدامات موجودہ حکومت نے کئے ماضی میں ان کی مثال ملنا بھی مشکل ہے۔ تحریک انصاف کی کاوشوں سے قومی اسمبلی نے فاٹا کو صوبہ خیبر پختونخواہ میں ضم کرنے کی قانون سازی کی جس کو عملی جامہ تحریک انصاف کی حکومت نے پہنچایا۔ اس حوالے سے حکومت نے فاٹا کے علاقوں میں ترقیاتی کاموں کیلئے دس سالہ پروگرام بنایا ہے تاکہ ماضی میں نظر انداز کئے گئے علاقے کو ملک کے ترقی یافتہ علاقوں کے برابر لایا جاسکے۔ اس سلسلے میں دس سالہ ترقیاتی پروگرام بنایا گیا ہے جس کے تحت وفاق اور صوبے ڈویزیبل پول میں سے ہر سال قبائلی علاقوں کے سالانہ بجٹ کے علاوہ 102ارب روپیہ فاٹا کی ترقی کیلئے وقف کرینگے۔چونکہ ابھی صوبوں کے مابین ترقیاتی فنڈز کا مسئلہ حل طلب تھا تو وفاقی حکومت نے این ایف سی ایوارڈ کا انتظار کئے بغیر ہی 95ارب روپے کے فنڈز جاری کرنے کا فیصلہ کیا۔ وزارت سیفران اس سلسلے میں ابھی تک 70ارب روپے کے نارمل بجٹ کے علاوہ 42ارب روپے کی خصوصی گرانٹ جاری کرچکی ہے۔ اس سلسلے میں آئندہ بجٹ میں مختص کئے جانیوالی رقم میں سے 26ارب روپے فوری طور پر خیبر پختونخواہ حکومت کو ریلیز کردئیے ہیں جبکہ 1.8ارب روپے مزید ترقیاتی اخراجات کے طور پر ادا کئے جائیں گے۔ چونکہ قبائلی علاقوں میں ایجنسی ڈویلپمنٹ راہداری اور پرمٹ سسٹم ختم روکا گیاہے اس لئے وفاقی حکومت مزید 1.65ارب روپے سالانہ قبائلی علاقوں کی ترقی کیلئے جاری کرچکی ہے ۔ وفاق نے بجٹ میں 1.1ارب روپے مزید منظور کئے ہیں جس سے قبائلی علاقوں کے عوام کو وزیر اعظم ہیلتھ کارڈز جاری کئے جائیں گے۔وفاق نے آئندہ مالی سال کیلئے خیبر پختونخواہ حکومت کو مزید 57ارب روپے جاری کئے ہیں جس سے فاٹا کے علاقوں میں ترقیاتی پروگرام کو آگے بڑھایا جائیگا۔