کرونا وائرس کا مقابلہ۔ وزیراعظم کا گڈز ٹرانسپورٹ بحال کرنے اور ٹائیگر فورس بنانے کا اعلان
وفاقی حکومت نے ملک میں اشیائے خوردونوش کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے گڈز ٹرانسپورٹ پر پابندی ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت منعقد ہونیوالے قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں کرونا ریلیف فنڈ قائم کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ اجلاس میں طے کیا گیا کہ پاکستان میں موذی وباء کے سدباب اور گھرگھر کھانا پہنچانے کیلئے یوتھ ویلفیئر فورس قائم کی جائیگی جسے ’’کرونا ریلیف ٹائیگر فورس‘‘ کہا جائیگا۔ اس فورس کی 31 مارچ 2020ء سے رجسٹریشن شروع ہو جائیگی۔ وزیراعظم نے لاک ڈائون کے دوران گرفتار ہونیوالے تمام افراد کو رہا کرنے کا حکم بھی دیا۔ اجلاس کے بعد وزیراعظم ہائوس میں اینکر پرسنز سے بات چیت کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ملک بھر میں کسی صورت اشیائے خوردونوش کی قلت پیدا نہیں ہونے دی جائیگی اور نہ ہی ذخیرہ اندوزی کی اجازت دی جائیگی‘ ریلیف پیکیج ہرصورت شہریوں تک پہنچنا چاہیے۔ وزیراعظم کے بقول کرونا سے بچائو کیلئے ہمیں سوچ سمجھ کر اقدامات اٹھانا ہونگے‘ کرونا وائرس سے نمٹنا بڑے ممالک کیلئے بھی آسان نہیں‘ اس کیخلاف جنگ حکومت نہیں‘ قوم جیت سکتی ہے۔ کچھ نہیں کہہ سکتے کہ دو ہفتے بعد پاکستان کے کیا حالات ہوں‘ ہم نے کھانے پینے کی اشیاء بنانے والی فیکٹریاں کھلی رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
جان لیوا کرونا وائرس کی سنگینی کا اس سے ہی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ دنیا بھر میں اس سے ہلاک ہونیوالوں کی تعداد 26 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے اور اسکے متاثرین کی تعداد چھ لاکھ کے قریب پہنچ چکی ہے۔ گزشتہ روز اٹلی میں صرف ایک دن میں 919 افراد کی ہلاکتیں ہوئیں جبکہ سپین میں 493‘ برطانیہ میں 181‘ امریکہ میں 87 اور ایران میں 144 افراد صرف گزشتہ ایک روز میں ہلاک ہوئے۔ اس وقت امریکہ کرونا کے سب سے زیادہ مریضوں والا ملک بن چکا ہے جس کے کرونا متاثرین کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ بھارت میں بھی گزشتہ روز ایک ڈاکٹر سمیت 17 افراد کرونا وائرس سے ہلاک ہوئے ہیں جبکہ پاکستان میں اس وقت کرونا متاثرین کی تعداد 14 سو سے تجاوز کرچکی ہے۔ گزشتہ روز لاہور اور دیر میں دو اموات بھی ہوئی ہیں اور اس طرح کرونا وائرس سے مجموعی ہلاکتیں گیارہ ہو گئی ہیں۔ یہ صورتحال ہم سے حددرجہ احتیاط کی متقاضی ہے کیونکہ لاک ڈائون کے باوجود کرونا وائرس کے اثرات کم نہیں ہوسکے۔ اگر دنیا کے جدید سہولتوں سے مزین اور ترقی یافتہ ممالک بھی کرونا وائرس کے آگے بے بس نظر آتے ہیں اور امریکی صدر ٹرمپ کی گزشتہ روز چینی صدر شی پنگ سے ٹیلی فونک گفتگو میں کرونا کیخلاف متحد ہونے پر اتفاق کیا گیا ہے اور اسی طرح سارک ممالک نے کرونا کی روک تھام کیلئے مشترکہ مقابلہ کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے اور الیکٹرانک پلیٹ فارم بنانے کی تجویز دی ہے تو ہمیں بھی اس جان لیوا وائرس سے نمٹنے کیلئے جہاں عالمی اور علاقائی تعاون کی ضرورت ہوگی وہیں ہمیں من حیث القوم متحد ہو کر کرونا کو شکست دینا ہوگی۔
اس حوالے سے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے اب تک کے اٹھائے گئے اقدامات قابل ستائش ہیں جبکہ قومی سیاسی و دینی جماعتوں‘ ملک کے ریاستی اداروں‘ سماجی تنظیموں اور دوسرے مکاتب زندگی کے لوگوں نے بھی کرونا کے مضرات سے آگاہی‘ احتیاطی حفاظتی اقدامات اور خوراک و ادویات کی فراہمی میں متاثرین کرونا کی معاونت میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ اگر آزمائش کی اس گھڑی میں بھی بعض مفاد پرست ناجائز منافع خوری کیلئے اشیائے خوردونوش اور ادویات ذخیرہ کرکے ان کا مصنوعی بحران پیدا کررہے ہیں اور یوٹیلٹی سٹورز پر سے بھی اشیائے ضروریہ غائب اور مہنگی ہوگئی ہیں تو سماج دشمن عناصر اور انسانیت دشمنوں سے فی الواقع آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔ اسی طرح آج آزمائش کی اس گھڑی میں ایک دوسرے پر روایتی سیاست والی پوائنٹ سکورنگ ترک کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ بدقسمتی سے متحارب حکومتی اور اپوزیشن ارکان میں بلیم گیم کا سلسلہ ہنوز برقرار ہے اور قومی اسمبلی کے قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف وزیراعظم عمران خان پر انتقامی سیاست کے الزامات لگا کر سیاسی پوائنٹ سکورنگ میں مصروف نظر آرہے ہیں جبکہ بعض حکومتی اکابرین بھی انکے لتے لے رہے ہیں جس سے سیاسی ماحول میں کشیدگی پیدا ہوگی تو کرونا وائرس کیخلاف جنگ جیتنے کیلئے قومی اتحاد و یکجہتی کی مثالی فضا بھی استوار نہیں ہو پائے گی۔ آج فی الواقع پوری قوم کے یکجہت ہونے کی ضرورت ہے جس کیلئے قومی سیاسی اور دینی قیادتوں نے ہی نمایاں کردار ادا کرنا ہے۔ عساکر پاکستان تو اس کٹھن وقت میں ملک کی سرحدوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ کرونا وائرس سے عوام کے تحفظ کا فریضہ بھی خوش اسلوبی اور جانفشانی سے سرانجام دے رہی ہیں اور قوم کے سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ نے طبی سہولتوں سمیت عساکر پاکستان کے تمام وسائل کرونا وائرس کے متاثرین کیلئے مختص کر دیئے ہیں۔ اگر یہی جذبہ ہماری قومی سیاسی قیادتوں اور قومی ریاستی اداروں میں پیدا ہو جائے تو ہم کرونا وائرس کیخلاف جاری جنگ میں سرخرو ہو سکتے ہیں۔ قوموں کی آزمائش یقیناً ایسے لمحات میں ہی ہوتی ہے۔ ہمیں خدا کے حضور سر جھکاتے ہوئے اس آزمائش پر پورا اترنا ہے۔