پانامہ کیس : حسین نواز جے آئی ٹی کے سامنے پیش‘ پونے 2 گھنٹے پوچھ گچھ‘ دستاویزات طلب
اسلام آباد( وقائع نگار خصوصی) وزیر اعظم محمد نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز نے اتوار کو پانامہ کیس کی تحقیقات کیلئے قائم کی گئی جوائنٹ انوسٹی گےشن ٹےم کے سامنے پیش ہو کر اپنا بیان ریکارڈ کرا دیا۔ اس موقع ان کے وکیل بھی موجود تھے۔ حسےن نواز سے جوائنٹ انوسٹی گےشن ٹےم نے پونے دو گھنٹے تک سوال و جواب کا سلسلہ رکھا۔ حسین نواز نے جوائنٹ انوسٹی گےشن ٹےم کے سامنے پےشی سے قبل صحافےوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی نے پیش ہونے کیلئے 24 گھنٹے کا وقت دیا تھا جبکہ کوئی سوالنامہ بھی نہیں دیا گیا ‘ کسی مفروضے پر بات نہیں کرنا چاہتا۔ وہ بیان ریکارڈ کرانے کے بعد صحافےوں سے بات چیت کئے بغیر چلے گئے۔ تاہم جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے سے قبل حسین نواز نے مےڈےا کے سوالات کے جواب مےں کہا کہ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کےلئے گزشتہ روز نوٹس ملا تھا۔ اپنے وکیل کے ساتھ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کے لئے آےا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ وکیل کو روکا گیا تو میڈیا کو آگاہ کروں گا۔ جے آئی ٹی کے سامنے اپنا موقف پیش کروں گا۔ ابھی کسی مفروضے پر بات نہیں کرنا چاہتا۔ ذرائع کے مطابق حسین نوازکو 30مئی تک متعلقہ دستاویزات جمع کرانے کی ہدایت کر دی گئی۔ ذرائع کے مطابق حسین نواز جے آئی ٹی کو دیے گئے بیان سے متعلقہ دستاویزات جمع کرائیں گے۔ جے آئی ٹی کے ارکان کی طرف سے حسین نواز سے نیلسن اور نیسکول کمپنیوں سے متعلق سوالات بھی کئے گئے۔ حسین نواز سے مے فئیر فلیٹس سے متعلق سوالات کیے گئے۔ حسین نواز سے ان کی کمپنیوں کی بیرون ملک سرمایہ کاری سے متعلق سوالات بھی کیے گئے، ذرائع کے مطابق حسین نواز کے ہمراہ ان کے وکیل سعد ہاشمی تھے اور حسین نوا زکی طرف سے دیے گئے بیانات کے نکات سعد ہاشمی نے درج کیے۔ ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی کی جانب سے حسین نواز کو سوالنامہ بھی فراہم کیا گیا اور سوالات کے جوابات پیش کرنے کی ہدایت کی گئی۔ حسین نواز سے سخت سوالات کئے گئے۔ جے آئی ٹی نے حسین نواز سے بیانات سے متعلق 30 مئی تک تمام دستاویزات مانگ لیں۔ جے آئی ٹی کا اجلاس ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے واجد ضیاءکی صدارت میں ہوا۔ حسین نواز نے جے آئی ٹی کے سامنے اپنا مو¿قف پیش کیا اور بیان ریکارڈ کرایا اور پچھلے دروازے سے میڈیا سے گفتگو کئے بغیر واپس چلے گئے۔ یاد رہے حسین نواز نے جے آئی ٹی کے 2 ممبران پر اعتراض کرتے ہوئے ایک درخواست سپریم کورٹ میں جمع کرائی تھی جس میں ان کا کہنا ہے کہ ان ممبران کی سیاسی جماعت سے وابستگی ہے لہٰذا انہیں جے آئی ٹی سے علیحدہ کیا جائے جس پر 3 رکنی بنچ نے کیس کی سماعت 24 مئی کو مقرر کر رکھی ہے۔ فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے باہر مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور کارکن بھی موجود تھے جو وزیراعظم کے حق میں نعرے بازی کرتے رہے۔ دی نیشن کے مطابق ذرائع نے بتایا ہے کہ خواجہ حارث حسین نواز کی طرف سے ان کی جے آئی ٹی کے 2 ارکان پر اعتراض کی درخواست کی سماعت کے موقع پر سپریم کورٹ میں پیش ہونگے جبکہ حسین نواز بھی عدالت پیش ہونگے۔دی نیشن کے مطابق جے آئی ٹی نے حدیبیہ پیپلز ملز کے حوالے سے منی لانڈرنگ کے حوالے سے چیف ایگزیکٹو نیشنل بنک سعید احمد کو بھی تفتیش کٍلئے طلب کرلیا۔ سعید احمد جوکہ سٹیٹ بنک کے سابق ڈپٹی گورنر بھی رہے ہیں! نے فنڈز کی منتقلی میں اہم کردار ادا کیا۔ انہیں طلبی کیلئے ہفتہ
حسین نواز