ویمن پارلیمانی کاکس کو مزید موثر اور فعال بنانے کی ضرورت ہے
اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی ) چاروں صوبوں ، آزاد کشمیر ، گلگت بلتستان اورپارلیمنٹ میں ویمن پارلیمانی کاکس نے مستقبل میں پارلیمانی کاکسز کو مزید موثر اور فعال بنانے کیلئے مزید اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے اور کہا کہ خواتین کے حقوق اورمعاشرے میں باوقار مقام کیلئے سیاسی وابستگی سے بالاتر ہوکر کام جاری رکھا جائے گا ۔بدھ کو مقامی ہوٹل میں پارلیمنٹ میں ویمن پارلیمانی کاکس کے زیراہتمام منعقدہ قومی کنونشن کے پینل ڈسکشن کے پہلے سیشن کی صدارت ڈپٹی سپیکر سندھ اسمبلی شہلا رضا نے کی۔اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی سینیٹر نزہت صادق نے کہا کہ وویمن پارلیمانی کاکس نے اہم کردار ادا کیا ہے تاہم اس کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کی خواتین کے لئے بڑے مواقع ہیں ہم نے اس سے فائدہ اٹھانا ہے ۔ خواتین زندگی کے ہر شعبہ میں کردار ادا کررہی ہیں، ویمن کاکس کا مقصد خواتین کو ایک ایجنڈے تلے لانا تھا اور ہم اس میں کامیاب ہوئے۔ پاکستان میں ہراساں کئے جانے اور تشدد کے حوالے سے زیادہ کیسز رجسٹرڈ نہیں ہوئے۔ ملتان میں قائم مرکز اس حوالے سے مثالی کردار ادا کررہا ہے۔ ویمن کاکس ایک جذبہ کے تحت کام کر رہا ہے، اس نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں جا کر امداددی۔ 2013ء کے عام انتخابات کے بعد مجھے مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے مجھے وویمن کاکس کا سیکرٹری بنایا۔ خواتین کے لئے مسائل بہت ہیں تاہم مواقع بھی بہت ہیں اور ہمیں خواتین کے مسائل حل کرنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے کام پر فوکس کرنا ہے۔ ویمن پارلیمانی کاکس سندھ کی کنوینئر سائرہ اختر سہلانی نے کہا کہ ہمارا معاشرہ مردوں کے زیر اثر ہے یہاں پر بہت مسائل اور چیلنجز ہیں تاہم اگر آپ قدم بڑھائیں تو کامیابی اور اللہ کی مدد حاصل ہو جاتی ہے ۔ سندھ میں 2014ء میں کاکس بنایا گیا۔ ابتدائی عمر میں شادی سمیت دیگر قوانین اس کاکس نے بنائے۔ تمام جماعتوں کی اراکین نے اہم کردار ادا کیا ۔ خواتین کے مسائل پر تمام جماعتوں کی اراکین پارٹی وابستگی سے بالا تر ہو کر سامنے آئیں۔ اس کاکس نے خواتین کی حیثیت کے حوالے سے صوبائی کمیشن کا قانون بھی بنوایا۔ ہم نے فیلڈ ورک بھی کیا ۔ سندھ میں خواتین کو زیادتی اور تشدد پر ہماری ٹیم ان تک پہنچی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ وویمن کاکس کا بجٹ صفر ہے اور ہم اپنے مدد آپ کے تحت کام کررہے ہیں۔