یوم تکبیر کی مبارکاں
نوازشریف حکومت نے پانچواں بجٹ پیش کر کے قومی تاریخ میں منفرد اعزاز پا لیا۔ وفاقی میزانیہ کیسا ہے اور کیسا ہونا چاہئے تھا اس پر تبصرہ بعدمیں ہو گا کچھ باتیں روشن اور اعلیٰ اقدار کی ہو جائیں منتخب حکومت اپنی مدت پوری کرے ،اپنے مینڈیٹ کا تقاضا مکمل ہو تو اس سے سیاست اور سیاسی ماحول میں استحکام کی مہکاریں محسوس ہو جاتی ہیں۔ مقام شکر ہے کہ ہماری سیاست میں پختگی کا عنصر غالب آرہا ہے۔ اﷲ کرے یہ سلسلہ جاری رہے اور ہم فخر سے کہہ سکیں کہ پاکستانی قوم جمہوریت کی پاسداری کر رہی ہے۔ سی پیک اور ون بیلٹ ون روڈ کے عدیم المثال منصوبوں نے ”کچھ دوستوں“ کے ساتھ بعض پڑوسی ممالک کو پریشان کر دیا ہے وہ حسد کی آگ میں جلتے ہوئے پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دے رہے۔ اﷲ کریم سیاست دانوں کو ہدایت دے داخلی انتشار سے بچیں تاکہ یہ ملک خوب ترقی کرے۔ قوم 19 واں یوم تکبیر مبارک.... یہ درست ہے کہ وزیراعظم میاں نواز شریف اپنے 1998 کے دورِاقتدار کے دوران ملکی دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے کے بعد اب اپنے تیسرے دور اقتدار میں ملکی معیشت کو باقابل تسخیر بنانے کےلئے کمر بستہ ہو چکے ہیں اور اِسی جانب اپنی تمام تر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔ اِس میں انہیں کامیابیاں بھی حاصل ہو رہی ہیں جن سے نہ صرف پاکستان عالمی سطح پر خطے میں نمایاں حیثیت حاصل کر گیا ہے بلکہ ان سے پاکستان کی معیشت حیران کن طور پر گذشتہ چار سال کے نہایت مختصر ترین وقت میں اس قدر مضبوط ہوچکی ہے کہ عالمی مالیاتی اداروںکے علاوہ انٹرنیشنل این جی اوز بھی پاکستانی معیشت کی تعریف کر رہی ہیں اور کل تک پاکستان کو دیوالیہ قرار دینے والے ادارے اب اسی کے گُن گانے لگے ہیں۔ معاشی ترقی کا عالمی سطح پر جائزہ لینے والے بین القوامی اداروں،بلوم برگ ،ایمنسٹی انڑنیشنل،ٹرانسپرنسی انڑنیشنل کے علاوہ ولڈ بنک اورآئی ایم ایف جیسے ادارے بھی نواز شریف حکومت کی ان اقتصادی کامیابیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی رپورٹس میں انہیں نمایاں طور پر اجاگر کر چُکے ہیںجنہیں یہاں دھرانے کی ضرورت نہیں ۔ ان اداروں کی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی موجودہ حکومت نے سخت ترین سیاسی مزاحمت کے باوجود معیشت کی بہتری کے لئے قابل قدر اور مثالی کام کئے ہیں جس کے نتیجے میں کارپوریٹ آمدنی بڑھ رہی ہے۔ پاکستان کو دنیا کی ابھرتی ہوئی مارکیٹوں میں سے ایک قرار دیا جا رہا ہے ۔دریں اثناءایک اور عالمی ادارے موڈی انویسٹرز سروسز نے بھی اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ پاکستان اپنے معاشی اقدامات کی وجہ سے پبلک فنانس میں بھی مثبت پیش رفت کر رہا ہے ۔موڈی کے مطابق ملکی ناموافق سیاسی صورتحال ،دہشتگردی سمیت دیگر رکاوٹوں کے باوجود پاکستان نے معاشی اصلاحات کا عمل جاری رکھا جو حقیقتاً قابل تعریف ہے حکومت کے چارسال کے قلیل عرصہ میں حاصل کئے گئے معاشی استحکام کا جائزہ لیا جائے تو اس میں نواز حکومت کی سابقہ ادوار کی کوششوں میں موجودہ تازہ ترین کوشیشیںجو سی پیک اور ون بیلٹ ون روڈ سے متعلق ہیں کا عمل دخل زیادہ ہے جو نتائج کے لحاظ سے پہلی کوششوں پر سبقت لئے دکھائی دے رہی ہیں ۔سی پیک اور ون بیلٹ ون روڈ ان دونوں عظیم منصوبوں کو پاکستانی عوام کی تقدیر میں انقلابی تبدیلی لانے کے حقیقی ضامن منصوبے قرار دیا جا سکتاہے جن کا آغاز موجودہ دور میں ہو ا اور جن کی بروقت تکمیل کا تسلسل بھی ضروری ہے۔ اللہ تعالی نے قرآن پاک میں فرمایا ہے کہ ”اور ان کے لیے تیار رکھو جو قوت تمہیں بن پڑے اور جتنے گھوڑے باندھ سکو کہ ان سے ان کے دلوں میں دھاک بٹھا¶ جو اللہ کے دشمن ہیں اور ان کے سوا کچھ اوروں کے دلوں میں جنہیں تم نہیں جانتے اللہ انہیں جانتا ہے اور اللہ کی راہ میں جو کچھ خرچ کرو گے تمہیں پورا دیا جائے گا اور کسی طرح گھاٹے میں نہ رہو گے”(سورة انفال)اللہ تعالی کے اس فرمان کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان نے بہلے ایٹمی اور اب معاشی ملک بننے کا فیصلہ کیا جب پاکستان نے ایٹمی دھماکے کیے اس وقت پاکستان بھارت جنگ کا حقیقی خطرہ پیدا ہو گیا تھا۔ بھارت نے 11مئی 1998 ءکو ایٹمی دھماکے کرکے پاکستان کی سلامتی اور آزادی کے لئے خطرات پیدا کردیئے تھے۔ بھارت نے ایٹمی دھماکہ کرنے کے علاوہ کشمیر کی کنٹرول لائن پر فوج جمع کر دی تھی۔ اس کے حکمرانوں اور سیاستدانوں کا پاکستان کے بارے میں لہجہ ہی بدل گیا تھا۔ایسا کیوں نا ہوتا؟ بھارت نے چند دن قبل ایک ساتھ 5 ایٹمی دھماکے کیے تھے اور پاکستان ایٹمی قوت رکھنے والا دنیا کا ساتواں اور عالم اسلام کا پہلا ملک بنا۔ ماشااللہ پاکستان نے وہ کر دیکھایا کہ جس سے دنیا میں پاکستانی قوم کا سر فخر سے بلند ہوگیا۔