
جنرل پاشا اور جنرل ظہیر السلام کے لاڈلے کو ہم جیسوں نے بذریعہ کالمز بہت سمجھایا تھا کہ آج تم بیساکھیوں کے سہارے ایک منتخب وزیر اعظم کو نکلوانے میں مددگار ثابت ہو رہے ہو کل تم بھی سڑکوں پر خوار ہوتے ہوئے یہی کہتے پھرو گے “ مجھے کیوں نکالا “ ؟ کرسی کی ہوس میں تم اسی غیر آئنی اور غیر جمہوری نظام کا حصہ بن رہے ہو جو تم سے پہلے بنتے چلے آئے ہیں۔ تم نظام میں تبدیلی کا نعرہ لے کر آئے تھے تم خود ہی اسی نظام کا حصہ بن گئے ؟ پانچ سال صبر کرتے ، منتخب وزیر آعظم کو مدت پوری کرنے دیتے ، اسٹبلشمنٹ کا مہرہ اور لاڈلا نہ بنتے تو یہ ملک جمہوری پٹڑی پر چڑھ جاتا مگر تمہیں بھی فقط اقتدار کی ہوس تھی۔ کاش ایدھی کی طرح فلاحی خدمات تک محدود رہتے مگر تم نے کینسر ہسپتال کو سیاسی مقاصد کے لئے خوب کیش کرایا۔ سپورٹس مین مقبول کپتان نے ستر اور اسی کی دہائی میں خواتین کو اپنے سحر میں مبتلا کر دیا۔ وہ آج دادیاں نانیاں بن چکی ہیں اور ان کی اولادیں بھی ماﺅں کی جوانی کے crush کو لے کر آپے سے باہر ہو چکی ہیں۔ اس ملک کی بد نصیبی کہ طالع آزماﺅں نے کسی وزیر اعظم کو مدت پوری نہیں کرنے دی۔مگر اب پہلی مرتبہ کوءوزیر اعظم اتارے جانے کے بعد ان کے حلق کی ھڈی بلکہ سزا ثابت ہوا ہے۔ اس سزا کو بھی ملک اور عوام بھگت رہے ہیں۔ مقتدر حلقوں کا کیا نقصان ہوا ؟ سب اپنے عہدے اثاثے انجوائے کرتے رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔ مر تو غریب رہا ہے۔ کمزور تو ملک ہو رہا ہے۔ادارے انتشار کا شکار ہیں۔ حکومت کنفیوز ہے۔ عمران خان سدا سے اپوزیشن لیڈر ہے۔ ساڑھے تین برس اس سے حکومت نہیں چلی تو اسے پختہ یقین ہو گیا کہ وہ پیدا ہی اپوزیشن لیڈر بننے کے لئے ہوا تھا۔ اپوزیشن کرنا حکومت چلانے سے آسان اور مقبول سیاسی نشہ ہے۔ ناچ نہ جانے آنگن ٹیڑھا۔کام کرنا نہ آیا اور قصور وار مددگار ٹھہرے ؟ انہیں بھی بے جا لاڈ پیار کی سزا تو ملنی تھی۔سب نعرے کھوکھلے تھے۔ حکومت کرنا نہیں آئیءاور سارا ملبہ” ابو جی “پر نکال دیا۔ فوج جانتی ہے کہ عمران ملک کے لئے خطرہ بن چکا تھا۔بطور وزیر اعظم اس پر روس سے سٹیٹ سیکرٹس شئیر کرنے جیسے سنگین الزامات عائد ہیں مزید براں بزدار گوگی اور پیرنی گینگ کی کرپشن کا خواجہ کا گواہ ڈڈو بھی ملک کا وزیر اعظم تھا۔ متعدد سنگین الزامات کے پیش نظر فوج نے لاڈلے سے ہاتھ کھینچ لیا بس یہی صدمہ لاڈلے سے ہضم نہیں ہوا۔ فوج جنرل باجوہ کے فیصلوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ فوج میں کوئی تقسیم نہیں۔ فوج مخالف پروپیگنڈا کرنے والے ریٹائر افسران وہ طبقہ ہے جسے انگریزی میں sadist کہتے ہیں۔ ناکام نا خوش حاسد قسم کا نفسیاتی طبقہ۔ترقی رک گئی یا اپنے افسران سے خائف تھا ، اس نے اپنا حسد بغض اپنے ادارے کے خلاف سیاسی جماعت جائن کر کے نکالنا شروع کر دیا۔ فوج اپنے آرمی چیف کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے اور کھڑی رہے گی۔ لاڈلے کے چیلوں کے بیرون ملک فوج مخالف مظاہروں سے فرق پڑنا ہوتا تو ان کا لیڈر سڑکوں پر دھکے نہ کھا رہا ہوتا۔بیساکھی اب ملنے والی نہیں۔اتنا مقبول ہوتا تو عدالتوں میں جتھوں کی صورت غنڈہ گردی کا مظاہرہ کرنے پر مجبور نہ ہوتا۔جلسوں پرکروڑوں خرچ کرنے کی بجائے غریبوں کو آٹا دے ، غریب دعا بھی دیں گے ووٹ بھی۔ یہودو نصاری کو اپنے پپٹ کی بڑی فکر ستا رہی ہے ؟عافیہ صدیقی جیسے لاکھوں پاکستانی امریکی جیلوں میں پڑے سڑ رہے ہیں اور یہ فرنگیوں کے داماد کے مامے بنے ہوئے ہیں؟ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھی سے مدد مانگتے ہیں “۔کیامدد مانگتے ہیں ؟ کبھی اگلی آیت بھی پڑھ لی ہوتی تو شرک ضعیف العتقادی اور توہم پرستی سے ہدایت نصیب ہو جاتی۔روز امریکہ اور اسرایئل سے زندگی کی مدد مانگتے ہولیکن بلٹ پروف سٹیج اورگاڑی پر بھی موت سے نہیں ڈرتے۔میرے نوجوانوخوف کے بت توڑ دو اور خود سر پر بلٹ پروف چھاتا رکھے نکلتا ہے۔ امریکہ اسرایئل (یہودو نصاری)اپنے پپٹ کی زندگی کے لئے اتنے متفکر؟جتنے مرضی مرشد تیار کر لو دنیا کی نمبر ون فوج پاکستان کو تر نوالہ نہیں بننے دےگی۔