منفی سوچ سے فرار مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں ہے۔ جب بھی کبھی کسی کے بارے میں بد گمان ہونے لگیں تو اوّل تو یہ بات ذہن نشین کرلیں کہ بدگمانی پھر غصہ، حسد، بغض اور عداوت جیسے منفی جذبات بھی لے آتی ہے۔قرآن کریم میں ارشادِ ربانی ہے کہ: ''اے ایمان والو! بہت سے گمانوں سے بچو، بعض گمان گناہ ہوتے ہیں''(الحجرات-12)۔ تو اپنے رب کی رضا کی خاطر اس معاملے کو درگزر کر دیں اور آئندہ کے لیے اس صورتحال سے بچنے کے لیے کوئی مثبت راستہ اختیار کرلیں۔ اگر یہ بدگمانی آپ کے کسی اپنے رویے یا سوچ کی پیداوار ہے جس کی کوئی حقیقت نہیں تو اسے بھی سمجھیں اور خود کو اس سے نکالیں۔ بعض اوقات ہمیں خود پتا نہیں ہوتا کہ جو بات ہم نے کی ہے وہ سامنے والے شخص کو اسی طرح سمجھ آئی ہے کہ نہیں اور اس بات کا جواب بھی اسی context میں دیا گیا ہے کہ نہیں۔ ایسے موقع پر بہتر ہے کہ confusions ختم کی جائیں معاملے پر بات چیت کرکے اور اگر یہ ضروری نہیں سمجھتے تو benefit of doubt کے لیے ہمیشہ جگہ رکھیں۔ اس طرح ایک مثبت رویہ اپنانے میں آپ ضرور کامیاب ہو سکیں گے۔حافظہ ضحیٰ۔کراچی
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024