وزیراعظم کے اعلان کردہ کراچی پیکج کی تفصیلات پیش کی جائیں: قائمہ کمیٹی منصوبہ بندی
اسلام آباد (آئی این پی) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی و ترقی نے وزارت منصوبہ بندی و ترقی سے کراچی پیکج کی تفصیلا ت طلب کر لیں، رکن کمیٹی نفیسہ شاہ نے حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 99 فیصد گیس سکیمیں (ن) لیگ کے خاص حلقوں کیلئے رکھی گئی ہیں، مجھے ابھی تک اپنے ضلع کے انڈسٹریل ایریا کیلئے گیس نہیں ملی، صوبائیت والا تاثر نہیں ہونا چاہیے، ساری سکیمیں لاڈلوں کیلئے ہیں، میرے ضلع میں کھجور اگانے والے فاقے کر رہے ہیں، برآمدات کا حشر ہو گیا ہے، ساری ترقی فیورٹ ازم پر چل رہی ہے، لوگ کھجور کے درخت کاٹ کر شہروں میں جا رہے ہیں، احسن اقبال بڑی بڑی باتیں کر رہے ہیں، ہمارے ملک میں کھجوریں ہیں تو باہر سے کیوں منگوائی جا رہی ہیں۔ رکن کمیٹی جنید اکبر نے کہا کہ خیبر پی کے میں ایگریکلچر بنک کی ایک ایک برانچ کیلئے زبردستی 60لاکھ کا فرنیچر خریدا گیا ہے۔ رکن کمیٹی شیخ صلاح الدین نے کہا کہ کراچی کو پانی کی فراہمی کیلئے شروع کیا گیا کے فورمنصوبہ کا کام 25ارب سے شروع ہوا تھا اب 29ارب پر پہنچ گیاہے، اگلے سال یہ چالیس ارب تک پہنچ جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی و ترقی کا اجلاس چیئرمین عبدالمجید خان کی صدارت میں ہوا۔ جس میں ضلع پشاور میںـخیبر انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ اند چلڈرن ہاسپیٹل کے منصوبے کے حوالے سے بریفنگ دی گئی، وزارت منصوبہ بندی و ترقی حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ گزشتہ پانچ برس میں اس منصوبے پر بہت کم پیسے رکھے گئے ہیں، منصوبے کی فنڈنگ وفاقی حکومت نے کی تھی جبکہ عمل درآمد صوبائی حکومت نے کرنا تھا، بجٹ بناتے وقت اس کیلئے کم پیسے رکھے جاتے ہیں، اب اس منصوبے کی قیمت بھی بڑھ گئی ہے، منصوبہ دو بلین سے بڑھ کر ساڑھے تین بلین پر چلا گیا ہے۔ اس موقع پر کمیٹی نے وزارت صحت اور صوبائی صحت حکام کے اجلاس میں نہ آنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہیں شوکاز نوٹس جاری کردیا جبکہ وزارت خزانہ حکام کو بھی طلب کر لیا۔کمیٹی میں اوگرا اور سوئی نادرن گیس پائپ لائن کی سوئی گیس سکیموں پر عمل درآمد نہ ہونے کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ 6.8بلین کی سکیمیں ہیں جن میں سے زیادہ تر وسطی پنجاب کی ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پیسے اگر وزیراعظم نے دیے ہیں تو یہ پیسے عوام پر لگنے چاہئیں، پیسے یہاں سے تو گئے ہیں لیکن آگے روک دیے گئے ہیں، اوگرا نے ایس این جی پی ایل کو جو خط لکھا ہے کیا ایسا خط تاریخ میں لکھا گیا ہے؟یہ خط کن وجوہات پر لکھا گیا کہ گیس عوام کو ملے گی تو اس کے منفی اثرات پڑیں گے، نفیسہ شاہ نے کہا کہ آدھے آدھے کلومیٹر کی سڑکیں بنانا لوکل گورنمنٹ کا کام ہے۔ اس موقع پر ایس این جی پی ایل حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ اس سال 18ہزار کلومیٹر کا بجٹ منظور ہوا ہے، ہم نے نرم شرائط پر قرضوں کیلئے حکومت کو لکھا ہے جس پر ابھی تک کوئی جواب نہیں آیا۔رکن کمیٹی شیخ صلاح الدین نے کہا کہ ہمیں کراچی پیکج کے بارے میں بتایا جائے جس پر جوائنٹ سیکرٹری وزارت منصوبہ بندی نے کہا کہ کراچی پیکج کا اعلان وزیراعظم نے کیا جو کہ 8بلین کے قریب تھا، یہ سارا پیکج وزارت مواصلات نے کرنا ہے، ہم اگلے اجلاس میں کراچی پیکج کی تمام تفصیلات پیش کردیں گے۔ شیخ صلاح الدین نے کہا کہ کراچی کو پانی کی فراہمی کیلئے کے فور کا منصوبہ شروع کیا گیا تھا۔کے فور پراجیکٹ کے ذریعے 650ایم جی ڈی پانی دینے کا کہا گیا تھا لیکن یہ پراجیکٹ تاخیر کا شکارہو گیا ہے۔ یہ منصوبہ مارچ 2018ء میں مکمل کرنے کا کہا جا رہا ہے ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہم کراچی جا رہے ہیں اس مسئلے پر وہاں بات کریں گے۔