کرونا وائرس سے لڑنے والے میڈیکل سٹاف ،نرسز اور ڈاکٹرز کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے ملک بھر میں عوام نے گزشتہ روز اپنے گھروں کی چھتوں پر سفید پرچم لہرائے اور اظہار یکجہتی کیا۔ اس کے علاوہ ٹریفک اور رینجرز و ریسکیو اہلکاروں اور سول حکام نے ریلیوں کی شکل میں ہسپتالوں میں پہنچ کر مسیحائوں کو گارڈ آف آنر پیش کیا اور قوم سے کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں صف اول کے سپاہیوں کو سلام عقیدت پیش کرنے کیلئے ’’ڈاکٹرز آور‘‘ منایا۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ فلاح انسانیت میں پیشہ طب کا کوئی ثانی نہیں جس سے وابستہ چھوٹے سے بڑے تک ہر فرد ہر موسم میں ، ہر قدرتی آفت کے وقت رات دن کی پروا کئے بغیر انسانی زندگیوں کو بچانے کا جتن کرتے ہوئے اپنی زندگیوں تک کو دائو پر لگا دیتا ہے۔ اسی ناطے سے طب کو پیشہ پیغمبری سے تعبیر کیا جاتا ہے اور قوم بھی ان کے جذبہ مسیحائی کی داد دینے میں کبھی بخیلی سے کام نہیں لیتی۔ بے شک قوم کے ان مسیحائوں نے کرونا وائرس کی ٹوٹی ہوئی افتاد میں بھی دکھی انسانیت کی خدمت کیلئے اپنے فرائض کی بجاآوری میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور گلگت کے ڈاکٹر اسامہ نے کرونا وائرس کے مریضوں کی دیکھ بھال کرتے ہوئے اپنی جان تک کا نذرانہ پیش کر دیا اور ایک قومی ہیرو کا درجہ حاصل کیا۔ ان کے اس جذبۂ سرشاری نے یقیناً اس مقدس پیشہ طب کو مزید معتبر بنا دیا ہے جس کی بنیاد پر پوری قوم نے گزشتہ روز ’’ڈاکٹرز آور‘‘ منا کر اپنے مسیحائوں کو سلام عقیدت پیش کیا گزشتہ روز میوہسپتال لاہور میں ایک ناخوشگوار واقعہ بھی پیش آیا جس میں مبینہ طور پر کرونا کے ایک ضعیف العمر مریض کا علاج معالجہ نہ ہونے اور اس کے ہاتھ پائوں باندھنے کے باعث ہلاکت ہوئی۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے اس افسوسناک سانحہ کی رپورٹ طلب کرلی ہے، تاہم اس افسوسناک واقعہ کے باوجود قوم کے دلوں میں پیشہ طب سے وابستہ افراد کے احترام میں کوئی کمی نہیں آئی۔ ہمیں جان جوکھوںمیں ڈال کر دکھی انسانیت کی خدمت اور قوم کو ہر آزمائش سے آگاہی کا فریضہ ادا کرنے والے دیگر شعبہ ہائے زندگی کے لوگوں بشمول فوجی جوانوں، پولیس، رینجرز اہلکاروں، ریسکیو ٹیموں کے ارکان اور میڈیا پرسنز کی بے پایاں خدمات کا بھی اسی طرح اعتراف اور ان کی ستائش کرنی چاہئے۔ معاشرے کے یہی طبقات درحقیقت قوم کے زندہ ہونے کی علامت ہیں۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024