اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فارق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر دو رکنی ڈویژن بینچ نے پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ ڈاکٹر فریال تالپور سمیت نو ملزمان کی جعلی بینک اکائونٹس کیس میں عبوری ضمانت میں کل جمعرات تک توسیع کر دی۔ عدالت نے مقدمہ کے تفتیشی افسر کو ہدایت کی ہے کہ وہ کل جمعرات کو مقدمہ کا ریکارڈ عدالت میں پیش کریں۔ عدالت نے نیب کو ہدایت کی ہے کہ ملزمان کو آئندہ سماعت تک گرفتار نہ کیا جائے۔ دوران سماعت آصف علی زرداری اور فریال تالپور عدالت میں پیش ہوئے ۔ دوران سماعت آصف علی زرداری اور فریال تالپور کے وکیل سینیٹر فاروق نائیک نے دلائل دیتے ہو کہا کہ ایف آئی اے نے 26جولائی 2018کو مقدمہ درج کیا۔ اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت کیس اسلام آباد منتقل کیا گیا۔ ا نہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری پر منی لانڈرنگ کے الزام میں حقیقت نہیں۔ زرداری گروپ نامی کمپنی پر بینیفشری ہونے کا الزام ہے۔ ا نہوں نے کہا کہ ابھی تک ریفرنس کی نقول بھی فراہم نہیں کی گئیں۔ دوران سماعت عدالت نے نیب کے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل جہانزیب بھروانہ سے استفسار کیا کہ آصف علی زرداری اور فریال تالپور کاکیا کردار ہے۔انہوں نے کہا کہ مشکوک اکائونٹس اور زرداری گروپ کے درمیان ہونے والی ٹرانزیکشنز کو فریال تالپور آپریٹ کرتی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ زرداری گروپ کمپنی میں آصف علی زرداری شیئرہولڈر ہیں اور زرداری گروپ کے ساتھ بھی اومنی گروپ کی شوگر ملز اور دیگر اکائونٹس کی ٹرانزایکشنز ہیں اور ان دونوں شخصیات کا اہم کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے آصف علی زرداری اور فریال تالپور کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا اور اس حوالہ سے باقاعدہ پراسیس بھی شروع ہو چکا ہے۔ آصف علی زرداری اور فریال تالپور مطلوب ہیں انہیں گرفتار کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے حکم دیاتھا دو ہفتے میں تحقیقات مکمل کی جائیں۔ سپریم کورٹ نے کہا تحقیقات مکمل کر کے ریفرنس داخل کریں۔ انہوں نے کہا کہ جعلی بینک اکائونٹس کیس میں ہزاروں مشکوک ٹرانزایکشنز کا پتہ چلا۔ا نہوں نے کہا کہ متعلقہ شخص کو ٹرانزایکشن اور بینک اکائونٹ کا ہی علم نہیں۔ جبکہ دوران سماعت عدالت نے ریکارڈ کے حوالہ سے استفسار کیا تو تفتیشی افسر ریکارڈ فراہم نہ کرسکے جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ درخواست گزار درست کہتے ہیں کہ آپ کاغذات لے کر نہیں آتے اور انہیں حراساں کرتے ہیں تمام ریکارڈ لے کر آئیں۔ اس پر تفتیشی افسر نے کہا کہ بہت سا ریکارڈ ہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ آپ ریکارڈ کے بغیر یہاں کیا کرنے آئے ہیں۔ کیا ہم ان کو ضمانت دے دیں؟عدالت کا کہنا تھا کہ ہم ڈیڈھ گھنٹے سے دلائل سن رہے ہیں اور تفتیشی افسر ریکارڈ ہی نہیں لے کر آئے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ ملزمان کے وکلاء کے دلائل سن لئے کل جمعرات کو نیب کے دلائل سنیں گے۔ عدالت نے آصف علی زرداری اور فریال تالپور اور دیگر ملزمان کی عبوری ضمانت میں ایک روز کی توسیع کرتے ہوئے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024